1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حسن روحانی کی دوسری مدتِ صدارت کا آغاز ہو گیا

عابد حسین
5 اگست 2017

ایران کے صدر حسن روحانی نے آج ملکی پارلیمان میں اپنی دوسری مدتِ صدارت کا آغاز کر دیا ہے۔ اِس موقع پر پارلیمان میں انتہائی پرشکوہ تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ کئی غیر ملکی مہمان بھی موجود تھے۔

https://p.dw.com/p/2hkXd
Iran - Hassan Rohani
تصویر: Tasnim

ایرانی پارلیمنٹ میں حسن روحانی کی دوسری مدت کے آغاز پر منعقد کی جانے والی تقریب میں جو مہمان شریک تھے، ان میں یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف فیڈریریکا موگرینی اور زمبابوے کے صدر رابرٹ موگابے خاص طور پر نمایاں تھے۔ غیر ملکی مہمانوں کی تعداد ایک سو کے قریب بتائی گئی ہے۔

تمام وعدے پورے کیے جائیں گے، حسن روحانی

نئی امریکی پابندیوں کا بھرپور جواب دیا جائے گا، ایرانی صدر

صدر روحانی کے بیان پر ایرانی فوج برہم

مغرب کے ساتھ تعلقات کی پالیسی، نتیجہ کیا نکلے گا؟

خطے میں ایرانی حلیف عرب ریاست قطر کے امیر کی غیرحاضری کو محسوس کیا گیا۔ وہ سن 2013 میں منعقد ہونے والی ایسی ہی تقریب میں شریک ہو چکے ہیں۔ قطر کو سعودی عرب سمیت چار عرب ریاستوں کے سیاسی و سفارتی مقاطع کا سامنا ہے اور امکاناً اس بحرانی صورت حال کی وجہ سے وہ شریک ہونے سے قاصر رہے۔

Iran Amtseinführung Präsident Rohani
تین اگست کو حلف اٹھانے کے بعد حسن روحانی کو صدارتی منصب سنبھالنے کا فرمان آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے دیاتصویر: leader.ir

پارلیمنٹ میں منعقدہ خصوصی تقریب میں حسن روحانی کو اراکان کی جانب سے اعتماد کا ووٹ بھی دیا گیا اور روحانی نے اپنے فرائض ملکی دستور کے مطابق سرانجام دینے کا عہد بھی کیا۔ یہ امر بھی اہم ہے کہ روحانی تین اگست بروز جمعرات کو ملکی فوج کے سربراہوں کے سامنے سپریم لیڈر آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای کے ہاتھوں دوسری مرتبہ ایرانی صدر کا حلف اٹھا چکے ہیں۔

آج کے دن یہ بھی اہم ہے کہ روحانی اپنی دوسری اور آخری مدتِ صدارت میں وزراء کون سے منتخب کرتے ہیں۔ ایسے اندازے لگائے گئے ہیں کہ اُن کی سابقہ کابینہ میں وسیع ردوبدل کا امکان کم ہے۔ زیادہ تر سابق وزراء کو اُن کے محکموں پر بحال رکھا جائے گا۔

غالب امکان ہے کہ وزارت خارجہ کا قلمدان ایک مرتبہ پھر محمد جواد ظریف اور تیل کی اہم وزارت بیجان نامدار زگانہ کو ہی دی جائے گی۔ اس کابینہ کی پارلیمنٹ سے منظوری لازمی حاصل کی جاتی ہے۔ اُن کی گزشتہ کابینہ میں تین خواتین شامل تھیں لیکن انہیں کوئی محکمہ نہیں دیا گیا تھا۔ اس تناظر میں انہیں اندرون ملک اصلاحات پسندوں کی برہمی اور تنقید کا بھی سامنا رہا۔

یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف فیڈریریکا موگرینی ایران کے خلاف نئی امریکی پابندیوں کے باوجود یہ واضح کر چکی ہیں کہ ایران کے ساتھ تعلقات کو استوار کرنے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یورپی ینین کو اس تناظر میں امریکی دباؤ کا بھی سامنا ہے۔

تین اگست کو حلف اٹھانے کے بعد تقریر کرتے ہوئے ایرانی صدر نے کہا کہ اُن کا ملک عالمی دھارے سے کٹ کر نہیں رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی برادری کے ساتھ طے پانے والی جوہری ڈیل، اس ملک کے اچھے احساسات کا مظہر ہے۔