1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین سربراہی اجلاس: تین سوال، تین جواب

15 دسمبر 2017

یورپی یونین کا دو روزہ سربراہی اجلاس بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں جاری ہے۔ اس دو روزہ اہم اجلاس میں یورپ کو درپیش مختلف مسائل پر بات چیت کی گئی ہے۔ اس حوالے سے بات تین سوال، تین جواب۔

https://p.dw.com/p/2pRXO
Gipfel der EU-Staats- und Regierungschefs- Zeremonie zu PESCO
تصویر: Reuters/Y. Herman

مہاجرین کے بحران پر قابو پانے کے حوالے اس اجلاس میں کیا پیشرفت ہوئی؟

یورپی یونین کے سربراہی اجلاس کے دوسرے روز اس معاملے پر تفیصلی بات چیت ہوئی مگر مہاجرین کو یورپ کے مختلف ممالک میں بسانے کے منصوبے پر کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی۔ یورپی کمیشن نے سن 2015ء میں ایک منصوبہ پیش کیا تھا، جس کے تحت یونین کی رکن ریاستوں پر لازم کیا گیا تھا کہ وہ اٹلی اور یونان میں موجود تارکین وطن کو اپنے اپنے ہاں بسائیں۔ لیکن مشرقی یورپی ریاستیں اس کوٹہ سسٹم  کی شدید مخالفت ہیں اور خاص طور پر  ہنگری، چیک جمہوریہ، سلواکیا اور پولینڈ تارکین وطن کو قبول کرنے سے انکاری ہیں۔ مگر  اس اجلاس میں اس بات پر ضرور اتفاق کیا گیا کہ مہاجرین کی یورپ کی جانب آمد کو روکنے کے لیے ترکی اور لیبیا کے ساتھ جو معاہدے کیے گئے تھے اسی طرح کے مزید اقدامات کیے جائیں اور یونین کی بیرونی سرحدوں کی حفاظت کو مزید سخت کی جائے۔

برطانیہ کے یورپی یونین کے اخراج یعنی بریگزٹ کے حوالے سے کیا اس اجلاس میں کیا پیشرفت ہوئی؟

بریگزٹ مذاکرات کے حوالے سے اس اجلاس میں البتہ ایک بڑی پیشرفت ہوئی ہے اور وہ یہ کہ یورپی یونین کے رہنماؤں نے باقاعدہ طور پر یہ اجازت دے دی ہے کہ اب برطانیہ کے ساتھ بریگزٹ مذاکرات کے دوسرے مرحلے کی طرف بڑھا جا سکتا ہے کیونکہ پہلے مرحلے کے مذاکرات میں جو پیشرفت ہوئی وہ حوصلہ افزا ہے۔ گزشتہ ہفتے برطانوی وزیراعظم ٹیریزا مے یورپی یونین کے ساتھ ایک معاہدے پر پہنچی تھیں، جس کے تحت مارچ 2019ء میں برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد آئرلینڈ کی سرحدوں کے معاملے، مالیاتی ادائیگیوں اور یورپی شہریوں کے حقوق سے متعلق امور طے کیے گئے تھے۔ بریگزٹ مذاکرات کے دوسرے مرحلے میں اب برطانیہ اور یورپی یونین کے مستقبل کے تعلقات اور تجارت پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

یورپی یونین کے سربراہوں کا فلسطین اور یروشلم کے حوالے سے موقف؟

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے متنازعہ فیصلے کے تناظر میں اس سربراہی اجلاس کے پہلے روز یعنی جمعرات کو اس پر بات ہوئی۔ یورپی رہنماؤں نے دو ریاستی حل کی حمایت پر قائم رہنے کا عزم کیا اور کہا کہ یروشلم کے حوالے سے بھی یورپی یونین کے نقطہ نظر میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ یورپی یونین اسرائیلی اور فلسطینی تنازعے کے دو ریاستی حل کی حامی ہے، جس میں یروشلم دونوں ریاستوں کا مشترکہ دارالحکومت ہو۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ فیدریکا موگرینی پہلے ہی دو ٹوک انداز میں امریکی فیصلے کی مخالفت کر چکی ہیں۔