ایران پر امریکی پابندیاں اور پانچ یورپی طیاروں کی موصولی
5 اگست 2018آج بروز اتوار یورپی کمپنی اے ٹی آر کے تیار کردہ پانچ کمرشل طیارے تہران میں مہر آباد کے ایئر پورٹ پر اتارے گئے۔ اس موقع پر ایرانی وزیر ٹرانسپورٹ عباس اخوندی نے ملک کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا سے سن 2015 میں ہوئی جوہری ڈیل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا،’’ یہ ایک مثبت اور اہم اقدام تھا جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ یورپی یونین جوہری معاہدے کے حوالے سے کیے گئے اپنے وعدوں پر قائم ہے۔‘‘
یہ طیارے ایران کی قومی ایئر لائن ’ایران ایئر‘ کے حوالے کیے جائیں گے۔
ایران نے امریکا، چین، روس، فرانس، برطانیہ اور جرمنی کے ساتھ ہوئی جوہری ڈیل کے تناظر میں خود پر عائد پابندیوں کے سن دو ہزار پندرہ میں اٹھائے جانے کے بعد گزشتہ برس ان طیاروں کا آرڈر دیا تھا۔
تاہم امریکا کے جوہری معاہدے سے نکلنے اور ایران پر دوبارہ اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کے اعلان کے بعد یہ امر غیر یقینی ہو گیا تھا کہ آیا سن 2018 تک ان کمرشل طیاروں کو ایران کو سونپا جا سکے گا۔
آج موصول ہوئے پانچ طیاروں سمیت اب تک بیس میں سے کُل تیرہ کمرشل جہاز ایران کو دیے جا چکے ہیں۔ پابندیاں عائد ہونے کی صورت میں امریکا میں فعال یورپی کمپنیاں بھی اس سے متاثر ہو سکتی ہیں۔
چین، روس، فرانس، برطانیہ اور جرمنی اس عزم کا اظہار کر چکے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ طے پانے والے اس جوہری معاہدے پر قائم رہیں گے، تاہم امریکا کی طرف سے ایران کے خلاف ’’تاریخ کی سخت ترین پابندیاں‘‘ عائد کرنے کے اعلان کے بعد ابھی اس بات کا حل تلاش کیا جانا باقی ہے کہ امریکی پابندیوں کے نتیجے میں بین الاقوامی تجارت کو جو نقصان پہنچے گا اُس کے اثرات کو کیسے کم سے کم کیا جائے۔
ص ح / ع ت / ڈی پی اے