1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹلی: نابالغ مہاجر بچوں کا تحفظ، قانون پر جلد عملدرآمد ضروری

عاصم سلیم
15 جون 2017

سن 2011 سے لے کر اب تک تقريباً سترّ ہزار تنہا سفر کرنے والے نابالغ بچے پناہ کی تلاش میں يورپی ملک اٹلی پہنچ چکے ہيں۔ امدادی ادارے اطالوی حکام پر زور دے رہے ہيں کہ حکومت ان بچوں کے تحفظ کے ليے مزيد اقدامات کرے۔

https://p.dw.com/p/2ejcO
Razan Tamim aus Syrien Flüchtlingskind
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Büttner

بچوں کے امدادی ادارے ’سيو دا چلڈرن‘ نے اٹلی ميں اسی سال مارچ ميں منظور کیے گئے ايک نئے قانون پر فوری عمل در آمد کی ضرورت پر زور ديا ہے۔ يہ قانون در اصل پناہ کے ليے اٹلی پہنچنے والے نابالغ بچوں کی عمروں کے تعين، مناسب پرورش کے لیے ان کے سرپرست مقرر کرنے اور روایتی خاندانوں کو ان سے متعلق ذمہ داری سونپنے کے طريقہ ہائے کار وضع کرنے کے علاوہ ان بچوں کے ليے طبی سہوليات اور تعليم کی فراہمی کو بھی يقينی بناتا ہے۔ ’سيو دا چلڈرن‘ نے متعلقہ اطالوی حکام پر زور ديا ہے کہ اس قانون پر جلد عملدرآمد کے ليے کوششيں تيز تر کی جائيں۔

سن 2011 اور 2016ء کے درميان تنہا سفر کرتے ہوئے اٹلی پہنچنے والے نابالغ بچوں کی مجموعی تعداد 62,672 رہی تھی۔ ان ميں سے سترہ فيصد بچوں کا تعلق افريقی ملک اريٹريا سے ہے، تيرہ فيصد کا مصر سے اور نو فيصد بچے گيمبيا اور صوماليہ سے ہيں۔ اکثر مہاجر بچے اپنی عمريں سولہ اور سترہ برس کے درميان بتاتے ہيں۔ بچوں ميں نابالغ لڑکياں بھی شامل ہيں، جن کی اس وقت تعداد 1,832 ہے۔ سن 2017 ميں بھی اب تک 8,300 مہاجر بچے پناہ کے ليے اٹلی پہنچ چکے ہيں۔

بچوں کی مدد کے ليے سرگرم ادارے ’سيو دا چلڈرن‘ نے چودہ جون کو جاری کردہ اپنے ایک بيان ميں يہ بھی کہا کہ گزشتہ برس اٹلی کی شمالی سرحدوں کی بندش کے نتيجے ميں وہاں موجود مہاجر بچوں کی صورتحال مزيد خراب ہوئی۔ سن 2016 ميں مئی اور نومبر کے درميان اٹلی کی شمالی سرحد کے قريب کومو کے مقام سے پکڑے جانے والے تقريباً پانچ ہزار ايسے نابالغ تارکين وطن کو سوئس حکام نے اطالوی حکام کے حوالے کر ديا تھا۔ اسی سبب پچھلے سال وہاں ايسے بچوں کی جانب سے جمع کرائی گئی پناہ کی درخواستوں ميں نماياں اضافہ ريکارڈ کيا گيا۔ يہ تعداد 6,020 تھی جب کہ اس سے ایک سال قبل يعنی سن 2015 ميں تنہا سفر کرنے والے نابالغ مہاجر بچوں کی طرف سے جمع کرائی گئی پناہ کی درخواستوں کی مجموعی تعداد اس تعداد کے نصف سے بھی کم تھی۔

يہ امر بھی اہم ہے کہ اٹلی پہنچنے والے کئی مہاجر بچے اپنی آمد کے فوری بعد ہی ديگر يورپی ممالک ميں پہلے سے موجود اپنے اہل خانہ يا رشتہ داروں کے پاس جانے کی کوششيں کرتے ہيں۔ اس وجہ سے یہ خطرہ بھی رہتا ہے کہ وہ انسانوں کے اسمگلروں کے چنگل ميں پھنس سکتے ہيں۔ مہاجر لڑکيوں کو بھی ايسے اسمگلروں کے ہاتھ لگ جانے کے بعد جنسی طور پر ہراساں يا پھر جسم فروشی پر مجبور کر ديے جانے کے خطرات لاحق رہتے ہيں۔

’مہاجر بچے کہاں سوتے ہیں‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید