1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ میں جعلی ادویات کا کاروبار

12 دسمبر 2009

دنيا بھر ميں ايسی جعلی دواؤں کا خطرہ بڑھتا جارہا ہے، جن کے اثرات مہلک ہوسکتے ہيں۔ايسی دوائيں عام طور پر سستی بھی ہوتی ہيں۔

https://p.dw.com/p/L16E
تصویر: AP

صرف يورپی يونین کے ممالک ہی ميں تما تر نگرانی کے باوجود گزشتہ برس بڑی مقدار ميں جعلی دوائیں برآمد کی گئیں۔ ليکن اس سلسلے ميں يورپی يونين کے اقدامات ميں تاخير ابھی تک ہو رہی ہے۔

جعلی ادويات کا کاروبار پوری دنیا ميں پھيلا ہوا ہے۔ پہلے يہ افريقہ اور جنوبی امريکہ کے غريب ملکوں ميں پھيليں اور پھر انہوں نے يورپ کا رخ بھی کيا۔ چاہے وہ کولسٹرول کو کم کرنے يا درد رفع کرنے والی دوائيں ہوں يا وٹامن کی گولياں،نقلی دوائيں بنانے والی تجربے گاہوں ميں ہر وہ دوا جعلی طور پر تيار ہورہی ہے جو عام اور مقبول ہے۔ خاص طور پر انٹرنيٹ کے ذريع جعلی ادويات کا کاروبار زوروں پر ہے۔

Medikamente in Hongkong
تصویر: AP

حال ہی ميں يورپی يونين کے صنعتی شعبے کے کمشنر گنتر فر ہوئے گن نے کہا کہ يورپی يونين اس سلسلے ميں بے بس ہے ان کے بقول،" ہم انٹرنيٹ پر کاروبار کو روک نہیں سکتے،ادونات کے سلسلے ميں بھی نہيں۔" اس لئے برسلز کم ازکم تيار کنندگان پر ذمے داری عائد کرنا چاہتا ہے۔صنعتی کمشنر فر ہوئے گن کا مطًالبہ ہے کہ دواساز کمپنياں ایسی پيکنگ تيار کريں کہ ان کی ادويات کی نقل تيار نہ کی جاسکے اور صارفين يہ پہچان سکيں کہ کوئی دوا جعلی تو نہيں ہے: " تيارکنندہ کو يہ ضمانت دينا ہوگی کہ دوا کے اجزاء نقلی اور تبديل شدہ نہيں ہيں۔"

جعلی گوليوں اور دوسری ادويات ميں سے تيس فيصد انٹرنيٹ پر فروخت کی جاتی ہيں۔ اس لئے جرمن حکمران اتحاد کی سیاسی جماعت فری ڈيموکريٹس کے رکن يورپی پارليمان يورگو کا کہنا ہے کہ انٹرننٹ پر اس کاروبار کی نگرانی کی ضرورت ہے۔ وہ اس نگرانی کو ناممکن قرار دينے کی دليل کو ايک بہانہ سمجھتے ہيں۔وہ انٹرنيٹ پر ادويات فروخت کرنے والی قابل اعتبار کمپنيوں کا ايک رجسٹر تيار کرنا چاہتے ہیں۔ يہ کام اتنا طويل اور پيچيدہ نہيں ہے۔ انٹرنيٹ کمپنياں اس نصوبے کی شديد مخالفت کررہی ہيں۔

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت :شادی خان سیف