1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ اور نیٹو کے ساتھ ثابت قدمی سے کھڑے رہیں گے، مائیک پینس

18 فروری 2017

امریکی نائب صدر نے یورپ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ روس کے ساتھ تعاون کے نئے طریقوں کے باوجود وہ نیٹو کے ساتھ ثابت قدمی سے کھڑے رہے گے تاہم انہوں نے اپنے اتحادیوں سے مزید فوجی اخراجات کا مطالبہ بھی کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2XoXQ
Deutschland Münchner Sicherheitskonferenz 2017
تصویر: Reuters/M. Rehle

زیادہ تر یورپی رہنماؤں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اب تک کی پالیسیوں پر کسی خاص خوشی کا اظہار نہیں کیا ہے۔ تاہم آج مریکی نائب صدر مائیک پینس نے جرمنی میں ہونے والی میونخ سیکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ کی پہلی اہم خارجہ پالیسی بیان کی ہے۔

یورپی رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب وہ مغربی فوجی اتحاد نیٹو کی ’اٹل‘ حمایت کا اعلان کر رہے ہیں تو یہ وعدہ ان کے صدر ٹرمپ کی طرف سے بھی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے یورپی یونین کے رہنماؤں سے اختلافی بیانات، ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کے خلاف ممکنہ پالیسی اور یورپی یونین کے مستقبل کے حوالے سے بیانات نے یورپی رہنماؤں کو اپنے ستر سالہ پرانے حلیف امریکا کے بارے میں تذبذب کا شکار کر دیا ہے۔

Deutschland Münchner Sicherheitskonferenz 2017
تصویر: Reuters/M. Dalder

نائب امریکی صدر کا یورپی رہنماؤں کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے مزید کہنا تھا، ’’یہ صدر ٹرمپ کا وعدہ ہے۔ ہم آج بھی یورپ کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہر دن کھڑے رہیں گے۔ کیوں کے ہم آزادی، جمہوریت، انصاف اور قانون کی حکمرانی جیسے مثالی نمونوں کے ذریعے ایک دوسرے سے بندھے ہوئے ہیں۔‘‘

امریکی نائب صدر کا مزید کہنا تھا، ’’ہمارا ماضی بھی مشترک تھا اور ہمارا مستقبل بھی مشترک ہوگا۔‘‘

اس دوران امریکی نائب صدر کا اتحادیوں کو خبردار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ نیٹو اراکین کو سکیورٹی کے اخراجات کا ایک منصفانہ حصہ اپنے ذمے لینا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ شراکت داروں کو ایک ’’واضح اور قابل اعتماد طریقے‘‘ کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کیے گئے وعدوں کے مطابق ان کو اپنی خام ملکی پیداوار کا دو فیصد حصہ خرچ کرنا ہوگا اور یہ کہ امریکی گزشتہ کئی برسوں کے تعاون کے لیے یورپ کے شکرگزار ہیں۔

اس کے ساتھ ہی مائیک پینس نے روس کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسےمشرقی یوکرائن میں امن کے حوالے سے مِنسک معاہدے کی پاسداری کرنا ہوگی۔