1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین کے صدر ملک ہنگری کی نئی مشکلات

4 جنوری 2011

پہلی جنوری سے اگلے چھ ماہ کے لئے یورپی یونین کی ششماہی صدارت ہنگری کو منتقل ہو چکی ہے۔ اس منتقلی سے قبل ہی بوڈاپیسٹ حکومت کو میڈیا قوانین پر تنقید کا سامنا تھا اور ٹیکسوں کا معاملہ بھی اب کھڑا ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/ztCQ
بوڈاپیسٹ: احتجاج، ہونٹوں پر ٹیپتصویر: picture-alliance/dpa

ایک دوسرے یورپی ملک آسٹریا کی ایک بڑی کمپنی او ایم وی (OMV AG) کے چیف ایگزیکٹو کی جانب سے برسلز کو لکھے جانے والے ایک شکایتی خط سے ہنگری کے اندر ٹیکس کے تنازعے سے یورپی اقوام کو آ گہی ہوئی تھی۔ خط گزشتہ سال لکھا گیا تھا۔ اس مناسبت سے یورپی کمیشن کے ترجمان اولیور بیلی کے مطابق ہنگری کی حکومت کو ٹیکس بابت خط تحریر کیا گیا تھا اور اس کا جواب بھی دے دیا گیا ہے۔ بیلی کے مطابق شکایتی خط اور حکومتی جواب کے مندرجات کا تقابلی جائزہ لیا جا رہا ہے۔

Jose Manuel Barroso und Viktor Orban
وکٹور اوربان اور یوری کمیشن کے سربراہ بارروسوتصویر: AP

شکایتی خط میں یورپی کمیشن کو مطلع کیا گیا تھا کہ بوڈاپیسٹ حکومت ملکی بجٹ کے اندر توازن پیدا کرنے کے حوالے سے منتخب مالی سیکٹرز پر عمومی طور پر اور غیر ملکی کمپنیوں پر خصوصی طور پر بھاری شرح سے ٹیکس لاگوکرنے کا پلان بنا چکی ہے۔

آسٹریا کی کمپنی کے مطابق ہنگری حکومت کی یہ پالیسی یورپ کی اندرونی مالی مارکیٹ کے اصولوں کے منافی ہونے کے علاوہ بیرونی سرمایہ کاری کے رجحان کی حوصلہ شکنی کے برابر ہے۔ ٹیکس خاص طور پر مواصلات اور توانائی کے شعبے میں لگایا گیا ہے۔ اس میں رواں سال کے اندر بھی اضافہ تجویز کیا جا چکا ہے۔

ہنگری کے موجودہ وزیر اعظم وکٹور اوربان کی حکومت کے پاس انتہائی مضبوط عوامی مینڈیٹ ہے۔ پارلیمنٹ میں اس حکومت کو دو تہائی سے زائد کی اکثریت حاصل ہے۔ اس تناظر میں موجودہ حکومت ٹیکس کے حجم کی توسیع کرنے میں اپنے مینڈیٹ کا سہارا لے رہی ہے۔ حکومت کے مطابق یہ تمام پالیسیاں ہنگری کے قومی مفاد کے تناظر میں مرتب کی گئی ہیں۔ ہنگری حکومت کے اس ٹیکس نظام کے حوالے سے جرمن حکومت کی جانب سے تحفظات سامنے آئے ہیں۔

Zeitungen Ungarn Budapest
پیر کو میڈیا قوانین کے خلاف احتجاج کی صورت میں بوڈاپیسٹ کے اخبارات کے صاف صفحےتصویر: AP

اس کے ساتھ ساتھ ہنگری کو حال ہی میں متعارف کروائے جانے والے میڈیا قوانین پر بھی ملک اور یورپ کے اندر تنقید کا سامنا ہے۔ ان کا نفاد پہلی جنوری سے ہو چکا ہے۔ اوربان حکومت نے اس حوالے سے مغربی یورپی ملکوں کی تنقید کو ناقص معلومات پر مبنی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔ حکومت نے یورپی یونین کی جانب سے اپنے میڈیا لاز پر نظرثانی کرنے کی تجویز کا خیر مقدم بھی کیا ہے۔ اس میڈیا ایکٹ کے حوالے سے اوربان حکومت نے یورپ کے علاقائی سلامتی کے ادارے OSCE کے ساتھ بات چیت کی دعوت گزشتہ سال کے آخری دنوں میں پیش کردی تھی۔

یورپی یونین کے مختلف ملکوں میں ہنگری کے اندر حال ہی میں متعارف کروائے جانے والے سخت میڈیا قوانین پر نا پسندیدگی کا عنصر بظاہر حکومتی سطح پر کھل کرسامنے نہیں آیا ہے۔ اس قانون کے تحت حکومت کو نشریاتی اور اشاعتی مواد کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ کے استعمال پر کنٹرول حاصل ہو گیا ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: امتیاز احمد جٹ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں