ہیٹی، ہلاکتیں دو لاکھ کے قریب، امداد جاری
16 جنوری 2010انتہائی بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا سبب بننے والے زلزلے کو اب چار دن گزر گئے ہیں مگر متاثرہ ہیٹی میں بربادی اور دہشت میں کمی کے بجائے اضافہ ہی ہورہا ہے۔ کیریبئن کی اس ریاست میں ہزاروں لوگ ایک طرف تو شدید بے چینی سے طبی و خوراکی امداد کے راہ تک رہے ہیں تو دوسری جانب انہیں عمارتوں کے ملبے تلے دبی لاشوں اور زندہ بچ جانے والوں کی فکر بھی لاحق ہے۔
ہیٹی کے وزیر داخلہ پاؤل انتوینے کے مطابق پچاس ہزار لاشیں مختلف مقامات سے اکھٹی کی جاچکی ہیں جبکہ مجموعی ہلاکتیں ایک سے دو لاکھ کے قریب ہوسکتی ہیں تاہم حتمی طور پر فی الحال کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ نامہ نگاروں کے مطابق ٹرکوں میں لاشیں بھر کر شہر کے مضافات لے جائی جارہی ہیں جبکہ اب بھی ہزاروں کی تعداد میں لاشیں ملبے تلے دبی ہیں۔
زلزلے کے تیسرے دن رضاکاروں نے دارالحکومت پورٹ اوپرنس میں ایک شاپنگ سینٹر کے ملبے تلے دبے سو سے زائد افراد کو نکالنے کی کوششیں ترک کردی تھیں تاہم ملبے تلے دبی ایک خاتون امریکی ریاست میامی فون کرنے میں کامیاب رہی جس کے بعد اسے وہاں سے نکال لیا گیا۔
ہیٹی میں حکومتی نظام تقریباً مکمل طور پر فیل ہوجانے کے بعد ہوائی اڈے کا نظام امریکی فوج کے سپرد کردیا گیا ہے تاکہ امداد کی نظم و ضبط کے ساتھ تیز تر تقسیم ممکن بنائی جاسکے۔
امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن بھی آج متاثرہ ریاست کا دورہ کریں گی۔ امریکہ سے روانگی سے قبل کلنٹن نے کہا ہے کہ ہیٹی کے عوام کو فوری امداد کے ساتھ ساتھ طویل مدتی تعاون بھی فراہم کیا جائے گا۔
امریکی فوج کے جنرل ڈگلس فریزر کا کہنا ہے کہ بھگدڑ کے خطرے کے پیش نظر ہیلی کاپٹر سے متاثرہ علاقوں میں امداد نہیں گرائی جارہی۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طریقہ کار سے بہت سے خطرات جڑے ہوتے ہیں۔ واضح رہے کہ ہیٹی کی بندرگاہ سے امداد کی ترسیل میں کافی مشکلات ہیں جبکہ مواصلات کے دیگر ذرائع بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ایک امریکی بحری جہاز انیس ہیلی کاپٹر لے کر ہیٹی پہنچ گیا ہے جبکہ پیر کو نئی نفری کی آمد کے ساتھ ہیٹی میں امریکی فوج کی تعداد دس ہزار تک پہنچ جائے گی۔.
زلزلے کی قدرتی آفت کے بعد لوٹ مار اور چوری کے واقعات سنگین صورت اختیار کرتے جارہے ہیں۔ متاثرہ افراد کے درمیان بھی امدادی سامان پر لڑنے جھگڑنے کی اطلاعات ہیں۔ ہیٹی میں اقوام متحدہ کے امن مشن کے عہدیدار Alain Le Roy کا کہنا ہے کہ متاثرین کی ہرممکن امداد اور صورتحال کو قابو میں رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ہیٹی میں فرائض کی انجام دہی میں امن مشن کے نو ہزار میں سے چھتیس اہلکار بھی زلزلے کی نظر ہوچکے ہیں۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : افسر اعوان