پاکستانی فوج کے ہاتھوں بلوچ قوم پرست رہنما نواب محمد اکبر خان بگٹی کی ہلاکت کے دو روز بعد بھی صوبے بلوچستان میں پُر تشدد ہنگاموں کا سلسلہ جاری ہے اور وہاں آج کئی شہروں میں مکمل ہڑتال کی گئی۔ صوبہء سندھ میں بھی کئی شہروں میں احتجاجی مظارے کئے گئے۔ دریں اثناء بلوچ رہنماﺅں نے ہی نہیں بلکہ ملک کی بڑی سیاسی اور دینی جماعتوں کے مرکزی سیاستدانوں نے بھی اکبر بگٹی کی ہلاکت پر مشرف حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مل
ک گیر احتجاجی سرگرمیوں کا پروگرام بنایا ہے۔ اسلام آباد حکومت نے یہ مَوقِف اختیار کیا ہے کہ اکبر بگٹی کو جان بوجھ کر نہیں ہلاک کیا گیا بلکہ اُن کی موت ایک حادثہ تھی۔