اقوام متحدہ کا منصوبہ ہے کہ انتہائی خوف ناک اور اذیت ناک صورت حال کے شکار تارکین وطن کو لیبیا سے عارضی طور پر نائجر منتقل کیا جائے اور پھر ان کے لیے کوئی تیسرا محفوظ ملک تلاش کیا جائے۔ فرانسیسی حکام کا کہنا ہے کہ ان افریقی تارکینِ وطن کو اپنے ہاں بسانے والے ممالک میں فرانس سب سے آگے ہو گا۔
لیبیا میں مہاجرین کی ’بطور غلام نیلامی‘
’مہاجرین کو روکنے کے لیے لیبیا سے یورپی تعاون غیر انسانی ہے‘
مہاجرین کے پہلے گروپ کو لیبیا سے نائجر منتقل کر دیا گیا
لیبیا میں مختلف مہاجر بستیوں اور حراستی مراکز سے اقوام متحدہ کا ادارہ برائے مہاجرین UNHCR گیارہ نومبر کو تارکین وطن کو نائجر منتقل کرنے کی کارروائیاں شروع کر چکا ہے۔
-
مہاجرین کی کشتی ڈوبنے کے ڈرامائی مناظر
عمومی غلطی
ماہی گیری کے لیے استعمال ہونے والی اس کشتی میں سوار مہاجرین نے جب ایک امدادی کشتی کو دیکھا تو اس میں سوار افراد ایک طرف کو دوڑے تاکہ وہ امدادی کشتی میں سوار ہو جائیں۔ یوں یہ کشتی توازن برقرار نہ رکھ سکی اور ڈوب گئی۔
-
مہاجرین کی کشتی ڈوبنے کے ڈرامائی مناظر
اچانک حادثہ
عینی شاہدین کے مطابق اس کشتی کو ڈوبنے میں زیادہ وقت نہ لگا۔ تب یوں محسوس ہوتا تھا کہ اس کشتی میں سوار افراد پتھروں کی طرح پانی میں گر رہے ہوں۔ یہ کشتی لیبیا سے اٹلی کے لیے روانہ ہوئی تھی۔
-
مہاجرین کی کشتی ڈوبنے کے ڈرامائی مناظر
الٹی ہوئی کشتی
دیکھتے ہی دیکھتے یہ کشتی مکمل طور پر الٹ گئی۔ لوگوں نے تیر کر یا لائف جیکٹوں کی مدد سے اپنی جان بچانے کی کوشش شروع کردی۔ اطالوی بحریہ کے مطابق پانچ سو افراد کی جان بچا لی گئی۔
-
مہاجرین کی کشتی ڈوبنے کے ڈرامائی مناظر
امدادی آپریشن
دو اطالوی بحری جہاز فوری طور پر وہاں پہنچ گئے۔ امدادی ٹیموں میں ہیلی کاپٹر بھی شامل تھے۔ بچ جانے والے مہاجرین کو بعد ازاں سیسلی منتقل کر دیا گیا، جہاں رواں برس کے دوران چالیس ہزار مہاجرین پہنچ چکے ہیں۔
-
مہاجرین کی کشتی ڈوبنے کے ڈرامائی مناظر
ہلاک ہونے والوں میں چالیس بچے بھی
تازہ اطلاعات کے مطابق جہاں ان حادثات میں سات سو افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، وہیں چالیس بچوں کے سمندر برد ہونے کا بھی قوی اندیشہ ہے۔
-
مہاجرین کی کشتی ڈوبنے کے ڈرامائی مناظر
حقیقی اعدادوشمار نامعلوم
جمعے کو ہونے والے حادثے میں ہلاک یا لاپتہ ہونے والوں کی تعداد کے بارے میں ابھی تک کوئی معلومات حاصل نہیں ہو سکی ہیں۔
-
مہاجرین کی کشتی ڈوبنے کے ڈرامائی مناظر
مہاجرین کو کون روکے؟
ایسے خدشات درست معلوم ہوتے نظر آ رہے ہیں کہ ترکی اور یورپی یونین کی ڈیل کے تحت بحیرہ ایجیئن سے براستہ ترکی یونان پہنچنے والے مہاجرین کے راستے مسدود کیے جانے کے بعد لیبیا سے اٹلی پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد بڑھ جائے گی۔
-
مہاجرین کی کشتی ڈوبنے کے ڈرامائی مناظر
عینی شاہدین کے بیانات
عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ کس طرح انہوں نے اپنی آنکھوں سے مہاجرین کی کشتیوں کوڈوبتے دیکھا، جن میں سینکڑوں افراد سوار تھے۔ یہ تلخ یادیں ان کے ذہنوں پر سوار ہو چکی ہیں۔
-
مہاجرین کی کشتی ڈوبنے کے ڈرامائی مناظر
سینکڑوں ہلاک
گزشتہ سات دنوں کے دوران بحیرہ روم میں مہاجرین کی کشتیون کو تین مخلتف حادثات پیش آئے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق ان حادثات کے نتیجے میں کم ازکم سات سو افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں لاپتہ ہو گئے ہیں۔
-
مہاجرین کی کشتی ڈوبنے کے ڈرامائی مناظر
بحران شدید ہوتا ہوا
موسم سرما کے ختم ہونے کے بعد شمالی افریقی ملک لیبیا سے یورپی ملک اٹلی پہنچنے والے افراد کی تعداد میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ اطالوی ساحلی محافظوں نے گزشتہ پیر سے اب تک کم ازکم چودہ ہزار ایسے افراد کو بچایا ہے، جو لیبیا سے یورپ پہنچنے کی کوشش میں بحیرہ روم میں بھٹک رہے تھے۔
مصنف: عاطف بلوچ / زاہد الحق
فرانسیسی وزارت داخلہ کے مطابق نائجر پہنچانے گئے تارکین وطن میں سے اریٹریا، سوڈان اور ایتھوپیا سے تعلق رکھنے والے 25 تارکین وطن، جن میں 15 خواتین اور چار بچے بھی شامل ہیں، جنوری میں فرانس پہنچ جائیں گے۔
لیبیا میں جاری شورش اور وہاں حکومتی عمل داری نہ ہونے کے تناظر میں انسانوں کے اسمگلر نہایت سرگرم ہیں۔ ان انسانی اسمگلروں کے چنگل میں پھنسے ہزاروں تارکین وطن شدید طرز کی عقوبتوں، جبری مشقت اور جنسی استحصال کا سامنا کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے اسی تناظر میں ان مہاجرین کو ابتدائی طور پر نائجر منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے اور نائجر پہنچائے جانے کے بعد تارکین وطن کے لیے کسی تیسری ملک کی تلاش جاری ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے گزشتہ ہفتے اپنی ایک رپورٹ میں لیبیا میں سیاہ فام افراد کی منڈیوں کی فوٹیج نشر کی تھی، جس میں دکھایا گیا تھا کہ ان افراد کو چار سو ڈالر کے برابر کی رقم میں فروخت تک کیا جا رہا ہے۔
یورپی یونین کی جانب سے تارکین وطن کو یورپ پہنچنے سے روکنے کے لیے لیبیا کے حکام کی مدد کی پالیسی پر اقوام متحدہ تشویش کا اظہار کر چکی ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے شعبے کے سربراہ زید رعد الحسین نے اپنے ایک حالیہ بیان میں اس یورپی پالیسی کو ’غیرانسانی‘ قرار دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ لیبیا میں ان تارکین وطن کو شدید نوعیت کے حالات کا سامنا ہے اور ایسے میں ان افراد کو بحیرہء روم سے واپس لوٹانا، ان کے مسائل میں اضافے کا باعث ہے۔