میانمار کے ساتھ کشیدہ ہوتے ہوئے تعلقات اور روہنگیا بحران سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ نے ناروے کے کنوٹ اوسٹبے کو اس ملک میں عارضی طور پر کوآرڈینیٹر تعینات کر دیا ہے۔ یہ عارضی تقرری اس وجہ سے بھی متوقع تھی کیوں کہ نیپیداو حکومت نے اپنے ملک میں اقوام متحدہ کے چیف کے عہدے کو اپ گریڈ کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق میانمار میں طاقت کا مرکز سمجھی جانے والی اور نوبل امن انعام یافتہ آنگ سان سوچی نے بھی سفارت کاروں کی ایک نجی ملاقات میں کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ اور خاص طور پر اس کے انسانی حقوق کے ادارے سے مایوس ہو چکی ہیں۔
روہنگیا کے خلاف بدھ بھکشوؤں کا مظاہرہ
ناروے کے اوسٹبے اقوام متحدہ کے ساتھ افغانستان اور مشرقی تیمور میں بھی خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ وہ خاتون عہدیدار رینٹا لوک ڈیسلاسین کی جگہ لیں گے، جن کی مدت ملازمت مکمل ہو چکی ہے۔
اگست کے بعد سے میانمار کی ریاست راکھین میں ہونے والی پرتشدد کارروائیوں سے فرار ہوکر چھ لاکھ سے زائد روہنگیا مہاجرین بنگلہ دیش پہنچ چکے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیمیوں اور روہنگیا مہاجرین کا الزام عائد کرتے ہوئے کہنا ہے کہ راکھین ریاست میں روہنگیا کو مقامی بدھ افراد اور ملکی سکیورٹی فورسز کی طرف سے ظلم و جبر کا سامنا ہے۔
روہنگیا بچے ایک ’جہنم‘ سے گزر رہے ہیں، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے تفتیش کار اس وقت ایک منظم طریقے سے بنگلہ دیش میں موجود روہنگیا مہاجرین کے انٹرویوز کر رہے ہیں تاکہ راکھین میں ہونے والے تشدد، قتل اور عصمت دری جیسی وارداتوں کا ریکارڈ تشکیل دیا جا سکے۔ حقائق کا جائزہ لینے والی اقوام متحدہ کی ٹیم کے مطابق پچیس اگست کے بعد سے راکھین میں ہلاکتوں کی صحیح تعداد ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہے لیکن یہ ابھی تک کے اندازوں سے ’’کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔‘‘
دوسری جانب اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل نے ایک مرتبہ پھر میانمار کی حکومت اور فوج سے اپیل کی ہے کہ انہیں متاثرہ ریاست راکھین تک جانے کی اجازت دی جائے تاکہ ’حقائق کا پتا‘ چلایا جا سکے۔ ابتدائی تحقیقات میں اقوام متحدہ نے میانمار کی فوجی کارروائیوں کو ’نسل کُشی‘ سے تعبیر کیا ہے، جس کی میانمار کی حکومت تردید کرتی ہے۔ میانمار کا کہنا ہے کہ ان کی فوج عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے۔
-
روہنگیا مہاجر بچے، جو اپنے جلتے گھروں کو پیچھے چھوڑ آئے
گھر جل کر راکھ ہو گیا
بارہ سالہ رحمان کو بھی میانمار میں شورش کے سبب اپنا گھر چھوڑ کر بنگلہ دیش جانا پڑا۔ رحمان نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس نے اپنے گھر کو اپنی آنکھوں سے جلتے ہوئے دیکھا۔ اُس کی والدہ اپنی بیماری کے باعث ساتھ نہیں آسکیں اور ہلاک کر دی گئیں۔
-
روہنگیا مہاجر بچے، جو اپنے جلتے گھروں کو پیچھے چھوڑ آئے
خنجر سے وار
میانمار میں کینیچی گاؤں کے رہائشی دس سالہ محمد بلال کا کہنا تھا،’’ جس دن فوج آئی انہوں نے میرے گاؤں کو آگ لگا دی اور میری ماں کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔ میرے والد چل نہیں سکتے تھے، اس لیے ان پر بھی خنجروں سے وار کیے گئے۔ یہ سب میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔‘‘
-
روہنگیا مہاجر بچے، جو اپنے جلتے گھروں کو پیچھے چھوڑ آئے
لاوارث بچوں کا کیمپ
محمد کی بہن نور نے بھی یہ قتل و غارت گری دیکھی تھی۔ لیکن اب وہ اپنے بھائی کے ساتھ ایسے بچوں کے لیے مختص مہاجر کیمپ میں مقیم ہے، جو بغیر سرپرست کے ہیں۔ وہ خوش ہے کہ وہ یہاں کھیل سکتی ہے اور اسے کھانا بھی باقاعدگی سے ملتا ہے۔ لیکن نور اپنے والدین اور ملک کو یاد بھی کرتی ہے۔
-
روہنگیا مہاجر بچے، جو اپنے جلتے گھروں کو پیچھے چھوڑ آئے
گولیوں کی بوچھاڑ میں
پندرہ سالہ دل آراء اور اس کی بہن روزینہ نے بھی اپنے والدین کو اپنی آنکھوں کے سامنے قتل ہوتے دیکھا۔ دل آرا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،’’ میں سارا وقت روتی رہی۔ گولیاں ہمارے سروں پر سے گزر رہی تھیں لیکن میں کسی طرح فرار ہونے میں کامیاب ہو گئی۔‘‘
-
روہنگیا مہاجر بچے، جو اپنے جلتے گھروں کو پیچھے چھوڑ آئے
بیٹیوں کو نہ بچا سکی
روہنگیا مہاجر سکینہ خاتون کا کہنا ہے کہ جب فائرنگ شروع ہوئی تو انہوں نے اپنے بچوں کو بچانے کے لیے وہ سب کچھ کیا جو وہ کر سکتی تھیں۔ لیکن وہ اپنی دو بیٹیوں، پندرہ سالہ یاسمین اور بیس سالہ جمالیتا کو نہیں بچا سکیں، جو اس وقت پڑوس کے گاؤں میں تھیں۔
-
روہنگیا مہاجر بچے، جو اپنے جلتے گھروں کو پیچھے چھوڑ آئے
پہلے بھاگنے کو کہا پھر گولی چلا دی
جدید عالم اُن سینکڑوں روہنگیا بچوں میں سے ایک ہے، جو اپنے والدین کے بغیر میانمار سے فرار ہو کر بنگلہ دیش آئے ہیں۔ میانمار کے ایک دیہات منڈی پارہ کے رہائشی جدید عالم کا کہنا تھا،’’ جب میانمار کی فوج نے ہمارے گاؤں پر حملہ کیا تو انہوں نے ہمیں گاؤں چھوڑنے کو کہا۔ میں اپنے والدین کے ساتھ بھاگ ہی رہا تھا کہ فوجیوں نے میرے ماں باپ پر گولی چلا دی اور وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔
-
روہنگیا مہاجر بچے، جو اپنے جلتے گھروں کو پیچھے چھوڑ آئے
باپ اور بھائیوں کا صدمہ
پندرہ سالہ یاسمین کی کہانی بھی کم درد ناک نہیں۔ اُس نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا،’’ برما کی فوج نے میرے باپ اور بھائیوں کو ہلاک کر ڈالا اور فوجیوں کے ایک گروپ نے میرے ساتھ جنسی زیادتی کی۔‘‘
-
روہنگیا مہاجر بچے، جو اپنے جلتے گھروں کو پیچھے چھوڑ آئے
بیٹا نہیں مل رہا
روہنگیا پناہ گزین رحمان علی کئی ہفتوں سے مہاجر کیمپ میں اپنے آٹھ سالہ بیٹے سفاد کو تلاش کر رہا ہے۔ علی کو خدشہ ہے کہ اس کے کمسن بیٹے کو انسانی اسمگلروں نے اغوا کر لیا ہے۔ رحمان علی کا کہنا ہے،’’ نہ میں کھا پی سکتا ہوں نہ ہی سو سکتا ہوں۔ مجھے لگتا ہے کہ بیٹے کے غم میں میں پاگل ہو جاؤں گا۔‘‘
مصنف: اے ایف پی