یورپی اخبارات: موجودہ تنازعے میں اسرائیل اور حماس دونوں قصوروار ہیں
30 دسمبر 2008اسرائیل کا کہنا ہے کہ اُس کے اِن حملوں کا مقصد حماس کو کچلنا ہے۔ تاہم فرانسیسی اخبار ’’لے موند‘‘ کے مطابق اسرائیل کو اِس تلخ حقیقت کا سامنا کرنا پڑے گا کہ یہ حملے اِس انتہا پسند فلسطینی تنظیم کو اور بھی مضبوط بنا دیں گے کیونکہ یہ حملے اِس تنظیم کے مفروضوں کو درست ثابت کرتے نظر آ رہے ہیں۔
اِسی طرح کا تبصرہ پیرس ہی سے شائع ہونے والے ایک اور فرانسیسی اخبار ’’لبراسیوں‘‘ کا بھی ہے۔ اخبار لکھتا ہے کہ حماس نے تشدد، دھمکیوں اور بے رحمانہ استحصال کی مدد سے غزہ پٹی میں اپنی حکمرانی قائم کی ہے۔ اب اسرائیل، جسے اپنے حق بجانب ہونے ا ور اپنی طاقت کا یقین ہے، غزہ پٹی کے ایک اعشاریہ پانچ ملین انسانوں کو سزا دے رہا ہے۔ لیکن اسرائیل کے لئے خطرہ یہ ہے کہ حماس کے وجود کو ایک نیا جواز مل جائے گا، جیسا کہ عرب اور مسلم دُنیا میں ہونے والے مظاہرے ظاہر کرتے ہیں۔ اخبار کے مطابق حماس اِس حملے سے بچ گئی تو وہ ایک فاتح کے طور پر اور بھی زیادہ مقبول بن کر اُبھرے گی۔
برطانوی اخبار ’’ٹائمز‘‘ کے خیال میں اسرائیل کے پاس جوابی کارروائی کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔ اخبار نے حماس کی قیادت کو ہدفِ تنقید بنایا ہے، جو خود چھپ گئی ہے اور اسرائیلی حملوں کا سامنا کرنے کے لئے اپنے عوام کو اکیلا چھوڑ دیا ہے۔
جرمن شہر ہیمبرگ سے شائع ہونے ولے اخبار ’’فائنانشل ٹائمز جرمنی‘‘ کے خیال میں اسرائیل زیادہ دیر تک یہ جنگی کارروائی جاری نہیں رکھ سکے گا کیونکہ اسرائیلی شہریوں اور فوجیوں کی زیادہ تعداد میں ہلاکتیں موجودہ حکمران کادیمہ پارٹی کے لئے ایک بڑا بوجھ ثابت ہو سکتی ہیں۔ ایسے میں یوں نظر آ رہا ہے کہ حماس کی جانب سے فائر بندی کی کسی بھی پیشکش کو اسرائیل فوری طور پر قبول کر لے گا۔
تاہم جرمن اخبار ’’زوڈ ڈوئچے‘ کے مطابق نہ اسرائیل اقوامِ متحدہ کی شرائط پر امن کا خواہاں ہے اور نہ ہی فلسطینی مفاہمت کے لئے تیار ہیں۔ اخبار کے مطابق یہ نئی غزہ جنگ اِس بات کا ثبوت ہے کہ جب تک مسئلہء فلسطین حل نہیں ہو گا، مشرقِ وُسطےٰ میں امن قائم نہیں ہو گا۔
جرمن شہر فرینکفرٹ ام مائن سے شائع ہونے والے اخبار ’’فرانکفُرٹر الگمائنے‘‘ کے خیال میں اِس وقت فائر بندی ہی سب سے بہترین حل نظر آ رہا ہے۔ حملے دونوں جانب سے بند ہونے چاہیں، تاہم یہ بات انتہا پسند فلسطینیوں کے مفاد میں نہیں۔ بدلے میں اسرائیل کو بھی غزہ پٹی کی ناکہ بندی نرم بلکہ ختم کرنا ہو گی۔