1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ کے چھ قبرستان، سیاحوں کے من پسند

عابد حسین31 اگست 2015

دنیا بھر میں تاریخی اور تفریحی مقامات سیاحوں کے من پسند ہوتے ہیں لیکن یورپ میں چند قیرستان بھی ان میں شامل ہیں۔ یورپ کے کچھ ایسے قدیمی قبرستان ہیں جو گزشتہ کئی دہائیوں کے بعد اب سیاحوں یا زائرین کے خاص مقام بن چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1GOb5
ہیمبرگ کے گارڈن قبرستان کی ایک قبرتصویر: picture-alliance/dpa

بظاہر قبرستان ایک ایسا خاموش مقام یا علاقہ ہوتا ہے، جہاں بچھڑے ہوئے کو خاموشی کے ساتھ یاد کیا جاتا ہے۔ دنیا میں کئی قبرستان اِس لیے بھی شہرت رکھتے ہیں کہ وہاں ایسی تاریخی ہستیاں دفن ہوتی ہیں کہ لوگ وہاں پہنچنے کو سعادت خیال کرتے ہیں۔ جرمنی میں قبریں بنانے والے افراد کی تنظیم کے سینیئر عہدے دار رولف لِشٹنر کہتے ہیں کہ سال ہا سال گزرنے کے بعد کچھ ایسے قبرستان ہیں جو اب لوگوں کے لیے ایسی ہی کشش رکھتے ہیں جیسے کوئی پارک ہو اور کئی لوگ ان میں خاص عقیدت کے ساتھ بھی جاتے ہیں۔

براعظم یورپ میں کم از کم چھ ایسے قبرستان ہیں، جہاں زائرین کم اور سیاح ذوق و شوق سے زیادہ پہنچتے ہیں۔ یہ جرمن شہر ہیمبرگ، فرانس کے داراحکومت پیرس، آسٹریا کے شہر ویانا، چیک جمہوریہ کے تاریخ مرکز پراگ، برطانیہ کا وٹبائی کاؤنٹی اور اٹلی کے شہر وینس میں واقع ہیں۔ ان قبرستانوں میں کیا خاص ہے، اُس کی تفصیل حسب ذیل ہے:

Friedhof Père Lachaise in Paris
پیرس کے پیئرلاشیز قبرستان کی قبریں

ہیمبرگ

اس جرمن شہر میں دنیا کا سب سے بڑا گارڈن قبرستان ہے جو 391 ہیکٹرز پر پھیلا ہوا ہے۔ یہ اپنے حجم کے اعتبار سے دنیا کا چوتھا بڑا قبرستان ہے۔ سن 1877 سے لیکر اب تک اِس میں چودہ لاکھ انسان دفن کیے جا چکے ہیں۔ آبادی میں اضافے کے ساتھ ساتھ اِس قبرستان میں تدفین کا عمل بھی بڑھ گیا ہے۔ یہ شہرِ خاموشاں کی بجائے ایک باغ زیادہ دکھائی دیتا ہے۔ اِس میں لہروں کی فریکوئنسی تلاش کرنے والا عظیم سائنسدان ہائنرِش ہرٹز بھی دفن ہے۔ اِس قبرستان کا نام اولزڈورف (Ohlsdorf) قبرستان ہے۔ اِس کے اندر بنائی گئی سڑک کی لمبائی سترہ کلومیٹر ہے اور دن بھر میں مختلف اوقات پر بس سروس بھی میسر ہے۔

پیرس

فرانسیسی دارالحکومت میں واقع پیئرلاشیز (Père Lachaise) قبرستان فرانس کا سب سے بڑا قبرستان ہے۔ یہ کئی چھوٹے قبرستانوں کو ختم کر کے انیسویں صدی میں بسایا گیا تھا۔ اِس کے اندر چوڑے راستے اور پارک جیسا ماحول ہے۔ اِس قبرستان کو ہر سال دیکھنے والوں اور زائرین کی تعداد دو ملین سے زائد ہے۔ کئی نامی گرامی فرانسیسیوں کے دفن ہونے کے بعد یہ حقیقت میں زائرین کا بھی پسندیدہ مقام بن چکا ہے۔

ویانا

آسٹریا کے دارالحکومت میں بسایا گیا قدیمی قبرستان سن 1874 میں تدفین کے لیے کھولا گیا تھا۔ ڈھائی کلومیٹر میں پھیلے اِس قبرستان میں سوا تین لاکھ سے زائد قبریں ہیں۔ یہ یورپ کے بڑے قبرستانوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ اِسی قبرستان میں جرمن شہر بون میں پیدا ہونے والے عظیم موسیقار لُڈوِگ فان بیتھوون دفن ہیں۔ اِس قبر کو ویانا کے قبرستان میں خاص مقام حاصل ہے۔

Beethovengrab auf dem Zentralfriedhof in Wien
ویانا کے مرکزی قبرستان میں بیتھوون کی قبرتصویر: GNU Daderot

وِٹبائی کاؤنٹی

انگلینڈ کے علاقے وِٹبائی کاؤنٹی کا قبرستان ڈریکولا کی وجہ سے شہرت رکھتا ہے۔ اِسی باعث ہر برس ہزاروں افراد وِٹبائی قبرستان صرف ڈریکولا کی وجہ سے جاتے ہیں۔ اِس قبرستان کا محلِ وقوع بہت ہی حسین ہے اور یہ ایک پہاڑی چٹان پر ہے۔ اِسی قبرستان میں گیارہویں صدی میں تعمیر کیا گیا سینٹ میریز چرچ بھی موجود ہے۔ اِس گرجا گھر کی بنیادوں کو نقصان پہنچنے کے خطرے کی وجہ سے گزشتہ ایک صدی سے اِس قبرستان میں کوئی نئی قبر نہیں کھودی گئی ہے۔

پراگ

چیک جمہوریہ کے رومانوی دارالحکومت پراگ کے تاریخی وسطی علاقے میں قدیمی یہودی قبرستان واقع ہے۔ ایک ہیکٹر میں پھیلے قبرستان میں قبروں کا ہجوم ہے۔ کئی قبریں پندرہویں صدی کی ہیں۔ ہزاروں سیاح اور زائرین اِس قبرستان پہنچتے ہیں۔ جرمنی کے رولف لشٹنر کا کہنا ہے کہ پراگ کے قبرستان میں توسیع کا امکان نہیں کیونکہ یہ یہودیوں کے لیے وقف ہے۔

وینس

فرانسیسی بادشاہ نپولین بوناپارٹ نے سن 1804 میں وینس میں ایک قبرستان بسانے کا حکم دیا تھا۔ یہ قبرستان سان کرسٹوفورو ڈیلا پیس میں واقع ہے۔ قبرستان کے گردا گرد ایک دیوار تعمیر ہونے کے علاوہ داخلے کے لیے ایک بڑا گیٹ بھی لگایا گیا ہے۔ جب یہ جزیرہ قبرستان کے لیے چھوٹا پڑ گیا تو اِس کو قریبی جزیرے سان مشیل کے ساتھ جوڑ دیا گیا۔ دونوں جزیروں کے درمیان راستے کو مٹی ڈال کر بھر دیا گیا۔ اِس وقت وینس کا قبرست ساڑھے سترہ ہیکٹر سے زائد علاقے پر پھیلا ہوا ہے۔