1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈبلن ضوابط میں اصلاحات میں پیش رفت ہوتی ہوئی

عاطف بلوچ، روئٹرز
27 جنوری 2017

یورپی یونین کی رکن ریاستوں کے وزارئے داخلہ نے جمعرات کے روز سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرانے والے تارکین وطن کا بوجھ بانٹے سے متعلق موجود ڈیڈلاک کے خاتمے کے لیے کسی حد تک پیش رفت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/2WVwB
Italien Mittelmeer Flüchtlinge Bootsflüchtlinge
تصویر: Reuters/D. Zammit

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شمالی افریقہ، مشرق وسطیٰ اور ایشیا سے تعلق رکھنے والے ہزاروں تارکین وطن اٹلی اور یونان میں پھنسے ہوئے ہیں، تاہم ان ممالک کا بوجھ بانٹنے کے لیے یورپی یونین کی رکن ریاستوں میں اختلافات کی وجہ سے ڈیڈلاک برقرار ہے۔ اسی تناظر میں یورپی یونین کے وزرائے داخلہ کے جمعرات کے روز مالٹا کے دارالحکومت ولیٹا میں ہونے والے اجلاس میں کسی حد تک پیش رفت ہوئی ہے۔

اس اجلاس میں ڈبلن معاہدے میں اصلاحات کے مسودے پر بات چیت ہو رہی ہے۔ ڈبلن معاہدے کے مطابق یورپی یونین میں داخل ہونے والے کسی بھی تارک وطن کو اسی ملک میں سیاسی پناہ کی درخواست جمع کرانے کا حق ہے، جہاں وہ سب سے پہلے پہنچا۔ اس صورت حال میں ان تارکین وطن کو یونان یا اٹلی ہی میں سیاسی پناہ جمع کرانے کا حق حاصل ہے اور انہی ممالک کو اس بابت فیصلہ کرنا ہے، تاہم دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپی یونین کو درپیش مہاجرین کے سب سے بڑے بحران کے تناظر میں یونان اور اٹلی کی جانب سے یورپی یونین سے مدد کے مطالبات دھرائے جاتے رہے ہیں۔

یورپی یونین کی موجودہ شمشاہی کی صدارت کے حامل ریاست مالٹا کے وزیرداخلہ کارمیلو ابیلا نے پریس کانفرنس میں کہا، ’’آج ہم نے کچھ پیش رفت کی ہے، جس سے مستقبل میں نئی راہیں کھل پائیں گی۔‘‘

Malta informelles Treffen der EU-Innenminister zu Migration und Grenzsicherung Thomas de Maziere
جرمن وزیر داخلہ کے مطابق یورپی یونین اس معاملے پر اتفاق رائے کی جانب بڑھ رہی ہےتصویر: DW/B. Riegert

یورپی یونین کے کمشنر برائے مہاجرت دیمیتریس اوراموپولوس نے اس اجلاس سے قبل اپیل کی تھی کہ 28 رکنی یورپی یونین گزشتہ 18 ماہ سے برقرار ڈیڈلاک کے خاتمے اور ڈبلن ضوابط میں ترمیم کے لیے پیش رفت کرے۔

انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران کہا، ’’پہلی بار مجھے یہ احساس ہوا ہے کہ ہم ایک اجتماعی حل، جس میں یورپی یونین کی یک جہتی کا عنصر غالب ہے، سے زیادہ دور نہیں۔‘‘

یہ بات اہم ہے کہ موجودہ ڈبلن ضوابط کے تحت اگر کوئی تارک وطن کسی یورپی ملک میں سیاسی پناہ کی درخواست دیتا ہے، تو اسے اس رکن ریاست میں واپس بھیج دیا جاتا ہے، جہاں سے وہ یورپی یونین میں داخل ہوا تھا۔

جرمن وزیرداخلہ تھوماس دے میزیئر نے صحافیوں سے بات چیت میں تفصیلات ظاہر نہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈبلن معاہدے میں اصلاحات کے لیے تین مراحل پر بات چیت کی گئی۔ جس میں عمومی حالات اور مہاجرین کے تیز بہاؤ کی صورت میں الگ الگ ضوابط پر توجہ مرکوز رکھی گئی۔