1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بے بنیاد اور جھوٹی رپورٹ ہے، ریحام خان

شکور رحیم، اسلام آباد15 جولائی 2015

پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعت تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کی اہلیہ ریحام خان نے ایک برطانوی اخبار کی اس رپورٹ کو جھوٹا اور بے بنیاد قرار دیا ہے جس کے مطابق ریحام خان کی صحافت کی ڈگری مشکوک ہے۔

https://p.dw.com/p/1Fyvv
تصویر: Facebook/Imran Khan Official

بدھ 15 جولائی کو برطانوی اخبار ڈیلی میل کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد ریحام خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’’ٹویٹر‘‘ پر پے در پے ٹویٹس کے ذریعے ڈیلی میل کی رپورٹ کو غلط اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے صحافت کے شعبے میں برطانیہ سے تعلیم حاصل کرنے کا دفاع کیا۔

ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں ریحام خان کا کہنا تھا، ’’اس بے بنیاد پروپیگنڈے کے لیے جو وقت چنا گیا وہ شکوک وشبہات پیدا کر رہا ہے۔ اس وقت برطانیہ میں اور کیا کچھ ہو رہا ہے؟‘‘

بعد میں اپنے ایک وضاحتی بیان میں ریحام خان نے کہا کہ ان کی تعلیمی اسناد پر حملے کا وقت انتہائی مشکوک ہے کیونکہ پاکستان اس وقت ایک ہائی پروفائل معاملے کے حوالے سے برطانوی حکام کی طرف دیکھ رہا ہے جو ان کی تعلیمی اسناد کے مقابلے میں کہیں زیادہ سنجیدہ معاملہ ہے۔

ریحام خان نے اپنی ذاتی ویب سائٹ پر لنکن شائرکے نارتھ لنڈسے کالج سے براڈکاسٹ جرنلزم کورس میں داخلے کا دعویٰ کر رکھا تھا۔

تاہم ڈیلی میل نے ریحام خان کے اس دعوے کو ’’جھوٹا‘‘ قرار دیتے ہوئےکالج حکام کے حوالے سے انکشاف کیا کہ نارتھ لنڈسے کالج میں صحافت کا مضمون پڑھایا ہی نہیں جاتا۔

ڈیلی میل کی رپورٹ میں لنڈسے کالج کے ترجمان کے حوالے سے بتایا گیا کہ نارتھ لنڈسے کالج میں ریحام خان کے نام سے کبھی کوئی طالبہ زیرِتعلیم نہیں رہی۔

ٹوئٹر پر ہی اپنے ایک اور پیغام میں ریحام خان نے اس رپورٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’آج صبح یہ ثابت ہوگیا کہ میں ڈیلی میل کیوں نہیں پڑھتی اور نہ ہی پاکستانی ٹی وی چینلز دیکھتی ہوں‘‘۔

تاہم ڈیلی میل کی رپورٹ کے بعد ریحام خان نے آج بدھ کے روز اپنی ذاتی ویب سائٹ پر لنڈسے کالج کا نام ہٹا کر وہاں ’’گرمز بی انسٹی ٹیوٹ‘‘ نارتھ ایسٹ لنکن شائر سے 2006 ء میں نشریاتی صحافت میں ڈپلومہ حاصل کرنے کا دعوی کیا ہے۔

وضاحتی بیان میں ریحام خان نے کہا کہ انہوں نے کبھی بھی صحافت میں ڈگری رکھنے کا دعوی نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ان پر کیے جانے والے حملوں کا مقصد اصل مسائل سے توجہ ہٹانا ہے۔ ریحام خان نے کہا، ’’اس طرح کے حملے مجھے سماجی مسائل پر آواز اٹھانے سے نہیں روک سکتے۔‘‘

ایسے ہتھکنڈے مجھے اپنے مقصد سے دور نہیں کرسکتے, ریحام خان
ایسے ہتھکنڈے مجھے اپنے مقصد سے دور نہیں کرسکتے, ریحام خانتصویر: DW/F. Khan

خیال رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ پاکستان میں کسی اہم شخصیت کی تعلیمی اسناد کے حوالے سے شکوک وشبہات سامنے آئے ہوں۔ اس سے قبل پاکستانی سپریم کورٹ نے دوہزر نو - دس میں متعد ارکان اسمبلی کے خلاف جعلی ڈگریاں رکھنے کے الزام میں کارروائی کا حکم دیا تھا۔ اس عدالتی حکم کے نتیجے میں اس وقت کی حکمران جماعت پی پی پی اور حزب اختلاف کی جامعت مسلم لیگ (ن) کے ارکان کو اپنی اسمبلی کی نشستوں سے ہاتھ دھونے پڑے تھے۔

تاہم ہر معاملے میں شفافیت کی دعویدار تحریک انصاف کے کارکن اور ہمدرد ’’بھابی‘‘ کے نام سے مشہور اپنی جماعت کے سربراہ کی اہلیہ ریحام خان کی مشکوک ڈگری کے معاملے کے دفاع میں پیش پیش ہیں۔

عمران خان کے گزشتہ برس اسلام آباد میں ایک ماہ تک جاری رہنے والے حکومت مخالف دھرنے کے شرکاء اورمیڈیا میں یکساں مقبول ڈی جے بٹ نے ریحام کے خلاف خبر کو مخالفین کا پراپیگنڈہ قرار دیا ہے۔

تحریک انصاف اسلام آباد کے ایک سرگرم کارکن قاسم خان نے جذباتی انداز میں ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’پہلے ہمارے قائد عمران خان کی ذات کے بارے میں غلط طرح کی باتیں پھیلائی گئیں جو سب کی سب جھوٹی تھیں اور اب ہماری مخالف مسلم لیگ اخلاقیات سےگری ہوئی حرکتیں کر کے عمران خان کی بیوی ریحام خان پر جھوٹے الزم لگا رہے ہیں۔ ان کو شرم آنی چاہیے، ان کو حیا ہونی چاہیے۔‘‘

اس سے قبل ریحام نے بھی اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا، ’’اگر آپ پاکستان میں حقیقی مسائل اجاگر کریں تو ایک لابی حملہ آور ہوجاتی ہے، تاہم نہ میں کبھی کسی چیز سے خوفزدہ ہوئی ہوں اور نہ کبھی ہوں گی، ایسے ہتھکنڈے مجھے اپنے مقصد سے دور نہیں کرسکتے۔‘‘

41 سالہ ریحام خان کی پی ٹی آئی کے 62 سالہ چیئرمین عمران خان کے ساتھ رواں برس جنوری میں اسلام آباد میں شادی ہوئی تھی۔ عمران خان کی طرح ریحام خان کی بھی یہ دوسری شادی تھی۔ اس سے قبل ان کی اپنے کزن اعجاز رحمان سے علیحدگی ہوئی تھی جن سے ریحام خان کے تین بچے ہیں۔