1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن میں کلسٹر بموں کا استعمال بند کیا جائے، ہیومن رائٹس واچ

مقبول ملک27 اگست 2015

انسانی حقوق کے لیے سرگرم بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے مطالبہ کیا ہے کہ سعودی عرب کی قیادت میں سرگرم عسکری اتحاد یمن میں ایران نواز حوثی شیعہ باغیوں کے خلاف فضائی حملوں میں کلسٹر بموں کا استعمال بند کرے۔

https://p.dw.com/p/1GMms
تصویر: Cluster Munitions Coalition

متحدہ عرب امارات میں دبئی سے جمعرات ستائیس اگست کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ہیومن رائٹس واچ نے سعودی عسکری اتحاد سے کہا ہے کہ وہ یمن میں کلسٹر بموں اور اسی طرح کے دوسرے بارودی مواد کا استعمال بند کرے، خاص طور پر اس لیے کہ اس تنظیم کو ایسے نئے شواہد ملے ہیں جو یہ واضح کر دیتے ہیں کہ ایسے بموں کا استعمال کس قدر ہلاکت خیز اور تباہ کن ہوتا ہے۔

نیو یارک میں قائم اس تنظیم کے ماہرین کے مطابق اس سال اپریل کے مہینے سے لے کر جولائی کے وسط تک شمال مغربی یمن کے صرف ایک صوبے حجہ میں کلسٹر بموں کے ساتھ کیے جانے والے بظاہر ایسے کم از کم سات حملوں میں درجنوں عام شہری ہلاک یا زخمی ہوئے۔

ہیومن رائٹس واچ یا ایچ آر ڈبلیو کے ایک تحقیقی ماہر اولے سولوانگ نے کہا کہ یمن کا خونریز تنازعہ شہری ہلاکتوں کی صورت میں جن خوفناک نتائج کا سبب بن رہا ہے، ان میں کلسٹر ایمیونیشن کی وجہ سے صرف اضافہ ہی ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا، ’’یمنی تنازعے کے ایک عسکری فریق کے طور پر سعودی قیادت میں حوثی باغیوں کے خلاف کارروائیاں کرنے والے عسکری اتحاد کو ایسے ہتھیاروں کا استعمال فوری طور پر ترک کر دینا چاہیے اور ان اتحادی ملکوں کو اس بین الاقوامی معاہدے میں شامل ہو جانا چاہیے، جس کے تحت ایسے تباہ کن ہتھیاروں کا استعمال ممنوع ہے۔

اولے سولوانگ نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کی تنظیم کے ماہرین نے یمنی تنازعے کے دوران کم از کم سات مختلف ‌حملوں میں فائر کیا جانے والا گولہ بارود تکنیکی طور پر شناخت کیا ہے، جو سعودی عرب اور یمن کی مشترکہ سرحد سے محض 19 کلومیٹر دور یمنی علاقے میں حوثی باغیوں کے خلاف جنگی طیاروں سے حملوں کے وقت استعمال میں لایا گیا تھا۔ انہوں نے کہا، ’’ہم نے شناخت کی ہے کہ ان حملوں میں امریکی ساختہ M26 کلسٹر بم اور راکٹ استعمال ہوئے۔‘‘

یمن میں کلسٹر بموں کے استعمال سے متعلق اپنے موقف کی تصدیق کے لیے HRW نے مقامی باشندوں کے بیانات بھی ریکارڈ کیے ہیں۔ حجہ کے صوبے میں مالوس نامی ایک گاؤں کے رہنے والے محمد المرزوقی نے اس تنظیم کے تفتیش کاروں کو بتایا، ’’میں نے خود دیکھا کہ ایک بم ہوا میں پھٹا اور پھر زمین پر بہت سے چھوٹے چھوٹے بموں کی بارش ہونے لگی۔‘‘

Streubomben Abwurf
کلسٹر بموں سے وسیع پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ ہوتا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

ہیومن رائٹس واچ نے انسانی حقوق کی کئی دیگر تنظیموں کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ یمنی تنازعے میں جنگوں سے متعلق بین الاقوامی قوانین کی دونوں فریقین کی طرف سے شدید خلاف ورزیوں کی چھان بین کرائی جانی چاہیے اور یہ سلسلہ اس وقت سے شروع کیا جانا چاہیے جب ستمبر 2014 میں ایران نواز حوثی شیعہ باغیوں نے یمنی دارالحکومت صنعاء پر قبضہ کیا تھا۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اس سال مارچ میں جب سے یمنی تنازعہ تقریباﹰ ایک باقاعدہ جنگ کی شکل اختیار کر گیا ہے اور سعودی قیادت میں اتحادی ملکوں کے جنگی طیاروں نے حوثی باغیوں کے خلاف فضائی حملے شروع کیے ہیں، یمن میں ان حملوں کے باعث اور باغیوں کی حکومتی دستوں کے ساتھ لڑائی میں قریب ساڑھے چار ہزار افراد مارے جا چکے ہیں۔