یوگنڈا سےعراق کے لئے فوجی بھرتیاں
4 دسمبر 2008عراق میں فوجی فرائض انجام دینے والے یوگنڈا کے سپاہی Moses Matsiko نے بتایا۔:’’عراق میں میرے تجربات شاندار رہے۔ حالانکہ سات مرتبہ میں گولیوں کا نشانہ بنا‘‘۔
Matsiko یوگنڈا کے پہلے شخص تھے جنہوں نے عراق میں اپنے فرائض انجام دئیے۔ اب انہوں نے خود اپنی سیکیورٹی فرم قائم کررکھی ہے۔ ان کے 1200 نوجوان اس وقت بغداد کے ہوائی اڈے کی حفاظت کا فریضہ انجام دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا:’’ میرے نزدیک ریکروٹس کو فوجی ٹریننگ کے بغیرعراق بھیجنا ایک غلط بات ہے۔ یہ دنیا کا خطرناک ترین علاقہ ہے۔ بغیرٹریننگ وہاں جانا اپنی جان خطرے میں ڈالے کے مترادف ہے۔ انہیں صیح تربیت دینا ہماری ذمہ داری ہے‘‘۔
یوگنڈا کے تقریبا ً12000 نوجوان اس وقت عراق میں اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ جس کی کئی وجوہات ہیں مثلا ً یہ لوگ انگریزی بولتے ہیں، یہ جنگجو لوگ ہیں، اپنے ملکوں میں انہیں بے روزگاری کا سامنا ہے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ امریکی سیکیورٹی فرموں کو بہت سستے پڑتے ہیں۔ انہیں صرف 600 ڈالر ماہانہ تنخواہ ملتی ہے۔ اتنی رقم کے بدلے کوئی یورپی یا امریکی وہاں کا رخ نہیں کرے گا۔
Paul Mogabe بھی ان لوگوں میں شامل ہے جنہیں دو باتوں میں سے ایک کا انتخاب کرنا تھا۔ یا تو وہ گھر بیٹھا رہتا اور یا پھر عراق پہنچ کر 600 ڈالر ماہانہ کماتا۔ موگابے نے بتایا:’’ اپنی فیملی کو چھوڑ کر آنا کوئی اچھی بات نہیں۔لیکن اگر انسان نے رقم کمانی ہے تو پھر اسے سخت محنت کرنی پڑتی ہے۔ اس لئے میں عراق آ گبا۔ مجھے رقم چائیے تھی‘‘۔
یوگنڈا کے امور روزگار کے وزیر Rukutana کا کہنا ہے کہ شروع میں امریکی سیکیورٹی فرمیں 1000 ڈالر ماہانہ ادا کرتی تھیں۔ اب وہ 600 ڈالر دیتی ہیں جو پھر بھی غنیمت ہیں۔ انہوں نے کہا:’‘عراق میں کام کر کے ہمیں 90 ملین ڈالر سالانہ کی آمدنی ہو رہی ہے۔ جبکہ اس کے مقابلے میں ہم اپنی کافی کی برآمدات سے بمشکل 60 تا 70 ملین ڈالرسالانہ کماتے ہیں‘‘ ۔