1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران پر امریکی پابندیاں اور پانچ یورپی طیاروں کی موصولی

5 اگست 2018

ایران پر امریکی پابندیوں کے دوبارہ نفاذ سے ایک روز قبل تہران حکومت کو اٹلی اور فرانس کی مشترکہ ایوی ایشن کمپنی کے تیار کردہ پانچ کمرشل طیارے موصول ہو گئے ہیں۔ ایران نے اس اقدام پر یورپی یونین کو سراہا ہے۔

https://p.dw.com/p/32eFl
Iran Asseman Airline ATR Turboprop
تصویر: picture-alliance/dpa/EADS ATR

آج بروز اتوار یورپی کمپنی اے ٹی آر کے تیار کردہ پانچ کمرشل طیارے تہران میں مہر آباد کے ایئر پورٹ پر اتارے گئے۔ اس موقع پر ایرانی وزیر ٹرانسپورٹ عباس اخوندی نے ملک کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا سے سن 2015 میں ہوئی جوہری ڈیل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا،’’ یہ ایک مثبت اور اہم اقدام تھا جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ یورپی یونین جوہری معاہدے کے حوالے سے کیے گئے اپنے وعدوں پر قائم ہے۔‘‘

 یہ طیارے ایران کی قومی ایئر لائن ’ایران ایئر‘ کے حوالے کیے جائیں گے۔

ایران نے امریکا، چین، روس، فرانس، برطانیہ اور جرمنی کے ساتھ ہوئی جوہری ڈیل کے تناظر میں خود پر عائد پابندیوں کے سن دو ہزار پندرہ میں اٹھائے جانے کے بعد گزشتہ برس ان طیاروں کا آرڈر دیا تھا۔

Iran Aseman Airlines  Flugzeug vom Typ ATR-72
تصویر: picture-alliance/Aeroprint Aviation Tours/D. Osborn

تاہم امریکا کے جوہری معاہدے سے نکلنے اور ایران پر دوبارہ اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کے اعلان کے بعد یہ امر غیر یقینی ہو گیا تھا کہ آیا سن 2018 تک ان کمرشل طیاروں کو ایران کو سونپا جا سکے گا۔

آج موصول ہوئے پانچ طیاروں سمیت اب تک بیس میں سے کُل تیرہ کمرشل جہاز ایران کو دیے جا چکے ہیں۔ پابندیاں عائد ہونے کی صورت میں امریکا میں فعال یورپی کمپنیاں بھی اس سے متاثر ہو سکتی ہیں۔

چین، روس، فرانس، برطانیہ اور جرمنی اس عزم کا اظہار کر چکے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ طے پانے والے اس جوہری معاہدے پر قائم رہیں گے، تاہم امریکا کی طرف سے ایران کے خلاف ’’تاریخ کی سخت ترین پابندیاں‘‘ عائد کرنے کے اعلان کے بعد ابھی اس بات کا حل تلاش کیا جانا باقی ہے کہ امریکی پابندیوں کے نتیجے میں بین الاقوامی تجارت کو جو نقصان پہنچے گا اُس کے اثرات کو کیسے کم سے کم کیا جائے۔ 

ص ح / ع ت / ڈی پی اے