یورپی یونین میں بنیادی طور پر ہر ملک کی لیبر مارکیٹ پر اس ریاست کے اپنے ہی قوانین کا اطلاق ہوتا ہے۔ لیکن ان قوانین کا یونین کی طرف سے روزگار سے متعلق طے کردہ بنیادی ضابطوں سے ہم آہنگ ہونا بھی لازمی ہے۔
جرمنی میں کارساز ادارے اوپل کے کارکنوں کے ایک حالیہ احتجاجی مظاہرے کا منظر
اصولی طور پر یونین کے روزگار سے متعلق قانون سے مراد بہت سے ضابطوں کا وہ مجموعہ ہے جو ان تفصیلات کا احاطہ کرتا ہے کہ کسی بھی رکن ریاست میں، کسی بھی جائے روزگار پر کارکنوں اور آجرین کے حقوق اور فرائض کیا ہیں۔
ان ضابطوں میں یہ واضح کر دیا گیا ہےکہ کارکنوں کو کس طرح کے حالات کار مہیا کئے جانا چاہیئں، ان کے کام کا یومیہ دورانیہ کتنا ہونا چاہیئے، جزوقتی اور کل وقتی ملازمتوں میں قانونی سطح پر اور حقوق و فرائض کے حوالے سے کم ازکم لازمی تفریق کس طرح کی جانا چاہیئے، اور یہ بھی کہ کسی شہری کو کوئی ملازمت دئے جانے کے بعد اس کی کسی بھی جگہ تعیناتی کے حوالے سے ضابطہ اخلاق میں کن باتوں کا لازمی طور پر دھیان رکھا جانا چاہیئے
یورپی یونین میں آج عام کارکنوں سے متعلق روزگار کے جو قوانین نافذ ہیں، ان کو اپنی موجودہ حالت تک پہنچنے میں 50 برس کا عرصہ لگا۔ لیکن اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج روزگار سے متعلق یہی یورپی قوانین یورپی سوشل سیکیورٹی سسٹم، معاشی ترقی کے عمل اور شہریوں کے بہتر معیار زندگی کو یقینی بنانے میں بالواسطہ طور پر لیکن انتہائی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
ان قوانین پر عمل درآمد میں یورپی یونین اپنی رکن ریاستوں کی ہر ممکن شکل میں مدد کرتی ہے۔ پھر بھی اگر کوئی شہری اپنی جائے روزگار پر حالات کار سے مطمئن نہ ہو، اور خود کو کسی عملی ناانصافی کا شکار محسوس کرے، تو وہ حصول انصاف کے لئے اپنے ملک میں متعلقہ عدالتوں کے علاوہ یورپی عدالت سے بھی رجوع کر سکتا ہے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عدنان اسحاق