1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین اور اولمپک کی افتتاحی تقریب

29 مارچ 2008

یورپی یونین کے وزراءخارجہ نے سلوینیا کے دارلحکومت میں ہونے والے اپنے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا ہے کہ یونین مشترکہ طور پر اولمپک کے کھیلوں کی افتتاحی تقریب کا بائیکاٹ نہیں کرے گی۔

https://p.dw.com/p/DYD1
تصویر: AP

یورپی یونین کا یہ فیصلہ آج سلووینیا میں اخختام پذیر ہونے والی وزراءخاجہ کے ایک اجلاس میں کیا گیا ۔ اس اجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ یورپی یونین نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ مشترکہ طور پر بیجنگ میں اگست میں ہونے والی اولمپک کے کھیلوں کی افتتاحی تقریب کا بائیکاٹ نہیں کرے گا۔ لیکن یونین کے جو ممالک بائیکاٹ کرنا چاہیں وہ آزاد ہونگے۔ اجلاس میں شریک یورپی یونین کی خارجہ امور سربراہ Benita Ferrero نے چین پر سخت تنقید کرتے ہوئے اولمپک کھیلوں کے مکمل بائیکاٹ کا مطالبہ کیا ہے۔

جبکہ اس سے قبل جرمن وزیر خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اولمپک کی افتتاحی تقریب میںجرمنی کے کسی بھی اعلی حکام کی شرکت کا کوئی امکان نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم چینی حکومت سے پہلے ہی مطالبہ کر چکے ہیں کہ تبت کے مسئلے کا حل طاقت سے نہیں بلکہ مذاکرات سے تلاش کیا جانا چاہیے ۔ Steinmeier کے بقول ان سمیت نہ تو چانسلر آنگیلا میرکل اور نہ ہی جرمن وزیر داخلہ Schaüble کہ جو کھیلوں کے وفاقی وزیر بھی ہیں نے اس تقریب میں شرکت کرنے کا کوئی پلان بنایا ہے۔

دوسری طرف تبتیوں کے روحانی پیشوا دلائی لامہ نے تبت میں جاری بحران کے خاتمے کے لئے عالمی برادری سے مدد کی اپیل کی ہے۔ بھارتی دارلحکومت نئی دہلی میں انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ وہ اس معاملے کو سلجھانے کے لئے چینی حکومت سے مذاکرات کرنے کے لئے راضی ہیں۔ دلائی لامہ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے کہ جب ، تبت میں غیر ملکی سفارت کار اپنا دورہ مکمل کرنے والے ہیں۔ تبت میں ہونے والے فسادات کا تبت کی جلاوطن حکومت ، چین کو ، جبکہ چینی حکومت دلائی لامہ کو اس کا قصور وار ٹھراتی ہے