یک زوجگی کے قائل چھ پرندے
پینگوئن کی رَوک ہَوپر نامی نسل اپنے جیون ساتھی کے ساتھ بہت زیادہ جذباتی لگاؤ رکھتی ہے۔ دیگر بہت سے پرندے بھی ’یک زوجگی‘ کے قائل ہیں لیکن بہت سے واقعات میں یہ امر انہیں دوسرے پرندوں کے ساتھ ’جسنی عمل‘سے نہیں روک سکتا۔
تمام پینگوئن ایک جیسے نہیں
یہ معلوم نہیں کہ گالاپاگوس جزائر کے پینگوئن ایک دوسرے کے ساتھ کتنے وفادار ہوتے ہیں۔ تاہم ہم جانتے ہیں کہ ان پرندوں کی رَوک ہَوپر نامی نسل یک زوجگی کی قائل ہے۔ سائنسدانوں نے مائیکرو ٹرانسمٹرز کے ساتھ ان کا مشاہدہ کیا ہے۔ اگر یہ اپنے ساتھیوں سے ہزاروں میل دور بھی چلے جائیں، تو بھی یہ ’لو برڈز‘ ایک دوسرے کو ڈھونڈ نکالتے ہیں۔ جدائی کے عالم میں بھی یہ پرندے اپنے پارٹنر سے بے وفائی نہیں کرتے۔
نَر پرندہ صبح سویرے مادہ کی تلاش میں
تقریباﹰ نوّے فیصد تک تمام پرندے سماجی طور پر ’یک زوجگی‘ کے قائل ہوتے ہیں۔ تاہم کچھ دیگر کے ساتھ بھی ’جنسی عمل‘ کو غلط نہیں سمجھتے۔ مثال کے طور پر ’بلیو ٹِٹ‘ نامی مادہ پرندہ صبح سویرے ہی اپنے گھونسلے سے نکل جاتی ہے، جب کہ اس کا نر ساتھی ابھی سو رہا ہوتا ہے۔ تاہم اگر ہمسائے میں کوئی اور نَر پرندہ اُس وقت جاگ رہا ہو اور گنگنا رہا ہو تو ان دونوں کے مابین عارضی تعلق قائم ہونے کا امکان پیدا ہو جاتا ہے۔
محبت صرف ایک بار، مرنے تک
ہنس ایک ایسا پرندہ ہے، جو عمر بھر کے تعلق پر یقین رکھتا ہے۔ مادہ ہنس اپنے اپنے گھونسلوں کا بھرپور طاقت سے دفاع کرتی ہیں۔ تاہم محبت اور وفاداری کی علامت سمجھے جانے والے یہ پرندے بھی اکثر ’ناجائز تعلقات‘ استوار کر لیتے ہیں۔ یہ ’بے وفائی‘ ان پرندوں میں جینیاتی تنوع کے لیے اہم سمجھی جاتی ہے۔ مادہ ہنس کا ایک کام یہ یقینی بنانا بھی ہوتا ہے کہ اس کے تمام انڈے محفوظ رہیں۔
پرندوں میں بھی ’صنفی امتیاز‘
ہنس دراصل مرغابی کی نسل کا پرندہ ہے۔ تقریباﹰ تمام ہنس سماجی طور پر ’یک زوجگی‘ کے قائل ہوتے ہیں۔ تاہم مرغابی کے برعکس نَر ہنس گھونسلہ بنانے میں اپنی مادہ ساتھی کی مدد نہیں کرتے۔ یہ کام صرف مادہ ہنس کا ہی ہوتا ہے۔ لیکن بچوں کی حفاظت میں نَر اور مادہ دونوں ہی کردار ادا کرتے ہیں، چاہے یہ بچے جینیاتی شناخت کے لحاظ سے متعلقہ نَر ہنس کے اپنے نہ بھی ہوں۔
طوطوں میں بے وفائی
طوطے زیادہ تر بڑے بڑے گروہوں میں رہتے ہیں، کیونکہ اس طرح وہ ایک دوسرے کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ ان گروہوں میں طوطے اپنے لیے زندگی بھر کے لیے ’جیون ساتھی‘ بھی چن لیتے ہیں۔ لیکن ان گروہوں کی وجہ سے طوطوں میں میں اپنے’شریک حیات‘ سے ہٹ کر کسی دوسرے پرندے کے ساتھ ’ناجائز تعلقات‘ قائم کر لینے کے امکانات بھی زیادہ ہو جاتے ہیں۔
نَر سارس کا ’مردانہ کردار‘
ایک خاص موسم میں نَر سارس اپنی مادہ کے مقابلے میں کئی دن پہلے ہی اپنے روایتی گھونسلے میں پہنچ جاتا ہے۔ اس دوران نَر گھونسلے کی زیبائش کا کام سر انجام دیتا ہے۔ جب یہ تیاریاں مکمل ہو جاتی ہیں تو مادہ سارس بھی وہاں پہنچ جاتی ہے۔ چونکہ سارس بڑے بڑے گروہوں میں نہیں رہتے، اس لیے ان میں ’غیر ازدواجی تعلقات‘ قائم کرنے کے امکانات بھی کم ہوتے ہیں۔