یمن: خفیہ جیلوں میں امریکا اور یو اے ای کا تشدد اور تفتیش
22 جون 2017امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ القاعدہ کی یمن میں ذیلی شاخ AQAP کے ارکان کی تلاش میں سینکڑوں مقامی باشندوں کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ افراد خفیہ جیلوں کے ایک منظم نیٹ ورک میں قید ہیں۔ ان یمنی باشندوں سے پوچھ گچھ تو امریکی کرتے ہیں لیکن تشدد کا عمل متحدہ عرب امارات کے فوجی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اس رپورٹ کے تناظر میں بدھ اکیس جون کو سینیئر امریکی دفاعی حکام نے اعتراف کیا ہے کہ بعض یمنی جیلوں میں امریکی حکام یمنی قیدیوں سے القاعدہ سے متعلق بنیادی معلومات حاصل کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ایسوسی ایٹڈ پریس نے جنوبی یمن میں کم از کم اٹھارہ خفیہ قید خانوں کی نشاندہی کی ہے۔ ان قید خانوں کا انتظام متحدہ عرب امارات یا یمنی فوجیوں کے ہاتھوں میں ہے۔ یہ قید خانے مرکزی آبادی والے علاقوں سے ہٹ کر قائم کیے گئے ہیں۔ ان میں سے بعض فوجی بیرکوں، بحیرہ احمر کے بندرگاہی علاقے اور ہوائی اڈوں کے قریبی مکانات میں بنائے گئے ہیں۔ یمنی قیدیوں کے لیے کچھ ایسے قید خانے اریٹیریا کے علاقے میں بھی قائم ہیں۔
کئی امریکی دفاعی اہلکاروں نے اپنی شناخت مخفی رکھتے ہوئے نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا کہ امریکی فورسز کے اہلکار بھی قیدیوں سے معلومات حاصل کرنے کے عمل شریک ہیں۔ قیدیوں پر تشدد کے حوالے سے چھان بین میں مصروف امریکی فوجیوں کا کہنا ہے کہ ٹارچر کے حوالے سے سامنے آنے والے بیانات غلط اطلاعلات پر مبنی ہیں اور جو بھی صورت حال ہے، وہ اُس پر مطمئن ہیں۔
نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی معلومات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے امریکی محکمہٴ دفاع کی چیف ترجمان ڈینا وائٹ کا کہنا ہے کہ یمن میں امریکی فورسز اعلٰی پیشہ ورانہ اقدار اور اصولوں کا احترام کرتی ہیں اور انسانی حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی کی رپورٹ پر سخت قدم اٹھایا جائے گا۔ اسی طرح متحدہ عرب امارات کی حکومت نے بھی اے پی کی رپورٹ کے مندرجات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی یمن میں اُس کی فوج کی نگرانی میں کوئی خفیہ قید خانہ نہیں اور اسی باعث ٹارچر کے الزامات بے بنیاد ہیں۔