1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ مالی بحران کا حل نکالے، جی ٹوئنٹی کا دباؤ

16 اکتوبر 2011

ہفتے کے روز دنیا کی ترقی یافتہ اور ترقی کی دہلیز پر کھڑی 20 بڑی معیشتوں کے گروپ جی ٹوئنٹی میں یورو زون ممالک پر مالیاتی بحران کے فوری حل کے لیے دباؤ میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

https://p.dw.com/p/12spL
تصویر: dapd

بیس کے گروپ کے اجلاس میں کہا گیا ہے کہ یورو زون کو لاحق مالیاتی بحران کا اثر دنیا بھر کی معیشتوں پر پڑ رہا ہے اور اگلے آٹھ روز میں یورپی رہنما اس کے ٹھوس اور پائیدار حل کے لیے کسی حتمی نتیجے پر پہنچیں۔

جی 20 کے وزرائے خزانہ اور عالمی مالیاتی اداروں کے سربراہان کے پیرس میں ہونے والے دو روزہ اجلاس میں یورو زون ممالک کو غیر معمولی حد تک براہ راست زبان میں کہا گیا ہے کہ وہ 23 اکتوبر کو یورپی سربراہ اجلاس میں یورو بحران کے حل کے لیے کسی پائیدار منصوبے پر متفق ہوں۔

جی 20 وزرائے خزانہ کے اس اجلاس کی صدارت فرانسیسی وزیرخزانہ Francois Baroin نے کی۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی اور فرانس پہلے ہی یونان کے مالیاتی بحران کے حل اور یورپی بینکوں کے تحفظ کے جامع منصوبے کی جانب گامزن ہیں۔

Schäuble / G20 / Paris
جرمن وزیرخزانہ شوئبلےتصویر: dapd

اس اجلاس میں نان یورو ممالک نے ان مسائل کو اجاگر کیا، جو یورپی ممالک کے اس بحران کی وجہ سے ان کی معیشتوں کو لاحق ہیں۔ جاپانی وزیرخزانہ جون ازومی نے کہا، ’یورپ کو مل کر مؤثر اقدامات کرنے چاہییں کیونکہ اگر یہ بحران ختم نہ ہوا، تو تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشتیں، جہاں نمو میں اضافہ ہو رہا ہے، اس کی لپیٹ میں آ جائیں گی۔‘

اس موقع پر کینیڈا کے وزیرخزانہ جم فلاہرٹی نے کہا، ’اگر آئندہ اتوار یورپی سربراہ کانفرنس اس مسئلے کے حل میں ناکام رہی، تو عالمی مالیاتی بحران کے خطرے میں ڈرامائی اضافہ ہو سکتا ہے۔‘

برطانوی وزیرخزانہ جارج اوسبورن نے کہا کہ انہوں نے اپنے یورو زون کے دوستوں کو واضح انداز میں بتا دیا ہے کہ ان پر کس حد تک دباؤ ہے کہ وہ مسئلے کا فوری حل تلاش کریں۔

اس اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی وزیرخزانہ ٹموتھی گائتھنر نے یورو زون کے مسائل کے حل کے لیے یورپی ممالک کے حالیہ اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یورپ اس سلسلے میں صحیح سمت میں گامزن ہے۔

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں