جرمنی میں دائیں بازو کے انتہا پسندوں نے وفاقی وزیر انصاف ہائیکو ماس کو قتل کی دھمکی دی ہے، جس پر اس وزیر نے کہا ہے کہ وہ ان شدت پسندوں کی طرف سے نفرت بھری سوچ کی بنیاد پر دی جانے والی دھمکیوں سے نہیں ڈریں گے۔
وفاقی دارالحکومت برلن سے اتوار پانچ جون کو موصولہ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ وزیر انصاف ہائیکو ماس کو ملنے والی قتل کی دھمکیوں کے ساتھ انہیں اپنے گھر کے لیٹر باکس میں علامتی طور پر بھیجا جانے والا ایک گولی کا خول بھی موصول ہوا ہے۔
اس دھمکی کے جواب میں ہائیکو ماس نے کثیر الاشاعت جرمن روزنامے ’بِلڈ‘ میں آج شائع ہونے والے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی طرف سے ایسی دھمکیوں اور نفرت آمیز زبانی حملوں سے مرعوب نہیں ہوں گے۔
ماس نے اس انٹرویو میں کہا، ’’جو کچھ کہا اور کیا جا رہا ہے، وہ اتنا بیزار کن ہے کہ اب میں نے اسے سنجیدگی سے لینا چھوڑ دیا ہے۔ ان دھمکیوں سے مجھے ڈرایا نہیں جا سکتا۔‘‘ ہائیکو ماس نے، جو گزشتہ بیس برسوں سے عملی سیاست میں ہیں، روزنامہ ’بِلڈ‘ کو بتایا، ’’مجموعی طور پر سیاست میں مجھے اتنی زیادہ شدت پسندی اور سفاکانہ رویوں کا تجربہ کبھی نہیں ہوا تھا، جتنے کہ آج۔‘‘
انہوں نے کہا کہ انہیں جو جو کچھ بھی لکھ کر بھیجا جا رہا ہے، وہ نفرت سے لبریز ہے۔ جرمن وزیر انصاف کے مطابق انہیں جو دھمکیاں دی گئی ہیں، ان میں یہاں تک کہا گیا کہ انہیں ’کس دن، کس جگہ پر، کس وقت‘ قتل کیا جا سکتا ہے۔
ڈی پی اے کے مطابق چانسلر انگیلا میرکل کی کابینہ میں وزیر انصاف کے عہدے پر فائز ہائیکو ماس کو صرف زبانی ہی دھمکیاں نہیں دی گئیں بلکہ ان کے ایک نجی فلیٹ کے لیٹر باکس میں انہیں نو ملی میٹر بور کی ایک گولی کا خول بھی بھیجا گیا۔
وزیر انصاف کے مطابق ان واقعات کے مرتکب دائیں بازو کے انتہا پسند ہیں۔ ماس نے کہا، ’’بنیادی طور پر مہاجرین سے نفرت کرنے والی اور اسلام مخالف تحریک پیگیڈا، مہاجرین کی مخالفت کرنے والے سیاسی جماعت ’متبادل برائے جرمنی‘ یا اے ایف ڈی اور انتہائی دائیں بازو کی نیو نازی جماعت این پی ڈی اور اسی طرح کے دائیں بازو کے دوسرے انتہا پسند گروپ ہی ان حرکتوں کے ذمے دار ہیں۔ یہی لوگ جرمن معاشرے کا وہ حصہ ہیں، جو نسل پرستی اور اجانب دشمنی کا پرچار کرتا ہے۔‘‘
ہائیکو ماس نے روزنامہ ’بِلڈ‘ کو بتایا کہ دائیں بازو کی ان جماعتوں اور گروپوں میں سے AfD انتخابات کے نتیجے میں اب تک متعدد صوبوں میں علاقائی پارلیمانی اداروں میں نمائندگی تو حاصل کر چکی ہے تاہم اب تک وفاقی پارلیمان میں نمائندگی سے محروم اس پارٹی کو خود وزیر انصاف جرمن جمہوریت کے لیے کوئی خطرہ نہیں سمجھتے۔
وزیر انصاف نے کہا، ’’میری رائے میں ’متبادل برائے جرمنی‘ جرمن معاشرے کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ہمارے ہاں جمہوری نظام اتنا مضبوط ہے کہ وہ دائیں بازو کی ایسی طاقتوں کا اچھی طرح مقابلہ کر سکتا ہے۔‘‘