13 سالہ لڑکے کو قتل کرنے والے چار افراد کو سزائے موت
9 نومبر 2015بنگلہ دیشی عدالت نے رواں برس آٹھ جولائی کو کیے جانے والے اس جرم میں قمر الاسلام، تاج الدین بادل، مویانا اور ذاکر حسین کو موت کی سزا سنائی۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق اس موقع پر کمرہء عدالت لوگوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ وکیل استغاثہ مفور علی کے مطابق ان مجرمان نے ملک کے شمالی شہر سلہٹ میں 13 سالہ لڑکے شیخ سمیع عالم کو شدید تشدد کیا تھا جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہو گیا۔
سمیع عالم اسکول سے ڈراپ آؤٹ ہونے کے بعد سبزیاں فروخت کرتا تھا۔ اس نوعمر لڑکے کو لوگوں کے ایک گروپ نے ایک رکشہ چوری کرنے کے شبے میں ایک کھمبے سے باندھ کر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ تاہم تفتیش کاروں کے مطابق یہ الزام غلط تھا۔
ڈی پی اے کے مطابق جج نے اس مقدمے میں چھ دیگر افراد کو قید کی سزا سنائی جبکہ تین دیگر کو اس مقدمے سے بری کر دیا۔ لڑکے پر تشدد کرنے والوں میں سے ایک شخص نے اپنے اسمارٹ فون کے ذریعے اس تشدد کی فلم بنائی جو انٹرنیٹ پر ہر طرف پھیل گئی۔
قتل کیے جانے والے لڑکے کے والد شیخ عزیز الرحمان نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ اس سزا پر خوش ہے: ’’جب ان لوگوں کو پھانسی دی جائے گی تو میرے بیٹے کی روح سکون میں آ جائے گی۔‘‘
بنگلہ دیش ہی کے ایک جنوب مغربی ضلع کھلنا کی ایک عدالت نے دو افراد کو ایک 12 سالہ لڑکے کے پیٹ میں ہوا بھر کے اسے قتل کر دیا تھا۔ آپس میں رشتہ دارمحمد شریف اور منٹو میاں نے رواں برس تین اگست کو ایک کار ورکشاپ میں کام کرنے والے 12 سالہ لڑکے راکب حوالدار کو قتل کر دیا تھا۔
راکب کے جسم میں ایک ہائی پریشر پمپ کے ذریعے ہوا داخل کی گئی جس کی وجہ سے اس کے اندرونی اعضاء کو نقصان پہنچا اور وہ موت کے منہ میں چلا گیا۔ اس پر یہ تشدد اُس ورکشاپ سے کام چھوڑ کر ایک اور قریبی ورکشاپ میں کام شروع کرنے پر کیا گیا۔ عدالت نے اسی مقدمے میں ایک اور ملزم کو بری کر دیا جس پر کمرہ عدالت میں چہ مگوئیاں شروع ہو گئیں کہ وہ اس فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے۔