1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ کی روما اقلیت سے متعلق کانفرنس

9 اپریل 2010

یورپ کے مختلف ملکوں میں رہنے والے روما نسل کے کئی ملین خانہ بدوشوں کو متعدد معاشروں میں اپنے خلاف امتیازی سلوک کا سامنا ہے، اور اسی تناظر میں ان دنوں اسپین میں یورپی روما کانفرنس بھی ہو رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/MrHI
تصویر: DW
Pierre Lellouche, der neue Europastaatssekretär in Frankreich
فرانس کے یورپی امور کے وزیر پیئر لیلوشتصویر: AP

اسپین کے شہر قرطبہ (Cordoba) میں روما نسل کے خانہ بدوش باشندوں کی موجودہ صورت حال سے متعلق اس بین الاقوامی اجتماع کو یورپی روما سمٹ کا نام دیا گیا ہے۔ یورپ کے مختلف ملکوں میں آباد، نسلی طور پر ایک بڑی اقلیت اور عرف عام میں ’روما جپسی‘ کہلانے والے ان باشندوں کی مجموعی تعداد نو اور بارہ ملین کے درمیان بنتی ہے۔

روما باشندوں کو یورپی معاشروں میں اپنے خلاف جس عمومی تعصب، امتیازی رویئے اور برے سماجی سلوک کا سامنا رہتا ہے، اس کی تاریخ صدیوں پرانی ہے۔ تاہم بیسویں صدی کی یورپی تاریخ میں یہ بھی دیکھنے میں آیا کہ دوسری عالمی جنگ کے دوران نازی دور میں یہودیوں کے ساتھ ساتھ روما اور سنتی نسل کے کئی ملین خانہ بدوشوں کو بھی ’کم تر درجے کے انسان‘ سمجھتے ہوئے ان کی نسل کشی کی کوشش کی گئی تھی۔

اسی تاریخی پس منظر میں اسپین میں جمعرات کو شروع ہونے والی دو روزہ یورپی روما سمٹ کے موقع پر فرانس کے یورپی امور کے وزیر پیئر لیلوش نےکہا کہ روما باشندوں کو یورپ میں ابھی بھی امتیازی رویوں کا سامنا ہے۔ ان کے بقول یہ امر افسوسناک ہے کہ ایسے رویوں کے مکمل خاتمے کے لئے ابھی تک کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کئے گئے۔

فرانسیسی وزیر نے کہا کہ یورپی یونین میں توسیع کے گزشتہ عمل اور کئی مشرقی یورپی ملکوں کی یونین میں شمولیت کے بعد سے اب تک یہ مسئلہ حل نہیں کیا گیا، حالانکہ یورپ کے نو اور بارہ ملین کے درمیان روما باشندے وہ ’چوتھی دنیا‘ ہیں، جس کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جانا چاہئے تھا۔

پیئر لیلوش کے بقول وہ اس بارے میں اپنی ناامیدی اور شرمندگی چھپانا نہیں چاہتے کہ چند ملکوں کے سوا کئی یورپی معاشروں میں روما باشندوں کی سماجی حیثیت بہتر بنانے سے متعلق واضح سوچ اور سیاسی عزم کا فقدان ہے، حالانکہ ایسا ہونا نہیں چاہئے۔

Cordoba میں یورپی روما سمٹ کے پہلے روز کانفرنس کے میزبان اور یورپی یونین کے موجودہ صدر ملک اسپین، فرانس اور رومانیہ سمیت کئی ملکو‌ں کی طرف سے مطالبہ کیا گیا کہ روما باشندوں کو امتیازی رویوں سے عبارت جس ماحول میں زندگی بسر کرنا پڑتی ہے، وہ تبدیل ہونا چاہئے۔ کئی مقررین نے یہ بھی کہا کہ تعلیم، روزگار اور رہائش کی مناسب اور کافی سہولتوں سے محروم یہ نسلی اقلیت اگر یورپی یونین کے فرانس، اسپین، اٹلی اور بیلجیئم جیسے پرانے رکن ملکوں کا رخ کرتی ہے، تو اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ یونین کے نئے رکن مشرقی یورپی ملکوں میں ان کی حالت بہتر بنانے پر زیادہ توجہ نہیں دی جا رہی۔

Spanien EU Roma Gipfel in Cordoba
روما کانفرنس کے شرکاءتصویر: AP

مشرق سے مغرب کی طرف ہجرت کے دوران ان دنوں بیلجیئم کا رخ کرنے والے روما باشندوں کی تعداد غیر معمولی حد تک زیادہ ہو چکی ہے۔ روما باشندوں کا شمار یورپ کی غریب ترین نسلی اقلیتوں میں ہوتا ہے۔ اس کے باوجود ان کی آبادی میں تیزی سے اضافہ بھی ہو رہا ہے۔

جنوری 2008 میں یورپی پارلیمان نے اس بارے میں ایک قرارداد بھی منظور کی تھی کہ جپسی یا خانہ بدوش کہلانے والے ان یورپی باشندوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے یورپی یونین کی سطح پر ایک باقاعدہ پالیسی ترتیب دی جانی چاہئے۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید