یورپی یونین اور وسطی ایشیا
28 مارچ 2007شٹائن مائر اس میٹنگ میں یورپی یونین کی جانب سے وسطی ایشیائی ملکوں کے لئے مشترکہ حکمت عملی کے ابتدائی مسودے کی وضاحت کر رہے ہیں۔ شٹائن مائر فریقین کے درمیان تعلقات کے فروغ، انسانی حقوق کے معاملے پر بھی بات چیت کریں گے۔ یورپی یونین کو اس خطے میں حکومتی طریقہ کار پر بھی تحفظات ہیں۔اس کے علاوہ یورپی یونین نے میٹنگ میں کئی سٹرٹیجک نوعیت کے معاملات پر بھی بات کی۔
عالمی منظر نامے پر وسطی ایشیا کے ان ملکوں کو اپنے محلِ وقوع کے ساتھ ساتھ توانائی کے بے پناہ ذخائر کی بدولت خاصی اہمیت حاصل ہے۔مبصرین کا خیال ہے کہ اس ملاقات سے سارے خطے میں روس، چین، افغانستان اور ایران جیسے ملکوں کے حوالے سے یور پی یونین اپنی موجودگی کو بڑھانے کی خواہشمند ہے۔ عالمی مبصرین تعلقات بڑھانے کی اس خواہش کو صلح کرنے کی ایک کوشش سے بھی تعبیر کر رہے ہیں کیونکہ وسطی ایشیائی ملکوں میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے یورپی یونین ایک واضح موقف کی حامل رہی ہے۔ جرمنی کے بطور صدارتی ملک کے وسطی ایشیاءکے لئے ترجیحات کی از سرنو منصو بہ بندی کی گئی ہے۔نئے رابطے کی مناسبت سے یہ بات قابل ذکر ہے کہ یورپی یونین اس علاقے کے لئے ایک طویل مدتی پالیسی کی شروعات کرنا چاہتی ہے جس کے تحت اگلے چھ سالوں میں نو سو تیس ملین ڈالر وقف کئے گئے ہیں۔
یورپی یونین ان ملکوں میں مسلم انتہاپسندی کے بڑھتے رحجان کے خاتمے ساتھ یہاں پھیلی غربت میں کمی اور بنیادی حکومتی ڈھانچے کی تشکیل کے علاوہ اقتصادی اصلاحات کے عمل کو متعارف بھی کروانا چاہتی ہے۔ گزشتہ ماہ یورپی یونین کے وفد نے ازبکستان کے دورے دوران ایک میڈیا فریڈم پراجیکٹ شروع کیا۔ ذرائع ابلاغ کی آزادی سے متعلق اس پراجیکٹ کی تصدیق جرمنی اور ازبکستان کی طرف سے سامنے آ چکی ہے۔اس پراجیکٹ کے تحت سینکڑوں افراد کی تربیت کی جائے گی۔