خبر رساں ادارے اے اپی نے ہنگری کی حکومت کے حوالے سے بتایا ہے کہ ملکی سرحدوں پر تعینات سکیورٹی گارڈز کو بہتر طور پر مسلح کرنے کی خاطر تین سو چالیس ملین ڈالر خرچ کیے جائیں گے۔
کیا یورپ میں مہاجرت کا بحران کبھی ختم ہو گا؟
ہنگری میں قیدیوں سے مہاجرین کے خلاف نئی باڑ تعمیر کروا لی گئی
بلقان کی ریاستیں مہاجرت کے مسئلے سے نمٹنے میں شریکِ کار بنیں
حکمران فیڈیس پارٹی کے رہنما لایوش کوزسا نے کہا ہے کہ حکومت میں اتفاق رائے ہو گیا ہے کہ سرحدوں پر نگرانی کی خاطر تعینات گارڈز کے لیے جدید آلات اور بنیادی سپلائز کی مد میں سو بلین ہنگیریئن فورنٹ خرچ کیے جائیں گے۔
مہاجرین کے بحران میں ہنگری کی حکومت نے سخت موقف اختیار کر رکھا ہے۔ وزیر اعظم وکٹور اوربان کی کوشش ہے کہ ملک میں مہاجرین کا داخلہ روک دیا جائے، جس کی خاطر ان کی حکومت ہمسایہ ریاستوں کے ساتھ متصل قومی سرحدوں کو بند کر چکی ہے۔
تاہم پھر بھی بالخصوص سربیا میں موجود مہاجرین اور تارکین وطن کی کوشش ہے کہ وہ کسی طرح ہنگری میں داخل ہو جائیں۔ یہ مہاجرین بعد ازاں ہنگری کے راستے شمالی اور مغربی یورپی ممالک جانے کے خواہاں ہیں۔
ہنگری کی حکومت نے ایسے مہاجرین کے ملک میں داخلے کو روکنے کی خاطر جہاں متعدد اقدامات کیے ہیں، وہیں نئے سرحدی محافظ بھی بھرتی کیے گئے ہیں۔ حال ہی میں بوڈاپسٹ حکومت نے تین ہزار سکیورٹی گارڈز کو قومی سرحدوں کی نگرانی کے لیے فعال بنایا تھا۔ اب حکومت ان گارڈز کو بہتر آلات اور سہولیات فراہم کرنے کی خاطر ایک خطیر رقم خرچ کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔
گزشتہ برس ہنگری کے راستے یورپی یونین میں داخل ہونے والے مہاجرین کی تعداد چار لاکھ رہی تھی۔ اس پیش رفت کے نتیجے میں اوربان نے سربیا اور کروشیا سے ملحق ہنگری کی قومی سرحدوں کو بند کرنے کا اعلان بھی کر دیا تھا۔
-
ہنگری کی سرحد پر مہاجرین کی ابتر صورتحال
کوئی چارہ گر نہیں
دو اکتوبر بروز اتوار ہنگری میں ایک ریفرنڈم کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ اس ریفرنڈم میں عوام سے پوچھا جائے گا کہ کیا وہ یورپی یونین کے کوٹہ سسٹم کے تحت تارکین وطن کو ہنگری کی پارلیمان کی اجازت کے بغیر ملک میں پناہ دینے کے حق میں ہیں؟ وزیر اعظم وکٹور اوربان کی حکمران فیدس پارٹی کا کہنا ہے کہ اس کے سوال کا منفی میں جواب ہی ہنگری کی آزادی اور سالمیت کے حق میں ہو گا۔
-
ہنگری کی سرحد پر مہاجرین کی ابتر صورتحال
یورپ داخل ہونے کے لیے نیا دروازہ
اس گیٹ کے ذریعے مہاجرین ہنگری کے علاقے کیلیبیا میں داخل ہوتے ہیں۔ سربیا اور ہنگری کی حکومتوں کے مابین ایک ڈیل کے تحت یومیہ بیس مہاجرین کو ہنگری میں داخل ہونے کی اجازت دی جاتی ہے۔ ان مہاجرین کی سربیا میں رجسٹریشن ہوتی ہے جبکہ ہنگری میں داخل ہونے سے قبل ان کا تفصیلی انٹرویو بھی کیا جاتا ہے۔
-
ہنگری کی سرحد پر مہاجرین کی ابتر صورتحال
انتظامی غلطیوں کا احتمال
سربیا سے ہنگری داخل ہونا آسان نہیں۔ اٹھارہ سالہ مصری مہاجر محمد جمال کو اطلاع ملی کہ اس کا اںٹرویو ہونے والا ہے۔ تاہم جب وہ ہنگری پہنچا تو معلوم ہوا کہ یہ انٹرویو اس کا نہیں بلکہ اسی کے ہم نام کسی اور مصری مہاجر کا تھا۔ ہنگری کے حکام کے پاس جمال کا ڈیٹا نہیں کہ آیا وہ سربیا میں داخل ہوا بھی تھا یا نہیں۔
-
ہنگری کی سرحد پر مہاجرین کی ابتر صورتحال
انتظار کی تھکن
انٹرویو کے انتظار میں جمال نے ہنگری کی سرحد سے متصل ایک عارضی کیمپ میں رہائش اختیار کر لی ہے۔ اس کیمپ میں رہنے والے دیگر مہاجرین بھی انٹرویو کے منتظر ہیں۔ وہاں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔ اس تصویر میں نظر آنے والے بچے ایزدی گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں، جو بے یارومدگار یورپ داخل ہونے کی کوشش میں ہیں۔
-
ہنگری کی سرحد پر مہاجرین کی ابتر صورتحال
سرحدوں کی سخت نگرانی
جمال نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ وہ ہنگری داخل ہونے کے لیے کوئی اور راستہ تلاش کر لے گا۔ اس نے کہا کہ اس مقصد کے لیے وہ انسانوں کے اسمگلروں سے بات چیت کر رہا ہے۔ اس کی ایک ایسی ہی کوشش ناکام ہو چکی ہے۔ ہنگری کی سرحد پر محافظ چوکنا ہیں جبکہ ہیلی کاپٹروں سے نگرانی بھی کی جا رہی ہے۔ جمال کے بقول اگر کوئی مہاجر سرحدی محافظوں سے تیز بھاگتا ہے تو اس کے پیچھے سدھائے ہوئے کتے چھوڑ دیے جاتے ہیں۔
-
ہنگری کی سرحد پر مہاجرین کی ابتر صورتحال
’یہ جگہ پھر بھی بہتر ہے‘
اربیل میں کار مکینک ولید خالد اپنے بچوں کے ہمراہ ہنگری کی سرحد پر کئی مہینوں سے رہائش پذیر ہے۔ اس کے بچے یہاں کھیلتے رہتے ہیں۔ ولید کا کہنا ہے کہ یہاں کے حالات انتہائی برے ہیں لیکن پھر بھی یہ مقام کئی دیگر علاقوں سے بہتر ہے۔
-
ہنگری کی سرحد پر مہاجرین کی ابتر صورتحال
واپسی کا راستہ نہیں
ہنگری میں کیلیبیا کے مہاجر کیمپ میں رہائش پذیر زیادہ تر مہاجرین کا تعلق مشرق وسطیٰ کے ممالک سے ہے۔ پاکستانی اور افغان مہاجرین ہورگوس نامی ایک دوسرے کیمپ میں سکونت پذیر ہیں۔ خالد کا کہنا ہے کہ وہ کیلیبیا میں رہنے کو ترجیح دیتا ہے کیونکہ دیگر کیمپوں میں اسے کئی مرتبہ لوٹا جا چکا ہے۔
-
ہنگری کی سرحد پر مہاجرین کی ابتر صورتحال
ہنگری کی حکومت کا خوف
ہنگری کی حکومت کا کہنا ہے کہ بڑے پیمانے پر مہاجرین کی آمد سے ملکی ثقافت تباہ ہو جائے گی۔ یورپی یونین کی کوشش ہے کہ مہاجرین کو تمام یورپی ملکوں میں ایک کوٹہ سسٹم کے تحت تقسیم کر دیا جائے۔ تاہم اوربان کا کہنا ہے کہ مہاجرین کو کوٹہ سسٹم کے تحت یورپی ممالک میں پناہ دینے کا فیصلہ دراصل ان کے ملک کی قومی خودمختاری کے خلاف ہے۔
مصنف: عاطف بلوچ
اب بھی مہاجرین ان سرحدی رکاوٹوں کو عبور کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جنہیں ہنگری کے بارڈز گارڈز پکڑ کر واپس بھیج دیتے ہیں۔ کوزسا کے بقول حالیہ دنوں میں ہنگری آنے والے مہاجرین کے گروہ کو آئندہ موسم بہار میں ملک بدر کر دیا جائے گا۔