بموں کے لوہے سے خنجروں کی تیاری
6 اگست 201845 سال سے محمد ہارادہی تلواریں، خنجر اور آہنی تالے بنانے کا کام کرتا ہے۔ گزشہ تین سال سے یمن میں جاری جنگ نے ہارادہی جیسے بہت سے تاجروں کو شدید مالی مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ ہارادہی نے لیکن اس مسئلے کا ایک انوکھا حل تلاش کیا ہے۔ وہ اپنے شہر حجہ میں بمباری کے بعد بکھرے ہوئے لوہے کے ٹکڑوں سے یمن کے روایتی ’جمبیہ‘ خنجر بنا رہا ہے۔ یمنی مرد اس خنجر کو ایک کڑھائی شدہ کپڑے کی بیلٹ کے ساتھ جسم سے باندھتے ہیں۔ یہ خنجر اکثر نوجوان لڑکوں کو بھی دیا جاتا ہے۔
اب جب کہ لوہے کی دستیابی آسان نہیں ہے ہارادہی کی رائے میں جنگی ساز وسامان سے سستا اور اعلیٰ معیار کا لوہا حاصل کیا جانا آسان ہے۔ اس یمنی لوہار کا کہنا ہے،’’ ضرورت ایجاد کی ماں ہے۔‘‘ اس کے شہر میں خاص طور پر شیلوں کی باقیات بہت زیادہ دیکھی جاسکتی ہیں۔ اس شہر میں باغیوں کا صفایا کرنے کے لیے کئی عسکری آپریشن کیے جا چکے ہیں۔ یہ علاقہ حوثی باغیوں کے قبضے میں ہے جنہیں ایران کی حمایت حاصل ہے۔
حوثی باغی 2015ء سے سعودی عرب کی قیادت میں تشکیل پائے جانے والئ عسکری اتحاد سے لڑ رہے ہیں۔ اس جنگ میں اب تک دس ہزار یمنی مارے جاچکے ہیں اور ملک میں قحط جیسی صورتحال ہے۔ بندرگاہوں کی بندش کے باعث ملک میں نہ خوارک پہنچ پاتی ہے اور نہ سٹیل جیسی دیگر اشیاء جو تاجروں کے استعمال کے لیے ضروری ہیں۔
تاہم ان مشکلات کے باوجود یمن میں خنجروں کو بنائے جانے کا کام اثر انداز نہیں ہوا۔ بموں اور دیگر عسکری سازوسامان کی باقیات کے لوہے سے تیار گئے ایک خنجر کی قیمت 80 یورو تک ہوتی ہے۔ یحییٰ حسین نامی ایک اور لوہار کا کہنا ہے کہ ہم یا تو یہ لوہا سٹرکوں سے خود اکٹھا کرتے ہیں یا پھر کلو گرام کے حساب سے خرید لیتے ہیں۔ جنگ کے باوجود یمنی شہریوں میں خنجروں کی مانگ کافی زیادہ ہے کچھ یمنی باشندے ان روایتی خنجروں کو اپنے گھروں میں سجاوٹ کے لیے بھی رکھتے ہیں۔
ب ج / ع ب (اے ایف پی)