1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی حکام مالیاتی نظام میں اصلاحات پر متفق

18 ستمبر 2009

یورپی یونین کے سربراہانِ مملکت و حکومت کے درمیان بین الاقوامی مالیاتی نظام میں اصلاحات سے متعلق اتفاقِ رائے پایا گیا۔ اس کا اعلان برسلز میں منعقدہ خصوصی سربراہ کانفرنس کے اختتام پر ہوا۔

https://p.dw.com/p/JjFi
جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور سویڈن کے وزیر اعظم فریڈرک رائن فیلڈتصویر: AP

یورپی حکام کے مابین اس اتفاق رائے کو ایک بڑی پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔ یورپی ممالک اِس مشترکہ لائحہ عمل کے ساتھ آئندہ ہفتے کی گروپ جی ٹوئنٹی کی عالمی مالیاتی سربراہ کانفرنس میں شریک ہونا چاہتے ہیں اور دیگر امور کے علاوہ یہ بھی چاہتے ہیں کہ اُس کانفرنس میں بینکاروں کو بونس کے طور پر دی جانے والی رقوم میں کٹوتی کے بارے میں کوئی فیصلہ عمل میں لایا جائے۔

Logo G - 20
جی ٹوئنٹی کا اجلاس آئندہ ہفتے امریکہ میں ہو رہا ہےتصویر: APTN

ایک طرف یورپی یونین کے رکن ملکوں میں بےروزگاری نئی ریکارڈ حدوں کو چھو رہی ہے اور اِس کی شرح آئندہ برس گیارہ فیصد تک پہنچنے کے خدشات ظاہر کئے جا رہے ہیں، دوسری جانب بینک اپنے چوٹی کے مینیجروں کو ہوش رُبا رقوم بونس کے طور پر ادا کرنے کی روایت کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ تاہم اِنہی اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئےگذشتہ شب یورپی یونین کی خصوصی سربراہ کانفرنس کے اختتام پر یونین کے موجودہ صدر ملک سویڈن کے سربراہِ حکومت فریڈرک رائن فیلڈ نے کہا:’’ ہمارے درمیان اِس بات پر اتفاق ہے کہ اب بہت ہو چکا، ہمیں اب تک کے بونس کلچر کو ترک کرنا ہو گا۔‘‘

یہ بونس زیادہ سے زیادہ کتنا ہونا چاہیے، یہ بات یورپی یونین نے طے نہیں کی، اِس کا تعین آئندہ ہفتےجی ٹونٹی سربراہ کانفرنس میں کیا جائے گا، جس میں یورپی یونین اِس موضوع پر ایک مشترکہ لائحہ عمل کے ساتھ شریک ہو گی۔ دنیا کے بیس سرکردہ ترین صنعتی ملکوں کے گروپ جی ٹوئنٹی کی یہ سربراہ کانفرنس، جسے عالمی مالیاتی سمٹ کا نام بھی دیا گیا ہے، چوبیس اور پچیس ستمبر کو امریکی شہر پِٹس برگ میں منعقد ہو گی۔

Gordon Brown zu Gipfel in Brüssel
برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤنتصویر: AP

وفاقی جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا کہ اِس حکمتِ عملی پر اتفاقِ رائے کرتے ہوئے یونین کے دیگر رکن ملکوں نے دراصل اُس تجویز کی تائید کی ہے، جو جرمنی، فرانس اور برطانیہ کی جانب سے مشترکہ طور پر پیش کی گئی تھی۔

پِٹس برگ کے لئے یورپی یونین کے رکن ملکوں کے درمیان اتفاقِ رائے ہو جانے کے بعد یورپی کمیشن کے صدر یوزے مانوئیل باروسو نے کہا کہ پائیدار اقتصادی ترقی کے لئے ایک نیا عالمی مالیاتی نظام وضع کرنا ہو گا۔ باروسو نے کہا:’’ پرانے برے طریقوں کی جانب واپسی ہمارے لئے ناقابلِ برداشت ہونی چاہیے۔ ایسی خبروں نے ہمارے شہریوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے کہ بینک عوام کا پیسہ ہوش رُبا بونس دینے کے لئے استعمال کرتے ہیں اور شہریوں کا یہ ردعمل قابلِ فہم ہے۔‘‘

کچھھ اسی طرح کے خیالات کا اظہار برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن نے بھی کیا، 'کچھ مالیاتی ادارے پرانے طریقہء کار کی طرف واپسی کے خواہاں ہیں لیکن میری نظر میں یہ چیز ناقابل قبول ہے۔ میرے خیال میں پٹس برگ میں ہم اس سلسلے میں بین الاقوامی رہنما اصولوں پر متفق ہونے میں کامیاب ہو جائیں گے۔'

Frankreich EU Parlament in Straßburg Jose Manuel Barroso
یورپی کمیشن کے سربراہ یوزے مانوئیل باروسوتصویر: AP

یورپی یونین کے رہنماؤں کے درمیان جس مسودے پر اتفاقِ رائے ہوا ہے، اُس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بینکوں کی منفی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے یہ بونس کلّی طور پر ختم بھی کئے جا سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ امریکی صدر باراک اوباما بینکاروں کے بونس کم یا ختم کرنے کے امکان کو رَد کر چکے ہیں۔

برسلز میں منعقدہ یورپی یونین کی خصوصی سربراہ کانفرنس میں تحفظ ماحول کے ایک نئے بین الاقوامی سمجھوتے کے مذاکرات کا بھی ذکر رہا۔ اِس موقع پر اِس بات پر زور دیا گیا کہ سن 2020ء سے ترقی پذیر ملکوں میں موسمیاتی تبدیلیوں پر قابو پانے ا ور ماحول دوست ٹیکنالوجی کی ترویج پر اٹھنے والے سالانہ اخراجات ایک سو ارب یورو تک پہنچ جائیں گے۔ یورپی یونین نے جی ٹوئنٹی پر زور دیا کہ اِس صورتحال کے پیشِ نظر وہ ایک واضح پالیسی اختیار کریں اور یہ کہ غریب ملکوں پر پڑنے والے اِس مالیاتی بوجھ کو کم کرنے میں امیر ملکوں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: ندیم گِل