1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن میں ملکی فضائیہ کی بمباری کی زد میں آکر 20 فوجی ہلاک

3 اکتوبر 2011

یمن میں ملکی فضائیہ نے القاعدہ کے شدت پسندوں کے خلاف جاری کارروائی میں غلطی سے ایک فوجی اڈے پر بم برسا دیئے، جس کی زد میں آکر کم از کم 20 فوجیوں کی ہلاکت کی اطلاع ہے۔

https://p.dw.com/p/12kin
تصویر: picture alliance/ZUMA Press

خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک اعلیٰ سکیورٹی اہلکار کے حوالے سے اس خبر کی تصدیق کی ہے۔ صنعاء حکومت اور ملکی فوج البتہ اس خبر کی تصدیق نہیں کر رہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ ہلاکتیں ملک کے جنوب میں ابیان نامی علاقے میں قائم فوجی اڈے میں ہوئیں۔ واضح رہے کہ ابیان کے علاقے میں القاعدہ کے عسکریت پسند خاصے فعال ہیں۔

ملکی فوج ابیان اور دیگر ملحقہ علاقوں میں مرکزی حکومت کی رٹ کو تقویت دینے کے لیے کافی عرصے سے سرگرم عمل ہیں۔ روئٹرز سے بات چیت میں ایک دوسرے عسکری اہلکار نے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ اتوار کو کی گئی کارروائی کے دوران کئی مواقع پر غیر یقینی صورتحال کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کے بقول دن بھر فضائیہ نے کئی حملے کیے اور القاعدہ کے عسکریت پسندوں نے بھی حملے کیے مگر فوجیوں کی ہلاکتیں فوجی اڈے پر عسکریت پسندوں کے ایک حملے میں ہوئیں۔ 

NO FLASH Jemen Sanaa Protest Demonstration Saleh
یمن میں صدر صالح کے خلاف منعقدہ ایک سابقہ مظاہرے کا منظرتصویر: dapd

صنعاء حکومت کا دعویٰ ہے کہ ملکی فوج زینجیبار صوبے کے دارالحکومت ابیان سے عسکریت پسندوں کو گزشتہ ماہ ہی بے دخل کرچکی ہے۔ اس دعوے کے باوجود ابیان میں تاحال جھڑپیں جاری ہیں۔ مقامی عہدیداروں کے مطابق اتوار کو ابیان شہر کے مشرقی مضافات میں عسکریت پسندوں نے ایک حملے میں نو فوجیوں کو ہلاک اور 23 کو زخمی کر دیا ہے۔ اتوار ہی کو زینجیبار صوبے کے ایک دوسرے علاقے میں فوج اور عسکریت پسندوں کی ایک جھڑپ میں پانچ فوجیوں اور 15 عسکریت پسندوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔ مقامی حکومتی عہدیداروں اور علاقہ مکینوں نے ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔

یمن میں صدر علی عبد اللہ صالح کے مخالفین الزام عائد کر رہے ہیں کہ صدر صالح جان بوجھ کر عسکریت پسندی کو ہوا دے رہے ہیں تاکہ پڑوسی ملک سعودی عرب اور امریکہ کو اپنی حمایت پر مجبور کرسکیں۔ یمن میں گزشتہ کچھ عرصے سے صدر صالح کے خلاف تحریک زور پکڑتی جا رہی ہے۔ جون میں ایک قاتلانہ حملے سے بچنے کے بعد صدر صالح رواں ماہ سعودی عرب سے واپس یمن لوٹے ہیں۔ ان کے آتے ہی تشدد کے واقعات میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ مبصرین کو خدشہ ہے کہ صورتحال جس سمت جا رہی ہے، اس سے یا تو یمن خانہ جنگی کا شکار ہو جائے گا یا پھر صالح اور ان کے مخالفین کے درمیان شدید خونریز تصادم ہوسکتا ہے۔

یمن میں خطے کے سفارتکار اور مغربی طاقتیں بھی صدر صالح پر دباؤ ڈال رہی ہیں کہ وہ اپنے طویل اقتدار کا اب خاتمہ کردیں اور پر امن انتقال اقتدار کو ممکن کریں۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں