1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورینیم بیرون ملک بھیجنے پر تیار ہیں، احمد ی نژاد

3 فروری 2010

ایران نے کم افزودہ یورینیم بیرون ملک منتقل کرنے سے متعلق جوہری توانائی کے عالمی ادارے آئی اے ای اے کی پیش کش پر رضامندی کا عندیہ دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/Lq6F
تصویر: AP

تہران حکومت کے جوہری پروگرام سے متعلق یہ نیا انکشاف صدر احمدی نژاد نے حالیہ انٹرویو میں کیا ہے۔ آئی اے ای اے نے گزشتہ سال اکتوبر میں ایران کو یہ پیش کش کی تھی۔

تہران کا نیا مؤقف

ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن پر گزشتہ شب نشر کئے گئے براہ راست انٹرویو میں ایرانی صدر کا کہنا تھا: ''اس میں تو دراصل کوئی مسئلہ ہے ہی نہیں، خواہ مخواہ بات کا بتنگڑ بنایا گیا، ہم ایک معاہدے پر دستخط کرکے ساڑھے تین فیصد افزودہ یورینیم مغربی طاقتوں کے حوالے کردیں گے، چار یا پانچ ماہ بعد وہ ہمیں بیس فیصد افزودہ یورینیم واپس کردیں گے''۔

Javier Solana in Iran bei Manouchehr Mottaki
ایرانی وزیر خارجہ منوچہر متقی کے بقول یورینیم کی منتقلی کے نئے آئیڈیاز پر سوئٹزرلینڈ میں بات ہوئیتصویر: AP

تہران کے جوہری ری ایکٹر میں تحقیقی مقاصد کے لئے استعمال کی جانے والی یورینیم کو بیرون ملک منتقل کرنے سے متعلق تہران حکومت کا مؤقف پہلے مختلف تھا۔ ایرانی حکام اس سے قبل بڑی مقدار میں کم افزودہ یورینیم فرانس اور روس بھیجنے سے متعلق پیش کش ٹھکرا چکے ہیں۔ البتہ تیس جنوری کو ایرانی وزیر خارجہ منوچہر متقی نے عندیہ دیا تھا کہ ایرانی یورینیم بیرون ملک بھیجنے کے معاملے پر برازیلی اور فرانسیسی حکام سے بات ہوئی ہے۔

حالیہ انٹرویو میں احمدی نژاد نے بیرون ملک بھیجنی جانے والی یورینیم کی مقدار یا کسی خاص ملک کا تذکرہ نہیں کیا۔ اقوام متحدہ کے تحت تہران کو درکار یورینیم کا ستر فیصد بیرون ملک سے افزودہ کرانے کی تجویز دی گئی تھی۔

امریکہ اور چین کا نکتہ نظر۔

امریکہ نے کہا ہے کہ اگر ایران واقعی یورینیم بیرون ملک بھیجنے پر سنجیدہ ہے تو وہ آئی اے ای اے کو آگاہ کرے۔ ایرانی صدر کے بیان سے قبل، امریکہ نے ایران کے خلاف نئی پابندیوں کے معاملے پر بیجنگ حکومت کے ساتھ اختلافات کم کرنے کی کوششوں کا اعادہ کیا۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان فلپ کراؤلی نے واشنگٹن میں صحافیوں کو بتایا کہ بیجنگ پر واضح کردیا گیا ہے کہ یہ مسئلہ ان کے لئے بھی اتنا ہی اہم ہے جتنا امریکہ یا خطے کے کسی دوسرے ملک کے لئے۔ اقوام متحدہ کے پانچ مستقل ارکان اور جرمنی کے مابین ایران کے معاملے پر آئندہ چند دنوں میں براہ راست مذاکرات یا ٹیلی فونک رابطے کا امکان ہے۔

Symbolbild chinesische Investitionen in iranische Gas Felder
چین کے مطابق تہران حکومت کے جوہری تنازعہ کے حل کے لئے اب بھی مذاکرات کی گنجائش موجود ہےتصویر: AP / DW-Fotomontage

ماضی قریب میں اگرچہ روس اور چین نے تہران کے متنازعہ جوہری معاملے پر روایتی مؤقف سے ہٹ کر قدرے سخت انداز اپنایا تھا، تاہم چین نے منگل کو ایران کے معاملے پر نرم رویہ ظاہر کیا۔ بیجنگ میں دفتر خارجہ کے ترجمان ما زاوشو نے کہا کہ ایران کے جوہری تنازعے کے حل کے لئے اب بھی مذاکرات کی گنجائش موجود ہے۔ چین واضح کرچکا ہے تائیوان کو امریکی اسلحلے کی فروخت کا اثر بیجنگ حکومت کی بین الاقوامی امور پر واشنگٹن کی حمایت کی پالیسی پر پڑ سکتا ہے۔

ایران کے خلاف نئی پابندیاں

دریں اثنا امریکہ نے ایران کے خلاف مزید پابندیوں سے متعلق لندن، پیرس اور برلن کو اعتماد میں لینے کی کوششیں تیز تر کردی ہیں۔ خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی دفتر خارجہ کی جانب سے نئی ممکنہ پابندیوں سے متعلق دستاویز برطانوی، فرانسیسی اور جرمن حکومت کے لئے روانہ کی گئی ہے۔ نام راز میں رکھنے کی شرط پر اعلیٰ امریکی عہدیدار نے کہا کہ ان چاروں ممالک میں حتمی اتفاق رائے کے بعد روس اور چین کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا۔ عہدیدار کے بقول ماسکو حکومت کافی حد تک امریکی مؤقف سے متفق ہے البتہ بیجنگ نہیں۔

UN Sicherheitsrat tagt wegen Iran
مغربی قوتیں آئندہ ماہ کے اختتام تک سلامتی کونسل کے ذریعے ایران پر نئی پابندیاں عائد کرنا چاہتے ہیںتصویر: AP

خبر رساں ادارے نے مختلف سفارتکاروں کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ نئی پابندیوں میں ایران کے مرکزی بینک اور پاسداران انقلاب سے وابسطہ اداروں کو ہدف بنایا جائے گا۔ یہ ادارے مبینہ طور پر تہران حکومت کے جوہری اور میزائل پروگرام کی بیشتر مالی ضروریات پوری کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ سال دو ہزار سات اور دو ہزار آٹھ میں ایران کے بینک سیفا کو بلیک لسٹ کرنے اور بین القوامی طور پر ایرانی مالیاتی اداروں پر کڑی نظر رکھنے کی قرار دادیں منظور کی گئی تھیں۔ سفارتکاروں کے مطابق فرانس کی خواہش ہے کہ تہران حکومت کے توانائی کے شعبے کو نئی پابندیوں کے ذریعے نشانہ بنایا جائے تاہم اس پر روس اور چین کی حمایت مشکل ہے۔ ایک بات پر البتہ سب متفق ہیں اور وہ یہ کہ انقلابی گارڈز سے وابستہ اداروں کو نشانہ بنایا جائے۔ مغربی ممالک اگلے ماہ کے اختتام سے قبل سلامتی کونسل کے اجلاس میں ایران مخالف قرار داد کی منظوری چاہتے ہیں۔

رپورٹ : شادی خان سیف

ادارت : افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید