ڈینش پولیس نے اس متنازعہ قانون کے تحت مہاجرین سے تقریباﹰ گیارہ ہزار یورو ضبط کر لیے ہیں، جس کے تحت پولیس کو اختیار دیا گیا ہے کہ اگر مہاجرین کے پاس ایک خاص حد سے زائد نقدی یا قیمتی اشیاء ہوں تو انہیں ضبط کیا جا سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ڈینش پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ جعلی دستاویزات کے ساتھ ڈنمارک میں داخل ہونے والے پانچ مہاجرین سے گیارہ ہزار نو سو ڈالر ضبط کر لیے گئے ہیں۔ کوپن ہیگن کے ہوائی اڈے سے منگل کے دن گرفتار کیے گئے ان مہاجرین کا تعلق ایران سے بتایا گیا ہے۔
ڈنمارک میں مہاجرین سے نقدی یا قیمتی اشیاء ضبط کرنے کا متنازعہ قانون رواں برس فروری سے نافذ العمل ہے۔ پولیس نے بتایا ہے کہ پہلی مرتبہ اس قانون کا استعمال کرتے ہوئے مہاجرین سے رقوم ضبط کی گئی ہیں۔
اس قانون کے تحت اگر کسی مہاجر کے پاس نقدی اور قیمتی اشیاء کی مجموعی مالیت ایک ہزار تین سو چالیس یورو (ایک ہزار کرونر) سے زائد ہو تو پولیس اسے ضبط کر سکتی ہے۔
جمعرات کے دن ڈینش پولیس کی طرف سے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک میں داخل ہونے کی کوشش کرنے پر ان دو مردوں اور تین خواتین کو گرفتار بھی کر لیا گیا ہے کیونکہ ان کے سفری دستاویزات جعلی تھے۔ ان کی عمریں چھبیس اور پینتیس برس کے درمیان بتائی گئی ہیں۔
مہاجرین سے قیمتی اشیاء ضبط کرنے کے اس متنازعہ قانون پر عالمی سطح پر مذمت کی گئی تھی۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اس قانون کو نازی دور کے اس عمل سے تعیبر بھی کیا تھا، جس کے تحت نازیوں نے یہودیوں سے ان کی قیمتی اشیاء چیھن لی تھیں۔
پولیس نے بتایا ہے کہ گرفتار کیے جانے والے افراد نے پناہ کی درخواست کی ہے، جس پر متعلقہ حکام غور کر رہے ہیں۔
مہاجرین کے اس بحران کے نتیجے میں گزشتہ برس اکیس ہزار مہاجرین اور تارکین وطن نے ڈنمارک میں پناہ کے لیے درخواست جمع کرائی تھی۔ سن دو ہزار چودہ کے مقابلے میں یہ شرح چوالیس فیصد زائد بنتی ہے۔