1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان مہاجر کو غلطی سے ملک بدر کیا، جرمنی واپس لایا جائے گا

18 جولائی 2018

جرمن وزارت داخلہ کے مطابق غیر قانونی طریقے سے ملک بدر کیے گئے ایک بیس سالہ افغان مہاجر کو جرمنی واپس لانے کے لیے ’ضروری اقدامات‘ کیے جا رہے ہیں۔ وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کے مطابق اداروں نے اس کی شناخت میں غلطی کی تھی۔

https://p.dw.com/p/31i9k
Afghanistan | Abschiebung nach Afghanistan
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Jawad

یہ بیس سالہ افغان مہاجر جرمنی سے رواں ماہ کے آغاز میں ملک بدر کیے گئے ان انہتر افغان مہاجرین میں سے ایک تھا جن کی ملک بدری کا ذکر کرتے ہوئے مہاجرین کے بارے میں سخت پالیسیوں کے حامی ملکی وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے کہا تھا کہ ان مہاجرین کو وزیر داخلہ کی انہترویں سالگرہ کی مناسبت سے ملک بدر کیا جا رہا ہے۔

آج اٹھارہ جولائی بروز بدھ نیوز ایجنسی ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزارت داخلہ کے ترجمان ایلیونورے پیٹرمان کا کہنا تھا کہ بی اے ایم ایف کے اہلکار غلطی سے ملک بدر کیے گئے افغان تارک وطن کو واپس جرمنی لانے کے لیے ’ضروری اقدامات‘ کر رہے ہیں۔ اس نوجوان افغان شہری کی جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواست زیر سماعت ہونے کے باوجود فیصلے سے قبل ہی جرمنی سے واپس افغانستان بھیج دیا گیا تھا۔

وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کا کہنا ہے کہ انہیں اس غلطی کا علم نہیں تھا اور درحقیقت وفاقی ریاست میکلن برگ فورپومرن میں بی اے ایم ایف کی مقامی شاخ کے اہلکاروں نے اس کی شناخت کرنے میں غلطی کی تھی۔

زیہوفر کو افغان مہاجرین کی ملک بدری کے فیصلے کے بعد شدید دباؤ کا سامنا ہے۔ اپنی انہترویں سالگرہ کی مناسبت سے افغان مہاجرین کی ملک بدری کا بیان زیہوفر کے لیے اس وقت مزید پریشانی کا سبب بن گیا تھا جب اس سے اگلے ہی روز ان مہاجرین میں سے ایک تئیس سالہ نوجوان نے کابل میں خودکشی کر لی تھی۔ اس نوجوان کی ہلاکت کے بعد وزیر داخلہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کیا جا رہا تھا۔

ش ح / ا ا (ڈی پی اے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید