خبر رساں ادارے روئٹرز نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے حوالے سے بتایا ہے کہ ماسکو حکومت شام میں امن مذاکرات کا ایک نیا سلسلہ شروع کرنے کی خاطر انقرہ حکومت کے ساتھ رابطے میں ہے۔
کیا یہ صدر پوٹن کی فتح ہے؟ حلب کی جنگ میں روس کا کردار
شہریوں کی جانیں بچانے کے لیے ترکی کے ایران اور روس سے رابطے
روس شامی شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائے، موگرینی
جاپانی دارالحکومت ٹوکیو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے روسی صدر پوٹن نے کہا کہ وہ اپنے ترک ہم منصب رجب طیب ایردوآن کے ساتھ مل کر شام میں قیام امن کی کوششیں کر رہے ہیں۔
پوٹن کا کہنا تھا کہ نئے امن مذاکرات کا مقصد شام بھر میں جنگ بندی کو ممکن بنانا ہو گا۔ پوٹن نے جمعے کے دن ٹوکیو میں صحافیوں کو بتایا کہ اگر اس نئے سلسلے کا آغاز ہوا تو اس سلسلے میں پہلی دور قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ میں منعقد کیا جائے گا۔
پوٹن کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس نئے مذاکراتی دور میں اقوام متحدہ کی نگرانی میں جنیوا میں جاری مذاکرات کی تجاویز کو بھی شامل کیا جائے گا۔ شام میں قیام امن کی خاطر جنیوا میں بھی ایک مذاکراتی دور چل رہا ہے۔
پوٹن نے کہا، ’’ہمارا مقصد ہے کہ ہم ایک ایسے معاہدے پر متفق ہو سکیں، جس کے تحت شام بھر میں جنگ بندی ممکن ہو جائے۔ اس مقصد کے لیے ہم شام میں فعال مسلح باغی گروہوں سے بھی سنجیدہ مشاروت کر رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ باغی نمائندوں سے مشاورت مین ترک حکومت تعاون فراہم کر رہی ہے۔
پوٹن کا کہنا تھا کہ ترک صدر نے اتفاق کیا ہے کہ شامی حکومت اور باغی رہنماؤں کو تجویز کیا جائے گا کہ شام میں امن عمل کی خاطر مذاکرات کا سلسلہ ایک نئے مقام پر شروع کیا جائے۔ پوٹن نے اصرار کیا کہ شامی خانہ جنگی کا حل مذاکرات کے ذریعے ممکن ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ حلب میں شامی فورسز کی کامیابی کو ایک اہم پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔ شام کے پانچ سالہ تنازعے کے باعث اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق کم ازکم تین لاکھ انسان لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ اس خانہ جنگی کی وجہ سے مہاجرین کا ایک بڑا بحران بھی پیدا ہوا ہے، جس کی لپیٹ میں یورپ بھی آیا ہوا ہے۔
-
شام میں انسانی بحران کی تکلیف دہ صورتحال
حلب کے بچے
شام میں حلب بین الاقوامی خبروں کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اب وہاں انخلاء کا عمل جاری ہے۔ یہ تباہ حال شہر جنگ کی ہولناکیوں کی علامت ہے۔ شہر کے مشرقی حصے میں نہ تو پانی ہے، نہ اشیائے خورد نوش اور نہ ادویات۔ عوام کی ایک بڑی تعداد کو سر پر چھت بھی میسر نہیں ہے۔ اس صورتحال میں اس شہر کے ایک لاکھ بچوں کو در در کی ٹھوکریں کھانا پڑ رہی ہیں۔
-
شام میں انسانی بحران کی تکلیف دہ صورتحال
چھ لاکھ انسان گھیرے میں
یہ تصویر مضایا کی ہے۔ اسی طرح کے اٹھارہ دیگر شہر بھی بیرونی دنیا سے کٹ چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق محصور علاقوں میں چھ لاکھ افراد آباد ہیں، جو تنازعے کے فریقین کی وجہ سے اپنے اپنے علاقوں میں پھنس کر رہ گئے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر علاقے اسد حکومت کے زیر قبضہ ہیں۔ دمشق حکومت کی اجازت کے بغیر ان علاقوں میں امددی اشیاء تک نہیں پہنچائی جا سکتیں اور اسد حکام سے اجازت لینا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔
-
شام میں انسانی بحران کی تکلیف دہ صورتحال
مزاحمت کی علامت
داریا ان اوّلین شہروں میں شامل ہے، جہاں سے 2011ء میں اسد حکومت کے خلاف مزاحمت کا آغاز ہوا تھا۔ دمشق حکومت نے سالوں تک اس شہر کو گھیرے میں لیے رکھا، جس کی وجہ سے داریا کے باسی بھوک و افلاس کا شکار ہو گئے۔ صورتحال سے تنگ آ کر اگست میں باغیوں نے ہتھیار ڈال دیے، جو ان کی ایک بڑی شکست تھی۔
-
شام میں انسانی بحران کی تکلیف دہ صورتحال
ہسپتالوں میں ہنگامی حالت
شام کے زیادہ تر ہسپتالوں میں مریضوں کا علاج ممکن نہیں رہا۔ ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز نامی تنظیم کے مطابق، ’’مرہم پٹی کا سامان تو ایک طرف ہسپتالوں میں ادویات تک موجود نہیں ہیں۔ چھوٹے چھوٹے آپریشن تک کرنا ممکن نہیں رہا۔‘‘
-
شام میں انسانی بحران کی تکلیف دہ صورتحال
کوئی جگہ محفوظ نہیں
گزشتہ پانچ مہینوں کے دوران حلب کے محصور مشرقی حصے کے آٹھوں ہسپتالوں کو یا تو نقصان پہنچا ہے یا پھر وہ تباہ ہو چکے ہیں۔ مقامی افراد کے مطابق ابھی بھی کچھ ایسے ڈاکٹرز ہیں، جو اپنی جان جوکھوں میں ڈال کر مریضوں کا علاج کر رہے ہیں۔ ایک ڈاکٹر کے بقول، ’’خود کو کہیں بھی محفوظ محسوس نہیں کیا جا سکتا‘‘۔
-
شام میں انسانی بحران کی تکلیف دہ صورتحال
منقسم شہر
حلب حکومتی دستوں اور باغیوں کے مابین تقسیم ہے۔ باغیوں کے زیر قبضہ مشرقی حصے میں حالات انتہائی خراب ہیں۔ اسد حکومت اور روس کی جانب سے روزانہ ہی اس حصے میں بمباری کی جاتی ہے اور روزانہ ہی کئی عمارتیں اور گھر کھنڈر میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ گزشتہ ہفتے کے دوران حلب میں سینکٹروں عام شہری ہلاک ہوئے۔
-
شام میں انسانی بحران کی تکلیف دہ صورتحال
ہر شے کی قلت
حلب میں صرف باغیوں کے زیر اثر علاقوں میں ہی بنیادی اشیاء کی قلت نہیں ہے بلکہ حکومتی فورسز کے قبضے میں جو علاقے ہیں، وہاں کے باسی بھی ان سہولیات سے محروم ہیں۔
-
شام میں انسانی بحران کی تکلیف دہ صورتحال
ویرانی کیوں ہے؟
فضائی حملوں کے ڈر سے حلب کے شہری گھر سے باہر نکلنے کی ہمت کم ہی کرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ اس شہر میں عام زندگی گزارنا اب ممکن نہیں رہا۔
-
شام میں انسانی بحران کی تکلیف دہ صورتحال
ایک بڑی سی جیل
شام میں تازہ فائر بندی سے عام شہریوں کی زندگی میں تھوڑی سی آسانی ضرور پیدا ہوئی ہے۔ تاہم کسی کو یہ علم نہیں کے حالات کب تبدیل ہو جائیں۔ مقامی افراد کا خیال ہے کہ وہ ’’ایک بڑی سی جیل میں زندگی گزار رہے ہیں‘‘۔
مصنف: Nia Niebergall / Adnan Ishaq
روسی صدر پوٹن جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے کے ساتھ دو روزہ سمٹ میں شرکت کے لیے جاپان کا دورہ کر رہے ہیں۔ جمعے کے دن دونوں رہنماؤں نے عندیہ دیا ہے کہ دونوں ممالک کے مابین عشروں پرانے سرحدی تنازعات کے خاتمے کی خاطر کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی ہے۔
بحرالکاہل کے سمندری علاقے میں واقع جنوبی کُریل کے جزائر پر قریب 65 برس پہلے تک جاپان کا قبضہ تھا۔ جاپان ان جزائر کو اپنے شمالی علاقے قرار دیتا ہے جبکہ روس کا دعویٰ ہے کہ یہ جزیرے اس کے ریاستی علاقے کا حصہ ہیں۔