1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ پہنچنے کے لیے غیرقانونی تارکین وطن کا ایک اور راستہ

عاطف توقیر
9 اکتوبر 2016

ہفتے کو ہسپانوی کوسٹ گارڈز نے بحیرہء روم میں سو سے زائد غیرقانونی تارکین کو ریسکیو کر لیا۔ یہ مہاجرین ایک شکستہ حال کشتی میں بحیرہء روم کی لہروں سے مقابلے کی کوشش میں تھے۔

https://p.dw.com/p/2R32G
Rettung von Flüchtlingen im Mittelmeer
تصویر: DW/K. Zurutuza

بحیرہء روم میں مہاجرین کو بچانے کی سرگرمیوں میں مصروف ہسپانوی ایجنسی (اسپینِش پبلک ایجنسی) کے ایک ترجمان نے بتایا، ’’ہم نے ایک سو چار مہاجرین کو بچایا ہے، جن میں بچے بھی شامل ہیں۔‘‘

بتایا گیا ہے کہ ان تمام مہاجرین کا تعلق براعظم افریقہ سے ہے، جب کہ ان کی کشتی ہسپانوی جزیرے البوران کے شمال مشرقی علاقے میں سمندری لہروں کی نذر ہونے والی تھی۔ ہسپانوی حکام کے مطابق بچائے گئے مہاجرین میں سے 56 کو مالاگا پہنچایا گیا ہے، جب کہ دیگر 32، جن میں 17 خواتین بھی شامل ہیں، کو موتریل کے جزیرے پر منتقل کیا گیا ہے۔ ہسپانوی حکام کا کہنا ہے کہ بچائے گئے زیادہ تر مہاجرین کی تعلق سب صحارا کے افریقی ممالک سے ہے۔ ہسپانوی میڈیا کے مطابق ان مہاجرین میں شمالی افریقی ممالک سے تعلق رکھنے والے 16 تارکینِ وطن بھی شامل تھے، جنہیں مالاگا سے چار سو کلومیٹر شمال مشرق میں کارتاگینا منتقل کیا گیا ہے۔

Rettung von Flüchtlingen im Mittelmeer
مہاجرین بحیرہء روم عبور کر کے یورپ پہنچنے کی کوشش میں ہیںتصویر: DW/K. Zurutuza

یہ بات اہم ہے کہ رواں برس مارچ میں یورپی یونین اور ترکی کے درمیان طے پانے والی ڈیل کے بعد بحیرہء ایجیئن کے ذریعے یورپی یونین میں داخل ہونے والے مہاجرین کی تعداد میں نمایاں کمی ہوئی ہے، تاہم شمالی افریقی ممالک خصوصاﹰ لیبیا کے ساحلوں سے اٹلی اور اسپین پہنچنے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق بحیرہء روم کو عبور کر کے یورپ پہنچنے کے خطرناک سفر کے دوران سن 2014 سے اب تک دس ہزار سے زائد مہاجرین ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔ مغربی اور شمالی یورپی ممالک کی جانب سے سرحدوں پر چیکنگ کا نظام سخت کر دینے کے بعد اٹلی پہنچنے میں کامیاب ہو جانے والے مہاجرین بھی وہیں پھنسے ہوئے ہیں اور ان کی تعداد میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا ہے۔