1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونان میں پُر تشدد واقعات: اصل اسباب کیا ہیں؟

امجد علی11 دسمبر 2008

بدھ دَس دسمبر کے روز یونان میں ٹریڈ یونین تنظیموں کی جانب سے عام ہڑتال کی گئی، تاہم ہڑتال کے باوجود مسلسل پانچویں روز بھی پُر تشدد واقعات کا سلسلہ جاری رہا۔

https://p.dw.com/p/GDDr
یہ واقعات پولیس کی فائرنگ کے نتیجے میں ایک پندرہ سالہ لڑکے کی ہلاکت کے باعث عمل میں آ رہے ہیںتصویر: AP

بظاہر یہ واقعات پولیس کی فائرنگ کے نتیجے میں ایک پندرہ سالہ لڑکے کی ہلاکت کے باعث عمل میں آ رہے ہیں تاہم یونانی معاشرے میں ایتھنز حکومت کی معیشی اور سماجی پالیسیوں کے خلاف بھی شدید جذبات پائے جاتے ہیں۔

Athen Griechenland Proteste Krawalle
’’اِس طرح کے پُر تشدد واقعات دراصل یہ بتاتے ہیں کہ پولیس معاشرے کی جانب کیا رویہ رکھتی ہے۔تصویر: AP

یونانی دارالحکومت میں مکانات آگ کی لپیٹ میں ہیں اور اسکولوں کی پوری کی پوری کلاسیں سڑکوں پر نکلی ہوئی ہیں۔ ایک طالبہ نے اپنے تاثرات کچھ یوں بیان کئے:’’جو بھی کچھ ہوا ہے، بہت الم ناک ہے۔ ہمارا ایک ساتھی شہری مارا گیا ہے۔ تاہم جب تک ہماری سیاسی قیادت پولیس کو تحفظ فراہم کرتی رہے گی، اِس طرح کے قتل کے واقعات جاری رہیں گے۔‘‘

اِس طالبہ کے تاثرات یونان کی نوجوان نسل ہی نہیں بلکہ معاشرے کے زیادہ تر طبقات کےجذبات کی عکاسی کرتے ہیں۔ 1974ء میں فوجی آمریت کے خاتمے کے بعد سے اب تک پولیس کے تشدد کے نتیجے میں 15 شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔

Streik, Proteste, Demonstrationen und Unruhen in Griechenland
یونانی معاشرہ ایک اچھی پولیس اور ایک صاف شفاف عدلیہ کی منتظر ہے، جنہیں ایک جدید ریاست کے لئے بنیادی شرائط تصور کیا جاتا ہے۔تصویر: AP

یونانی صحافی گریگورِس رُوبانِس بتاتے ہیں:’’اِس طرح کے پُر تشدد واقعات دراصل یہ بتاتے ہیں کہ پولیس معاشرے کی جانب کیا رویہ رکھتی ہے۔ آخر کن وجوہات کی بناء پر پولیس یہ سمجھتی ہے کہ وہ قانون کو اپنے ہاتھوں میں لے سکتی ہے۔ گذشتہ برس پولیس نے ایک طالبعلم کو اتنا پیٹا کہ اُسے ہسپتال لے جانا پڑا اور اُس کے خاندان والوں کو کہیں یورپی عدالتوں کے ذریعے انصاف مل سکا۔ پولیس غیر ملکیوں، روما خانہ بدوشوں اور بیروزگاروں ... سب کے خلاف کارروائیاں کرتی ہے۔‘‘

پُر تشدد ہنگاموں کے آغاز سے پورے یونان میں اِس صورتِ حال کے اسباب پر مذاکرے اور مباحثے بھی جاری ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ ملک کی سیکیورٹی فورسز کے ارکان کی نہ صرف تنخواہیں بہت کم ہیں بلکہ اُن کی تربیت بھی ناکافی ہے۔ تاہم صحافی رُوبانِس کے خیال میں موجودہ صورتِ حال کی جڑیں دوسری عالمی جنگ کے بعد سے لے کر 1949ء تک جاری رہنے والی خانہ جنگی میں تلاش کی جا سکتی ہیں۔

Unruhen in Griechenland
یونانی معاشرے میں ایتھنز حکومت کی معیشی اور سماجی پالیسیوں کے خلاف بھی شدید جذبات پائے جاتے ہیں۔تصویر: AP

صحافی گریگورِس رُوبانِس بتاتے ہیں:’’اِس خانہ جنگی میں کامیابی حاصل کرنے والے دائیں بازو کے عناصر نے معاشرے کو ایک مخصوص ذہنیت ورثے میں دی ہے۔ یہ ذہنیت ہر اُس شخص کے خلاف من مانی کارروائی کا سبق دیتی ہے، جو ریاستی طاقت کو چیلنج کرتا ہے۔ یہی سوچ یونانی پولیس کی بھی ہے، جس کا ایک مشہور نعرہ ہے، بائیں بازو اور اُس کے حامیوں کے خلاف کارروائی کرو۔ پولیس کو چیلنج کرنے والا ہر شخص بائیں بازو کا حامی قرار پاتا ہے۔ یہ سارا رویہ خانہ جنگی کی باقیات ہے۔‘‘

Jugendliche Studenten im Kampf mit der Polizei vor dem Parlamentsgebäude in Athen
1974ء میں فوجی آمریت کے خاتمے کے بعد سے اب تک پولیس کے تشدد کے نتیجے میں 15 شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔تصویر: picture-alliance/ dpa

اِس صحافی کے مطابق یونانی شہری کھلی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں کہ کیسے سیاستدان امیر سے امیر تر ہوتے جا رہے ہیں جبکہ وہ خود انتہا درجے کی مالی مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں۔ سیاستدان خود کو معاشرے سے الگ اور بہتر مخلوق سمجھتے ہیں۔ یونانی معاشرہ ایک اچھی پولیس اور ایک صاف شفاف عدلیہ کی منتظر ہے، جنہیں ایک جدید ریاست کے لئے بنیادی شرائط تصور کیا جاتا ہے۔ تعلیم اور صحت کے شعبے بھی شکست و ریخت کا شکار ہیں۔ مختصر یہ کہ یونانی معاشرہ ایک بند گلی میں پہنچ چکا ہے۔