1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مخلوط حکومت کے لیے مذاکرات: اگلہ مرحلہ کیا ہو گا؟

شمشیر حیدر
21 جنوری 2018

سوشل ڈیموکریٹک پارٹی نے انگیلا میرکل کے قدامت پسند اتحاد کے ساتھ مخلوط حکومت میں ممکنہ شمولیت کے لیے مذاکرات کرنے کے حق میں ووٹ دے دیا ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ مخلوط حکومت فوری طور پر بن جائے گی۔

https://p.dw.com/p/2rGTD
Deutschland  Angela Merkel und Martin Schulz
تصویر: Reuters/H. Hanschke

اتوار اکیس جنوری کی شام سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے مندوبین نے چانسلر میرکل کے قدامت پسند اتحاد کے ساتھ مخلوط حکومت بنانے کے لیے باقاعدہ مذاکرات شروع کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

مذاکرات کب ہوں گے؟

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کا کہنا ہے کہ وہ 12 فروری تک مذاکرات مکمل کرنے کی خواہش رکھتی ہیں۔ سن 2013 میں بھی ان جماعتوں کے مابین مذاکرات محض تین ہفتوں میں مکمل کر لیے گئے تھے۔ ایس پی ڈی کے سربراہ مارٹن شُلس نے بھی فوری طور پر چانسلر میرکل کے اتحاد کو خبردار کیا ہے کہ اب کی مرتبہ مذاکرات کا مرحلہ آسان نہیں ہو گا۔

مزید پڑھیے: جرمنی، مخلوط حکومت سازی کا راستہ ہموار ہو گیا

مزید پڑھیے: جرمنی: مخلوط حکومت بنانے کا آخری موقع، میرکل ’پر امید‘

ایس پی ڈی کے آج کے فیصلے کے بعد تفصیلی مذاکرات کا دور کل یعنی پیر بائیس جنوری ہی سے شروع ہو جانے کی توقع ہے۔ لیکن اس مرتبہ سیاسی ماحول بھی مختلف ہے اور دونوں جماعتوں کے مابین مختلف موضوعات پر اختلافات بھی زیادہ ہیں۔

بائیں بازو کے نظریات کی حامل ایس پی ڈی کے اہم ارکان خاص طور پر مہاجرین کے اہل خانہ کی جرمنی آمد اور ٹیکس اصلاحات کے معاملے پر میرکل کے قدامت پسند اتحاد کے موقف پر خاصے نالاں دکھائی دے رہے ہیں۔

آئندہ چار برس

ان جماعتوں کے مابین فروری کے وسط تک اگر تمام معاملات پر اتفاق ہو گیا تو میرکل چوتھی مدت کے لیے ملکی چانسلر کے عہدہ ایسٹر سے پہلے سنبھال سکتی ہیں۔

اس کا ایک یہ مطلب بھی ہے کہ اگلے عام انتخابات تک ساڑھے تین برس رہ جائیں گے۔ یوں چانسلر میرکل کے لیے اس عہدے کی مدت بھی چھ ماہ کم ہو گی جو کہ اب تک کسی جرمن حکومت کا سب سے کم دورانیہ ہو گا۔

پھر سے انتخابات؟

ایک امکان یہ بھی ہے کہ تفصیلی مذاکرات کامیاب نہیں ہوں گے۔ ایسی صورت میں جرمنی میں فوری طور پر دوبارہ انتخابات کا انعقاد کرنا پڑے گا۔ تازہ عوامی جائزوں کے مطابق فوری انتخابات کی صورت میں سب سے زیادہ فائدہ عوامیت پسند اور مہاجرین مخالف جماعت اے ایف ڈی کو پہنچے گا۔

مزید پڑھیے: جرمنی میں حکومت سازی کی کوششیں: نیوز بلیک آؤٹ پر اتفاق

مزید پڑھیے: نئے انتخابات کی ضرورت نہیں ہے، چانسلر میرکل