یورپی امداد سے چلنے والے شعبے متاثر نہیں ہوں گے، برطانیہ
13 اگست 2016برطانوی حکومت نے يہ اعلان متعلقہ شعبوں کو کسمپرسی کی حالت میں اکیلے چھوڑ دیے جانے کے عوامی خدشات دور کرنے کے لیے کیا ہے۔ برطانوی وزیر خزانہ فلپ ہیمنڈ نے کہا ہے کہ یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد برطانیہ میں غیر یقینی صورت حال سے نمٹنے کے لیے کیے جانے والے اس وعدے کو پورا کرنے کے لیے سالانہ قریب چار اعشاریہ پانچ بلین پاؤنڈ درکار ہوں گے۔ یہ منصوبہ بندی زرعی فنڈز کے منصوبوں پر سن 2020 تک لاگو ہو گی جبکہ تعمیر اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں رواں برس کے موسم خزاں سے پہلے تک کے دستخط شدہ منصوبوں پر لاگو ہو گی۔ اس کا اطلاق یونیورسٹیوں میں سن 2020 تک جاری تحقیق اور ایجاد کے پراجیکٹس پر بھی ہو گا۔ برطانوی وزیر خزانہ نے اپنے بیان میں کہا، ’’ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ملک بھر کے ايسے بہت سے تعلیمی ادارے جنہيں یورپی فنڈنگ موصول ہوتی ہے يا وہ اس کے منتظر ہيں، مستقبل ميں بھی رقوم ملنے کی بارے ميں یقین دہانی چاہتے ہیں۔‘‘ برطانوی وزیر خزانہ فلپ ہیمنڈ نے مزید کہا، ’’یہی وجہ ہے کہ میں اس سال خزاں تک چلنے والے تعمیر، سرمایا کاری اور تحقیق سے متعلق شعبوں میں بریگزٹ سے پہلے مختص فنڈز یورپی یونین سے اخراج کے بعد بھی جاری رکھنے کی توثیق کرتا ہوں۔‘‘
ان منصوبوں پر آنے والی لاگت فنڈز کے لیے دی جانے والی درخواستوں کے حجم اور برطانیہ کے باضابطہ طور پر یورپی یونین چھوڑنے کے ٹائم شیڈول پر منحصر ہے۔ برطانوی حکومت نے کہا ہے کہ اس سال کے اختتام سے پہلے یورپی بلاک سے اخراج کے عمل کا آغاز نہیں کیا جائے گا۔ برطانیہ میں تیئس جون سے پہلے برطانیہ کے یورپی بلاک میں شامل رہنے کے حامیوں نے زراعت اور تحقیق جیسے کلیدی شعبوں میں حاصل ہونے والے فوائد کو اجاگر کیا تھا۔ تاہم بریگزٹ کے حامیوں کا مؤقف تھا کہ یورپی یونین سے نکلنے کی صورت میں کسی بھی مالی نقصان کو ان پیسوں سے پورا کیا جا سکتا ہے جو برطانیہ کی جانب سے یورپی یونین کو امداد کی مد میں دیے جاتے ہیں۔