1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونان: بار بار کے انتخابات سے ووٹرز پریشان

عابد حسین20 ستمبر 2015

یونان میں عام انتخابات کا انعقاد آج اتوار کے روز کیا جا رہا ہے۔ یہ اِس سال میں ہونے والے دوسرے الیکشن ہیں۔ بائیں بازو کی سیریزا اور قدامت پسند نیو ڈیموکریسی پارٹیوں کے درمیان سخت مقابلے کی توقع کی جا رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/1GZI0
تصویر: Reuters/A. Konstantinidis

مالی مشکلات کے شکار یورپی ملک یونان میں عوام ایک مرتبہ پھر پولنگ اسٹیشنوں کا رخ کر رہے ہیں۔ اتوار کی علی الصبح سے پولنگ بوتھ ووٹرز کا انتظار کر رہے ہیں۔ اِس مرتبہ ٹرن آؤٹ کم رہنے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ معاشی مشکلات کے حل کی خاطر بار بار الیکشن کروائے جا رہے ہیں اور ہر مرتبہ عوام کو مہنگائی کے علاوہ کچھ بھی حاصل نہیں ہو رہا۔ سابق یونانی وزیراعظم الیکسِس سِپراس کے ساتھی اور سابق وزیر خزانہ یوکلید ٹسلکالوٹوس کا کہنا ہے کہ انتخابات کا کاروباری پہلو یونان کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

یونانی الیکشن میں نو پارٹیاں عوامی تائید حاصل کرنے کی خواہش رکھتی ہیں۔ تین فیصد کے مطلوبہ ووٹ حاصل کرنے کے بعد ہی کوئی پارٹی پارلیمنٹ میں نشستیں حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہوتی ہے۔ اتوار کی پولنگ یونان کے مقامی وقت کے مطابق صبح چھ بجے شروع ہوئی اور ٹھیک بارہ گھنٹے کے بعد شام چھ بجے بند ہو گی۔ پولنگ اسٹیشنز بغیر کسی وقفے کے ووٹرز کے لیے کھلے رہیں گے۔

Griechenland Athen Wahlen Wahplakate Symbolbild
یونان میں آج اتوار کے روز ہونے والے انتخابات رواں برس کے دوسرے الیکشن ہیںتصویر: picture-alliance/epa/O. Panagiotou

یونان میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد اٹھانوے لاکھ ہے۔ ان میں ایک لاکھ دس ہزار نوجوان ووٹرز بھی شامل ہیں۔ یہ طے ہے کہ پہلی اور دوسری پوزیشن سیریزا اور نیو ڈیموکریسی پارٹیوں کو حاصل ہو گی۔ تیسری پوزیشن پر ماضی کی مشہور جماعت سوشلسٹ پاسوک پارٹی اور انتہائی دائیں بازو کی ایک نئی جماعت گولڈن ڈان کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔

بائیں بازو کی سیریزا پارٹی کو رواں برس کے اوائل میں عوام کی حمایت سے بھرپور کامیابی ملی لیکن اِس پارٹی کے جھنڈے تلے بننے والی حکومت بھی بیل آؤٹ پیکج کے سامنے جھک گئی۔ حالیہ ایام میں کئی انٹرویوز میں سیریزا پارٹی کے لیڈر سِپراس نے بیل آؤٹ پیکج کو قبول کرنے کے فیصلے کی حمایت کی ہے۔ سپراس کا کہنا ہے کہ انہوں نے ملک کے مستقبل کو اپنی سیاسی پارٹی پر فوقیت دیتے ہوئے فیصلے کیے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ الیکسِس سِپراس نے انتخابات میں بیل آؤٹ پیکج اور بچتی پالیسیوں کی مخالفت کے عزم کے ساتھ عوامی ووٹ حاصل کیے تھے۔

نیو ڈیموکریسی پارٹی کے سربراہ وینجیلِس میمارکِیس نے بائیں بازو کی سیریزا پارٹی پر الزام لگایا ہے کہ وہ ملکی معیشت کو مفلوج کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ میمارکِیس نے بائیں بازو کی سات ماہ تک چلنے والی حکومت کو ایک تجرباتی حکومت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ملک کے لیے انتہائی مشکلات کا باعث بنی۔ دائیں بازو کے قدامت پسند رہنما نے یونانی عوام کو خبر دار کیا ہے کہ وہ اگر دوبارہ تجرباتی حکومت قائم کرنے والے لیڈر کو منتخب کریں گے تو یہ ایک بھاری غلطی ہو گی اور ملک کو کئی اقتصادی پیچیدگیوں کا سامنا ہو سکتا ہے۔