1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چونسٹھ کھمبا کو سیاحوں کے لیے کھول دیا گیا

جاوید اختر19 نومبر 2014

دہلی کی مشہور تاریخی عمارت چونسٹھ کھمبا کو مرمت اور تزئین کاری کے بعد سیاحوں کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ جرمن مالی تعاون اور چار سال کی سخت محنت کے بعد اس مغل یادگار کوایک خوبصورت تقریب میں جرمن سفیر نے عوام کے حوالے کیا۔

https://p.dw.com/p/1DppH
تصویر: courtesy Germany Embassy, New Delhi

دہلی کے قلب میں حضرت نظام الدین اولیا کی درگاہ کے قریب واقع چونسٹھ کھمبا مشہور مغل بادشاہ جلال الدین محمد اکبرکے دودھ شریک بھائی مرزا عزیز کوکلتاش کا مقبرہ ہے۔ اس کی تعمیر سن 1623-24 میں ہوئی تھی۔ یہ عمارت سنگ مرمر کے چونسٹھ کھمبوں پر کھڑی ہے،اس میں 25 گنبد ہیں اورعمارت کے چاروں طرف سنگ مرمر کی خوبصورت جالیاں لگی ہیں جب کہ چھت میں لگے سنگ مرمر کو ہیرے سے تراشا گیا ہے۔

مرزا کوکلتاش نے مغل بادشاہ جہانگیر کے گورنر کی حیثیت سے گجرات میں خدمات انجام دیں، وہیں ان کا انتقال ہوا اور بعد میں ان کی میت دہلی لاکر دفن کی گئی۔ مرزا عزیز کوکلتاش کے والد اتگہ خان اکبر کے وزیر اعظم تھے۔ ان کا مزار بھی بستی نظام الدین میں ہی ہے جب کہ شہرہ آفاق شاعر مرزا اسداللہ خان غالب کا مزار چونسٹھ کھمبا سے متصل ہے۔

مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے چونسٹھ کھمبا کی خوبصورت تاریخی عمارت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئی تھی۔ چھت سے رسنے والا پانی گنبد اور کھمبوں کو بھی خراب کر رہا تھا۔ لوہے کے چھڑوں، جن پر گنبد ٹکے ہوئے ہے، میں زنگ لگ گیا تھا اوردیواریں بھی بدنما ہوگئی تھیں۔ جرمن سفارت خانے نے آغا خان ٹرسٹ کے ساتھ مل کر2010ء میں اس کی مرمت کا بیڑا اٹھایا۔

Indien Deutschland Wiedereröffnung von Chausath Khamba in New Delhi
جرمن سفیر مائیکل اسٹائنر چونسٹھ کھمبا کو عوام کے لیے دوبارہ کھولنے کے موقع پر منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئےتصویر: courtesy Germany Embassy, New Delhi

مرمت کا کام شروع کرنے سے قبل جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اس کا High Defination سروے کیا گیا۔ اس کے لیے 3D لیزر ٹیکنالوجی استعمال کی گئی۔ ایک ایک پتھر پر نمبر ڈالے گئے، ان کی پیمائش کی گئی، ان کی تصویریں لی گیں اور پھر انہیں دوبارہ ان کی اصل جگہ پر نصب کیا گیا۔

آغاخان ٹرسٹ کے پروجیکٹ ڈائریکٹر رتیش نندا کا کہنا ہے کہ جس نزاکت اورباریکی کے ساتھ اس عمارت کی مرمت کا کام کیا گیا ہے ایسا دنیا میں شاید پہلی مرتبہ ہوا ہے۔ اس کی خاص بات یہ بھی تھی کہ اس میں تعمیرات کے روایتی ساز وسامان کا استعال کیا گیا اور روایتی کاریگروں اور معماروں نے انجینئروں کی رہنمائی میں اس کام کو انجام دیا۔

جرمن سفیر مائیکل اسٹائنر نے چونسٹھ کھمبا کو عوام کے لیے دوبارہ کھولنے کے موقع پر منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’جرمنی بھارت کی ثقافتی رنگارنگی کو محفوظ رکھنے میں مدد کرنا چاہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے چونسٹھ کھمبا کی تزئین کاری اور بحالی میں مدد کی ہے۔ آپ سب یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہاں مسلم مغل کلچر کے کافی اثرات ہیں۔ بہت ساری بے مثال عمارتیں ہیں۔ اس کی بہت سی مثالیں دہلی میں ہی مل جائیں گی۔ یونیسف کے عالمی ورثہ کی فہرست میں شامل ہمایوں کا مقبرہ، جو مشہور عالم آگرہ کے تاج محل کا ماڈل ہے اور یہاں مرزا غالب بھی ہیں، جو یہیں حضرت نظام الدین کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔‘‘

جرمن سفیرمائیکل اسٹائنر نے اس موقع پرادب و ثقافت سمیت مختلف شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات کی موجودگی میں مزرا غالب کا یہ مشہور شعر اردو میں سنا کر حاضرین کو خوشگوار حیرت سے دوچار کیا۔

Indien Deutschland Wiedereröffnung von Chausath Khamba in New Delhi
مناسب دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے چونسٹھ کھمبا کی خوبصورت تاریخی عمارت ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئی تھیتصویر: courtesy Germany Embassy, New Delhi

ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پر دم نکلے
بہت نکلے میرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے


مائیکل اسٹائنر نے کہا کہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ آج ہماری ایک خواہش پوری ہورہی ہے۔

جرمنی نے چونسٹھ کھمبا کی مرمت اورتزئین کے لیے ڈیڑھ لاکھ یورو کی مدد دی ہے۔ جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر اسٹائن مائر نے گزشتہ ستمبر میں دہلی کے دورہ کے دوران یہاں آکرمرمت کے کاموں کا جائزہ بھی لیا تھا۔ جرمن سفیر مائیکل اسٹائنر نے چونسٹھ کھمبا کو مغل طرز تعمیر کا ایک شاہکار قرار دیا ۔

Indien Deutschland Wiedereröffnung von Chausath Khamba in New Delhi
جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر اسٹائن مائر نے گزشتہ ستمبر میں دہلی کے دورہ کے دوران یہاں آکرمرمت کے کاموں کا جائزہ بھی لیا تھاتصویر: courtesy Germany Embassy, New Delhi

مائیکل اسٹائنر نے اس کی مرمت اور دوبارہ اصل شکل میں بحال کرنے کے لیے بھارتی کاریگروں اور معماروں کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے کہا، ’’چونسٹھ کھمبا مغل طرز تعمیر کا ایک شاہکار ہے۔ دہلی اور بالخصوص بستی حضرت نظام الدین کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہ یادگار یہاں ہے۔ مجھے امید ہے کہ آنے والی نسلیں اس سے استفادہ کریں گی اور اس جگہ کو ثقافتی اور مذہبی تقاریب کے لیے استعمال کیا جائے گا۔‘‘