1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرائن کی گرفتار سابق وزیر اعظم عدالت میں

8 اگست 2011

یوکرائن کی سابق خاتون وزیر اعظم یولیا تموشینکو، جن کی بدعنوانی کے الزام میں گرفتاری پر پوری دُنیا بالخصوص مغربی ممالک میں خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے، آج پیر کو دارالحکومت کییف میں عدالت میں پیش ہوئیں۔

https://p.dw.com/p/12CzN
سابق وزیر اعظم یولیا تموشینکو
سابق وزیر اعظم یولیا تموشینکوتصویر: picture alliance/dpa

اِس موقع پر تموشینکو کے ہزارہا حامیوں نے عدالت کے باہر پُر زور نعرہ بازی کرتے ہوئے اُن کا خیر مقدم کیا، اُن کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کیا اور ساتھ ہی یہ الزام بھی عائد کیا کہ اُن کے خلاف مقدمہ ایک مافیا چلا رہی ہے۔ ان مظاہرین نے دارالحکومت کی مرکزی شاہراہ کو بلاک کر رکھا تھا۔ تموشینکو کو، جنہوں نے گزشتہ تین راتیں حوالات میں گزاری ہیں، قیدیوں کی ایک وَین میں عدالت تک لایا گیا تھا۔

تموشینکو کے حامیوں نے عدالت کے باہر درجنوں خیمے لگا رکھے ہیں۔ ابھی حکام نے ان خیموں کو ہٹانے کی کوئی کوشش نہیں کی ہے تاہم ہنگاموں کے انسداد کے لیے قائم پولیس کے خصوصی یونٹ کے اہلکار نصف درجن بسوں میں آج صبح ہی عدالت کے قریب پہنچ گئے تھے۔

عدالت کے باہر تموشینکو کے حامی
عدالت کے باہر تموشینکو کے حامیتصویر: dapd

جج روڈیون کرییف نےتموشینکو کے وکلاء کی یہ درخواست فوری طور پر رد کر دی کہ تموشینکو کی گرفتاری کے گزشتہ جمعے کو جاری کیے گئے عدالتی احکامات منسوخ کیے جائیں۔ تموشینکو نے جج کو اپنے سیاسی حریف اور یوکرائن کے موجودہ صدر وکٹور ژانوکووِچ کی کٹھ پتلی قرار دیا تھا۔

آج کمرہ عدالت میں جج کے داخل ہونے پر یولیا تموشینکو نے ’یوکرائن زندہ باد‘ کا نعرہ لگایا اور عدالت کی جانب اپنے سخت موقف میں کسی بھی طرح کی لچک پیدا کیے بغیر کہا:’’مَیں آپ کے سامنے کھڑی نہیں ہوں گی کیوں کہ ایسا کرنا ایک مافیا کے سامنے گھٹنے ٹیکنے کے مترادف ہو گا۔ آپ لوگ مجھے نہیں بلکہ یوکرائن کی تازہ تازہ جمہوریت کو توڑ رہے ہیں۔‘‘

یوکرائن کی سابق وزیر اعظم کی گرفتاری نے مغربی دُنیا میں صدر ژانوکووِچ کے دورِ حکومت میں آئین اور قانون کی حکمرانی کے حوالے سے خدشات کو جنم دیا ہے۔ امریکہ اور یورپی ممالک نے تموشینکو کے خلاف مقدمے کی آج سے شروع ہونے والی کارروائی پر پریشانی کا اظہار کیا ہے۔ جرمن وزارتِ خارجہ میں اسٹیٹ سیکرٹری ویرنر ہوئر نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ اس مقدمے کے پیچھے سیاسی محرکات کارفرما ہیں۔

سابق وزیر اعظم یولیا تموشینکو اس سال 6 جولائی کو کمرہ عدالت میں
سابق وزیر اعظم یولیا تموشینکو اس سال 6 جولائی کو کمرہ عدالت میںتصویر: picture alliance/dpa

خود یولیا تموشینکو کا بھی یہی موقف ہے۔ تموشینکو کو جون کے اواخر سے اس مقدمے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اُن پر معدنی گیس کے اُس معاہدے میں بدعنوانی کا الزام عائد کیا گیا ہے، جو اُن کے دورِ حکومت میں سن 2009ء میں روس کے ساتھ طے پایا تھا۔

فردِ جرم میں کہا گیا ہے کہ اس معاہدے کی شرائط یوکرائن کے لیے زیادہ سودمند نہیں تھیں اور یوکرائن کو اس کے نتیجے میں 190 ملین ڈالر کے برابر نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ 50 سالہ تموشینکو پر، جن کے لیے جیل جانے کا تجربہ نیا ہرگز نہیں ہے، یہ بھی الزام ہے کہ اُنہوں نے اپنی کابینہ کی رضامندی کے بغیر اس معاہدے پر دستخط کیے تھے اور یوں اپنے اختیارات سے تجاوُز کیا تھا۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: شامل شمس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں