1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونیسف کی سالانہ رپورٹ

19 جون 2009

عالمی اقتصادی بحران کی وجہ سے ملازمین اور تاجرین کے ساتھ ساتھ انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کرنے والی تنظیمیں بھی اس صورتحال سے پریشان ہیں کہ آگے کیا ہو گا؟

https://p.dw.com/p/IUwG
بچوں کی بہبود کی عالمی تنظیم کا لوگو

ان تنظیموں کی پریشانی کی وجہ امدادی تنظیموں کو ملنے والے عطیات میں ممکنہ کمی ہے۔ کچھ ایسی ہی صورتحال کا سامنا اقوام متحدہ کے بچوں کی بہبود کے ادارے یونیسف کی جرمن شاخ کو بھی ہے۔

2007ء کے مقابلے میں یونیسف کی جرمن شاخ کو گذشتہ برس کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم عطایات وصول ہوئے ہیں۔ یہ بات ادارے کی سالانہ رپورٹ میں بتائی گئی، جس میں 2008ء کے اعداد و شمار پیش کئے گئے ہیں۔

یونیسف کی جرمن شاخ کو ابھی کچھ عرصہ قبل ہی ہنگامی حالات سے گزرنا پڑا ہے۔ 2008ء کے اوائل میں پہلے امدادی رقوم کا اسکینڈل اور پھر تنظیم میں سربراہی کے مسائل نے بچوں کی امداد کرنے والی اس تنظیم کی ساکھ کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ یونیسف جرمنی کے سربراہ یورگن ہیرائس Heraeus کے مطابق ان واقعات کا اثر تنظیم کی سالانہ رپورٹ میں نمایاں طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔

’’ان واقعات کے بعد تنظیم کو ملنے والے چندے میں کافی حد تک کمی آئی ہے۔ عوام کا اعتماد بحال ہونے میں چند ماہ لگے ۔ ہمیں جلد از جلد امدادی رقوم کے حصول کے معاملے کو حل کرنا ہے اور پہلے والے معیار پر پہنچنا ہے۔ میں اس بارے میں بہت پر امید ہوں کہ ہم اپنی منزل حاصل کر لیں گے۔‘‘

تنظیم کی انتظامیہ موجودہ مالیاتی بحران کی وجہ سے پریشان ہے اور یونیسف کے گریٹنگز کارڈز کی فروخت کے علاوہ عطیات میں ایک چوتھائی سے زائد کی کمی آ گئی تھی۔ یونیسف جرمن عوام سے اپیل کر رہی ہے کہ مشکل اقتصادی حالات میں بھی انہیں بچوں کو نہیں بھولنا چاہیے۔

جرمنی میں تنظیم کی انچارج Regina Staachelhaus کے مطابق تمام تر نقصانات کے باوجود یونیسف کی جرمن شاخ امدادی تنظیم کی اہم ترین شاخوں میں سے ایک ہے۔

’’جاپان وہ واحد ملک ہے کہ جہاں جرمنی سے زیادہ عطیات دئے جاتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یونیسف ایک معروف تنظیم ہے اور دوسری جنگ عظیم کے بعد یونیسف کی ہی وساطت سے بچوں میں پنسلین کے ٹیکے اور خشک دودھ تقسیم کیا گیا تھا۔ ‘‘

یونیسف کی جرمن شاخ کو 2007 ء کے اواخر میں مالیاتی نظام میں بد نظمی کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ساتھ ہی ادارہ مخیر حضرات کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش میں مصروف ہےکہ ان کے دئے ہوئے عطیات صحیح منصوبوں پر خرچ کئے جا رہے ہیں۔ یونیسف نے گذشتہ برسوں کے دوران دنیا بھر میں مشکلات میں گھرے تقریبا ایک ملین افراد تک امداد پہنچائی۔ ساتھ ہی تین اعشاریہ پانچ ملین افراد کو طبی سہولیات فراہم کی گئیں۔ امدادی کیمپوں میں بچوں کے لئے عارضی طور پر اسکول بھی قائم کئے گئے۔

یونیسف کی جرمن شاخ کی سالانہ رپورٹ کے مطابق ادارے کو گذشتہ ڈیڑھ برس کے دوران تیئس اعشاریہ پانچ ملین یورو کا نقصان ہوا ہے جبکہ ادارے کو 2008ء گریٹنگ کارڈز کی فروخت اور عطیات سے بہتر اعشاریہ پانچ ملین یورو حاصل ہوئے تھے۔

رپورٹ : عدنان اسحاق

ادارت : امجد علی