1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تاجکستان کی تاریخ میں دہشت گردی کی پہلی کارروائی

4 اگست 2018

تاجکستان کی حکومت نے چار غیر ملکی سائیکلسٹس کی ہلاکت کی وجہ ایک ’دہشت گردانہ‘ حملے کو قرار دے دیا ہے۔ اس وسطی ایشیائی ریاست کی تاریخ میں دہشت گردی کا یہ پہلا واقعہ قرار دیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/32cH6
Tadschikistan
تصویر: picture-alliance/R4408/M. Gallner

سوویت یونین کی سابق جمہوریہ تاجکستان میں پہلی مرتبہ دہشت گردی کا واقعہ پیش آیا ہے۔ تاجکستان کے مرکزی وزیر استغاثہ کے دفتر سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ اتوار کے روز چار غیر ملکی سائیکلسٹس کی ہلاکت کوئی حادثہ نہیں بلکہ ایک دہشت گردانہ کارروائی تھی۔

قبل ازیں اس واقعے کو ایک ٹریفک حادثہ قرار دیا گیا تھا۔ گزشتہ اتوار کے روز مسلح حملہ آوروں سے سات سائیکل سواروں کے ایک گروپ پر حملہ کیا تھا۔ اس واقعے میں دو امریکی، ایک سوئس اور ایک ڈچ سائیکل سوار ہلاک ہوئے تھے۔ حملہ آوروں نے پہلے اپنی گاڑی سائیکل سواروں پر چڑھا دی اور بعد ازاں ان غیر ملکی سیاحوں پر حملہ کرتے ہوئے چار کو ہلاک کر دیا تھا جب کہ حملے میں دو غیر ملکی شدید زخمی بھی ہوئے تھے۔

دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ایک ویڈیو بھی جاری کی تھی جس میں دہشت گردانہ کارروائی کرنے والے پانچ مبینہ حملہ آور داعش سے وابستگی کا اعلان کرتے ہوئے دکھائے گئے تھے۔

تاجک وکیل استغاثہ نے غیر ملکی سیاحوں کی ہلاکت کو دہشت گردانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’اس حملے کا مقصد تاجک معاشرے میں خوف پیدا کرنا اور حکومت کی عمل داری کو چیلنج کرنا‘ تھا۔ تاہم انہوں نے داعش کے دعوے کو غلط قرار دیا۔

تاجک پولیس نے اس حملے میں ملوث ایک مبینہ دہشت گرد کو گرفتار کر لیا تھا جب کہ دیگر چاروں افراد پولیس کے ساتھ مقابلے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ تاجک سکیورٹی حکام نے داعش کی جانب سے حملے کی ذمہ داری قبول کیے جانے کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے اس حملے کی ذمہ داری ’اسلامک رینیساں پارٹی‘ (آئی آر پی ٹی) پر عائد کی ہے۔

آئی آر پی ٹی اپوزیشن کی ایک سیاسی جماعت ہے جو خود کو ’معتدل اسلام کی پیروکار‘ مذہبی اور سیاسی جماعت قرار دیتی ہے۔ تاہم دوشنبہ حکام نے سن 2015 میں اس جماعت پر پابندی عائد کر دی تھی۔

ش ح/ع ب (اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید