1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ کے ’بھونکنے‘ سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، شمالی کوریا

21 ستمبر 2017

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی شمالی کوریا کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی دھمکی کے بعد پیونگ یانگ کی جانب سے سخت رد عمل  سامنے آیا ہے۔ اس کمیونسٹ ریاست نے ٹرمپ کے بیان کو ’’کتے کے بھونکنے‘‘ سے تعبیر کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2kPvW
تصویر: AP

شمالی کوریا کے وزیر خارجہ ری یونگ ہُو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اس کمیونسٹ ریاست کو عسکری کارروائی کے ذریعے مکمل طور پر تباہ کر دینے کی دھمکی کے بارے میں کہا ہے کہ یہ ’’کتے کے بھونکنے جیسا‘‘ ہے۔ یونگ ہُو کے بقول، ’’اگر وہ یہ سوچتے ہیں کہ وہ اپنے اس بھونکنے سے ہمیں خوف زدہ کر دیں گے تو یہ واقعی کسی کتے کا خواب ہو سکتا ہے۔‘‘

شمالی کوریائی وزیر خارجہ نے یہ بیان نیو یارک میں دیا، جہاں وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے پہنچے ہیں۔ ٹرمپ نے منگل 19 ستمبر کو جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں شمالی کوریائی رہنما کم یونگ اُن کو ’راکٹ مین‘ کہا تھا۔

شمالی کوریا پر امریکی صدر سے واضح اختلاف ہے، جرمن چانسلر

ٹرمپ کا مخصوص لہجہ، کیا کشیدگی میں اضافہ ہو گا؟

پیونگ یانگ سے براہ راست مذاکرات کیے جائیں، جرمنی

اپنے اس خطاب میں ٹرمپ نے پیونگ یانگ کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر امریکا کو اپنے یا اپنے حلیفوں کے دفاع پر مجبور کیا گیا تو، ’’ہمارے پاس شمالی کوریا کو مکمل طور پر تباہ کرنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہو گا۔‘‘ ٹرمپ نے اس کمیونسٹ ریاست کے ساتھ ساتھ ایران کو بھی شدید ہدف تنقید بنایا تھا۔

 شمالی کوریائی وزیر خارجہ ری یونگ ہو نے مزید کہا کہ انہیں ٹرمپ کے مشیروں کے ساتھ ہمدردی ہے۔ یونگ ہو کل جمعہ 22 ستمبر کو جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔ اسی ماہ کے آغاز میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شمالی کوریا پر جوہری اور بیلسٹک میزائل تجربوں کے تناظر میں نئی پابندیاں عائد کی ہیں۔

کیا شمالی کوریا کے خلاف فوجی کارروائی ہونی چاہیے؟