1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف پاکستانی براڈ کاسٹر کی مہم

صائمہ حیدر
27 اکتوبر 2016

پاکستان میں متعدد خواتین ایسی ہیں، جنیہں عوامی مقامات پر، دفاتر میں یا تعلیم کے دوران مردوں کے نا مناسب رویوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اِن رویوں کے خلاف ایک پاکستانی خاتون براڈ کاسٹر نے ریڈیو پروگرام کا آغاز کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2RmVi
Pakistan Anila Ansari Moderatorin Power 99 FM Radio
انیلا نے محسوس کیا کہ وہ عوامی مراکز میں جہاں کہیں بھی جاتی ہیں، مردوں کی نظریں اُن کا پیچھا کرتی ہیںتصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi
Pakistan Anila Ansari Moderatorin Power 99 FM Radio
انیلا نے محسوس کیا کہ وہ عوامی مراکز میں جہاں کہیں بھی جاتی ہیں، مردوں کی نظریں اُن کا پیچھا کرتی ہیںتصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi

مسلسل ملنے والی بے طلب توجہ سے تنگ آ کر پاکستانی براڈ کاسٹر انیلا انصاری نے اپنے ریڈیو پروگرام میں خواتین کو ہراساں کرنے والے نازک موضوعات پر بات کرنے کی مہم کا آغاز کیا ہے۔ انیلا انصاری دو عشروں سے برطانیہ میں مقیم تھیں۔

اس سال کے آغاز میں جب وہ پاکستان واپس لوٹیں تو اُن کے ذہن میں ایسا کچھ کرنے کا خیال آیا۔ در اصل انیلا نے محسوس کیا کہ وہ عوامی مراکز میں جہاں کہیں بھی جاتی ہیں، مردوں کی نظریں اُن کا پیچھا کرتی ہیں۔

 پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے مرکز میں واقع  ریڈیو نائنٹی نائن کے دفتر میں خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے انیلا انصاری نے کہا،’’ میں مختلف دفاتر اور ریستورانوں میں جہاں بھی گئی میں نے مردوں کی نگاہوں کو اپنا پیچھا کرتے ہوئے پایا۔‘‘ انصاری نے مزید کہا،’’ تب میں نے اپنے دفتر میں کام کرنے والی دوسری خواتین سے پوچھا کہ کیا صرف مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے یا اُنہیں بھی ایسے تجربات ہوئے ہیں۔‘‘

Pakistan Mitarbeiter arbeiten an Computern bei Power 99 FM Radio
 خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف ریڈیو کیمپین میں پروگرام سننے والوں کو ٹیلیفون کے ذریعے اپنی رائے کا اظہار کرنے کے لیے بھی کہا جاتا ہےتصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi

 انیلا انصاری کے مطابق  دفتر کی ہر ساتھی خاتون کا کہنا تھا کہ یہ رویہ یہاں عام ہے۔ براڈ کاسٹر انیلا انصاری نے جب مرد حضرات سے اس موضوع پر بات کی تو اُنہیں اندازہ ہوا کہ بہت سے مردوں کے نزدیک تو یہ کوئی مسئلہ تھا ہی نہیں۔ انصاری نے بتایا،’’ بعض مردوں نے تو میرے سوال کو ہنسی میں اڑا دیا، بعض البتہ کچھ ناراض بھی ہوئے۔‘‘ انیلا نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بعض مرد حضرات نے خواتین کو ہی موردِ الزام ٹھہرایا۔

اُن کا کہنا تھا کہ عورتیں اپنے لباس کے انتخاب اور میک اپ کی وجہ سے مردوں کو خود اپنی جانب متوجہ کرتی ہیں۔ انیلا انصاری نے بتایا کہ معاشرے میں موجود اِس مسئلے کے حل کے لیے ریڈیو سے پروگرام کا آغاز اس لیے کیا گیا ہے تاکہ اِس کی وجہ سے خواتین کی ذہنی صحت، تعلیم اور روزگار  پر پڑنے والے اثرات پر بات کی جا سکے۔

Pakistan Najib Ahmed Direktor Power 99 FM Radio
 ریڈیو ڈائریکٹر نجیب احمد کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کو شروع ہی سے اُن کی مکمل حمایت حاصل تھیتصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi

 خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف ریڈیو کیمپین میں پروگرام سننے والوں کو ٹیلیفون کے ذریعے اپنی رائے کا اظہار کرنے کے لیے بھی کہا جاتا ہے۔ ریڈیو پروگرام میں موضوع کو اجاگر کرنے کے لیے ایسے اعلانات بھی نشر کیے جاتے ہیں،’’اگر کوئی مرد آپ کی بہن کو گھور رہا ہو تو آپ یہ بات پسند نہیں کریں گے۔‘‘

 ریڈیو ڈائریکٹر نجیب احمد کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کو شروع ہی سے اُن کی مکمل حمایت حاصل تھی۔ نجیب احمد کا کہنا تھا،’’ ہمارے ملک میں اس قسم کے مسائل کو چھپایا جاتا ہے۔ اِن پر بات نہیں کی جاتی۔‘‘ براڈ کاسٹر انیلا انصاری کا کہنا تھا کہ  خواتین کو مختلف طریقوں  سے ہراساں کرنے کے خلاف ریڈیو نائینٹی نائن کی مہم صرف پہلا قدم ہے۔

Pakistan Anila Ansari Moderatorin Power 99 FM Radio
 انیلا انصاری کے مطابق  دفتر کی ہر ساتھی خاتون کا کہنا تھا کہ مردوں کا خواتین کے ساتھ نازیبا رویہ یہاں عام ہےتصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi

 انصاری کے مطابق مسئلہ  کلّی طور پر اُس وقت تک حل نہیں ہو گا جب تک حکومت کی جانب سے اقدامات نہ اٹھائےجائیں۔ خیال رہے کہ پاکستان اس برس صنفی عدم مساوات کے انڈکس پر دنیا کا دوسرا بدترین ملک قرار پایا ہے۔ عالمی اقتصادی فورم کے مطابق پاکستان خواتین اور مردوں کے مابین پائے جانے والے عدم مساوات کے شکار ممالک کی فہرست میں 144 ریاستوں میں سے 143 ویں نمبر پر ہے۔