1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی پارلیمان کے انتخابات: قدامت پسندوں کی برتری

رپورٹ: شامل شمس ، ادارت: عدنان اسحاق8 جون 2009

ابتدائی نتائج کے مطابق یورپی پارلیمان کے انتخابات میں یورپ بھر میں مرکزی دائیں بازو کی جماعتیں برتری حاصل کر رہی ہیں۔ جرمنی میں چانسلر انگیلا میرکل کی سی ڈی یو کو سبقت حاصل ہے۔

https://p.dw.com/p/I5FF
جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی سی ڈی یو کو برتری حاصلتصویر: AP
Symbolbild Jugend in Europ und die Europwahlen
یورپی یونین کے پارلیمانی انتخابات میں سات سو چھتیس نشستوں پر مقابلہ ہواتصویر: picture-alliance / DW-Montage

اتوار کے روز ستائیس رکنی یورپی یونین کے انیس ممالک میں رائے شماری ہوئی۔ رائے شماری ختم ہوتے ہی ابتدائی نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں۔ یورپی یونین کے پارلیمانی انتخابات میں سات سو چھتیس نشستوں پر مقابلہ ہوا۔ صرف تینتالیس اعشاریہ دو چار فیصد افراد نے ان انتخابات میں اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا جو کہ اب تک یورپی یونین کے پارلیمانی انتخابات میں سب سے کم شرح ہے۔

یورپی یونین کے پارلیمانی انتخابات ہر پانچ برس بات منعقد ہوتے ہیں۔

جرمنی میں حکمران جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین کو برتری حاصل ہے جب کہ مخلوط حکومت میں شامل سوشل ڈیمکوریٹس نے توقع کے بر خلاف خراب کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ یورپی پارلیمانی انتخابات میں کارکردگی کو رواں برس ستمبر میں ہونے والے جرمنی کے پارلیمانی انتخابات کا بیرومیٹر بھی قرار دیا جا رہا ہے۔

Europawahl 2009 Steinmeier Berlin
جرمنی کی ایس پی ڈی کی کارکردگی اچھی نہیں رہیتصویر: AP


جرمنی کے سرکاری براڈکاسٹر اے آر ڈی کے مطابق ابتدائی نتائج سی ڈی یو کے اڑتیس فیصد ووٹ بتا رہے ہیں جب کہ ایس پی ڈی کو دو ہزار چار کے بعد سب سے کم بیس اعشاریہ آٹھ فیصد ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ لبرل جماعت ایف ڈی پی پہلی بار دس اعشاریہ نو فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔ بائیں بازو کی جماعت یا لیفٹ پارٹی کے ووٹوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس نے سات اعشاریہ چھ فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں۔

جرمن وزیرِ خارجہ اور ایس پی ڈی سے تعلق رکھنے والے فرانک والٹر اشٹائن مائر نے انتخابات میں اپنی جماعت کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیا ہے۔

Europawahl 2009 Brüssel
صرف تینتالیس اعشاریہ دو چا فیصد افراد نے ان انتخابات میں اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا جو کہ اب تک یورپی یونین کے پارلیمانی انتخابات میں سب سے کم شرح ہےتصویر: AP

برطانیہ میں وزیرِ اعظم گورڈن براؤن کو ایک اور دھچکا لگا ہے اور حکمران لیبر پارٹی کی کارکردگی ان انتخابات میں بھی مایوس کن رہی ہے۔ لیبر پارٹی ووٹوں کی شرح کے اعتبار سے تیسری پوزیشن پر ہے۔

باوجود اس کے کہ مالیاتی بحران نے رائے دہندگان کو حکومتوں کے خلاف کردیا تھا، جرمنی اور فرانس میں صورتِ حال حکمران جماعتوں کے حق میں رہی ہے جب کہ ہنگری اور یونان جیسے ممالک میں رائے دہندگان نے حکومت مخالف جماعتوں کے حق میں ووٹ دیے۔

مبصرین کے مطابق ان انتخابات میں یورپی ممالک میں رائے دہندگان نے اپنی قومی ضروریات کو یورپی یونین کے بلاک کی ترجیحات پر فوقیت دی ہے۔

جرمنی میں ووٹنگ کی شرح بیالیس اعشاریہ دو فیصد رہی جب کہ فرانس میں چالیس اعشاریہ پانچ فیصد افراد نے ووٹ ڈالے۔ دوسری جانب مالٹا میں یہ شرح اسی فیصد کے قریب تھی اور بیلجیئم میں بھی بڑی تعداد نے ووٹ ڈالے۔

یورپی یونین کے پارلیمانی انتخابات کا آغاز برطانیہ اور ہالینڈ میں جمعرات کو ہونے والی پولنگ سے ہوا تھا۔