1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نتائج کی تاخیر کی وجہ کوئی ’سازش‘ نہیں، ای سی پی

شمشیر حیدر روئٹرز کے ساتھ
26 جولائی 2018

الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ الیکشن کے نتائج میں تاخیر کی وجہ کوئی ’سازش یا دباؤ‘ نہیں بلکہ نتائج منتقل کرنے کے نظام میں رابطے کی خرابی ہے۔

https://p.dw.com/p/325jj
Pakistan Wahl | Auszählung der Stimmen in Karatschi
تصویر: Reuters/A. Soomro

الیکشن کمیشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ نتائج میں تاخیر کی وجہ ’رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم‘ (آر ٹی ایس) میں فنی خرابی ہے۔ الیکشن کمیشن کے سکریٹری بابر یعقوب کا کہنا تھا، ’’نتائج کی تاخیر کی پیچھے نہ تو کوئی سازش ہے اور نہ ہی کوئی دباؤ۔‘‘

بابر یعقوب کے اس وضاحتی بیان سے قبل نتائج میں تاخیر کے حوالے سے ملکی میڈیا اور سیاسی جماعتیں الیکشن کمیشن کی خاموشی پر شدید تحفظات کا اظہار کر رہی تھیں۔

پاکستان میں عام انتخابات کے بعد غیر حتمی نتائج سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے اور ابتدائی غیر سرکاری اور نامکمل نتائج کے مطابق عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف قومی اسمبلی کی ایک سو دس سے زائد نشستوں پر کامیابی حاصل کرنے میں کامیاب رہے گی۔

پاکستان مسلم لیگ ن کو ستر کے لگ بھگ نشستیں ملنے کی توقع ہے جب کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی ممکنہ نشستوں کی تعداد چالیس سے کم رہنے کی توقع ہے۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے سربراہ شہباز شریف نے انتخابی نتائج میں تاخیر سمیت کئی دیگر بے ضابطگیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ’’میں یہ کہنے پر مجبور ہو گیا ہوں کہ ہم ان نتائج کو مسترد کرتے ہیں۔‘‘

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے بھی مائیکر بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ اپنے ایک پیغام میں کہا، ’’نصف شب گزر چکی اور اب تک جن جگہوں سے میں انتخابات لڑ رہا ہوں، وہاں کے کسی ایک بھی حلقے سے مجھے کوئی سرکاری نتائج موصول نہیں ہوئے۔ ملک بھر سے کئی امیدوار یہ شکایت کر رہے ہیں کہ ان کے پولنگ ایجنٹوں کو پولنگ اسٹیشنوں سے نکال دیا گیا۔‘‘

پی ایم ایل این اور پیپلز پارٹی کے علاوہ جمعیت علمائے اسلام سمیت کئی دیگر سیاسی جماعتوں نے بھی انتخابی عمل میں ممکنہ دھاندلی کے الزامات عائد کیے ہیں۔

الیکشن کی شفافیت پر سوالات اٹھنا شروع