1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونان میں مہاجرین کے لیے نقد رقوم اور شناختی کارڈز

عاطف بلوچ، روئٹرز روئٹرز
29 دسمبر 2016

یونان اپنی سرزمین پر پھنسے ہزاروں مہاجرین کو الیکٹرانک شناختی کارڈ اور نقد رقوم دینا چاہتا ہے۔ اس طرح یونان میں موجود مہاجرین کی حالت زار کا کسی حد تک تدارک ممکن ہو پائے گا۔

https://p.dw.com/p/2UzP5
Griechenland Brand im Flüchtlingslager Moria auf Lesbos
تصویر: Reuters/G. Moutafis

بدھ کے روز یونانی وزیر برائے مہاجرت ییانِس موزالاس کی جانب سے کہا گیا کہ یونانی سرزمین پر موجود تمام غیر ملکی مہاجرین کو رجسٹر کیا جائے گا اور انہیں الیکٹرانک شناختی کارڈ اور نقد رقوم بھی دی جائیں گی۔

ایک نیوز کانفرنس میں موزالاس کا کہنا تھا، ’’اپریل تک ہم یونان میں موجود تمام مہاجرین اور تارکین وطن کی رجسٹریشن کا عمل مکمل کر لیں گے چاہے وہ مہاجرین کیمپوں میں ہوں، ہوٹلوں میں یا فلیٹس میں۔ انہیں شناختی کارڈ بھی دیے جائیں گے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے ہر مہاجر کا قانونی معاملہ جانچا جا سکے گا کہ کسی غیر ملکی تارک وطن کی جانب سے دی گئی سیاسی پناہ کی درخواست کس وقت کس مرحلے میں ہے اور اس پر کتنی کارروائی ہو چکی ہے یا ابھی ہونا باقی ہے۔

موزالاس نے بتایا کہ ایتھنز حکومت کا منصوبہ ہے کہ اگلے برس مارچ تک ہر مہاجر کو چار سو یورو ماہانہ تک کی نقد رقم کی ترسیل کا عمل بھی شروع ہو جائے گا، تاکہ یہ مہاجرین اپنے اخراجات کا بوجھ اٹھا سکیں۔ ’’ہم ان مہاجرین کے معیار زندگی کو بہتر بنانا چاہتے ہیں اور انہیں زیادہ خود انحصاری کی جانب مائل کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

یونانی حکومت کے مطابق بلقان کے ملکوں اور یورپی یونین کی رکن ریاستوں کی جانب سے سرحدوں کی بندش کی وجہ سے یونانی سرزمین پر قریب ساٹھ ہزار مہاجرین پھنسے ہوئے ہیں، جن میں زیادہ تعداد شامی باشندوں کی ہے۔

Griechenland Lesbos Flüchtlingslager in Moria
یونان میں ہزاروں مہاجرین پھنسے ہوئے ہیںتصویر: Reuters/M. Lagoutaris

یونان میں موجود مہاجرین میں سے زیادہ تر ان 34 کیمپوں میں مقیم ہیں، جو ملک کے مختلف حصوں میں واقع ہیں، جب کہ یہ مہاجر بستیاں یورپی امداد سے چلائی جا رہی ہیں۔ اس کے علاوہ اقوام متحدہ کا ادارہ برائے مہاجرین، ریڈ کراس اور متعدد دیگر امدادی ادارے بھی ان مہاجر بستیوں کے لیے وسائل مہیا کر رہے ہیں۔

یونانی وزیر برائے مہاجرت نے یہ نہیں بتایا کہ اقتصادی بدحالی کا شکار ملک یونان کس طرح اتنی بڑی تعداد میں اپنے ہاں موجود مہاجرین کو ہر ماہ باقاعدگی سے مالی امداد فراہم کر سکے گا؟ تاہم یہ بات طے ہے کہ ایتھنز حکومت اس سلسلے میں زیادہ تر یورپی یونین کی جانب سے مہیا کردہ مالی امداد پر ہی انحصار کر رہی ہے۔

یورپی کمیشن کی جانب سے آٹھ دسمبر کو کہا گیا تھا کہ رکن ریاستیں سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کو دوبارہ یونان بھیجنے کا عمل شروع کر دیں، جو وہاں مہاجر بستیوں کی خستہ حالی کی وجہ سے گزشتہ پانچ برس سے رکا ہوا ہے۔