1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہنگری میں مزید تارکین وطن کی آمد: ٹرین روک دی گئی

کشور مصطفیٰ3 ستمبر 2015

ہنگری کی پولیس نے جمعرات کو تارکین وطن سے بھری ہوئی ایک ٹرین کو آسٹریا کے ایک سرحدی شہر میں داخل ہونے سے روکتے ہوئے مسافروں کو زبردستی ٹرین سے اتار کر ایک کیمپ میں پہنچا دیا۔

https://p.dw.com/p/1GQl2
تصویر: Reuters/B. Szabo

یورپ کی طرف تارکین وطن کے بہاؤ کا بحران روز بروز سنگین تر ہوتا جا رہا ہے۔ جان ہتھیلی پر لیے یورپ کی سرحدوں میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن اور پولیس کے ساتھ ہونے والا آئے دن کا تصادم یورپ کی تارکین وطن سے متعلق ناقص پالیسی کے ضمن میں عالمی میڈیا کے لیے غیر معمولی توجہ کا مرکز بنتا جا رہا ہے۔

ہنگری کے دارالحکومت بوڈاپسٹ میں دو روز سے مرکزی ٹرین اسٹیشن کو تارکین وطن کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ ہنگری کے حکام نے ٹرین سے اترنے والے تارکین وطن کو بوڈاپسٹ سے آسٹریا کی طرف جانے والی ایک ٹرین میں زبردستی سوار کیا۔ یہ منظر دیکھنے سے تعلق رکھتا تھا۔ تارکین وطن اپنے بچوں سمیت ٹرین کی کھڑکی اوردروازوں سے اندر داخل ہونے کے لیے کوششیں کر رہے تھے۔

Ungarn Bicske Flüchtlinge Polizei Verhaftung Familie
ٹرین کی پٹری پر احتجاجاً لیٹنے والے تارکین وطنتصویر: Reuters/L. Balogh

یہ ٹرین تاہم آسٹریا کی سرحد کی طرف تک پہنچنے سے پہلے ہی بوڈا پسٹ سے مغرب کی طرف واقع شہر بشکے میں رک گئی۔ اس جگہ ہنگری کا مائیگریشن ریسپشن مرکز قائم ہے۔ یہاں پولیس نے ٹرین میں سوار تمام تارکین وطن کو ٹرین سے نکلنے کا حکم جاری کر دیا۔ پولیس نے ابھی یہ ایک ٹرین ہی خالی کروائی تھی کے تارکین وطن سے بھری پانچ دیگر ٹرینیں اس اسٹیشن کے قلب تک پہنچ چُکی تھیں۔ اس پر سوار تارکین وطن زبردستی کسی مہاجر کیمپ میں بھرتی کیے جانے کے خوف سے پیشگی طور پر ہی ٹرین کی کھڑکیوں پر ہاتھ مار کر اور چیخ چیخ کر کہہ رہے تھے،’’ ,No Camp,No Camp‘‘۔

بے یار و مددگار تارکین وطن اپنے بچوں کے ساتھ ایک ٹرین سے دوسری کی طرف بھاگتے اور پولیس سے متصادم ہوتے دکھائی دے رہے تھے۔ ایک میاں بیوی اپنے تین نو عمر بچوں کے ساتھ احتجاج کے طور پر ٹرین کی ایک پٹری پر جا کر لیٹ گئے۔ درجنوں پولیس اہلکاروں کی کوشش سے اس پورے خاندان کو ٹرین کی پٹری پر سے اُٹھایا گیا۔

1990 ء میں ہونے والی سابق یوگوسلاویا کی جنگ کے بعد سے پورپ کو درپیش تارکین وطن سے متعلق اب تک کے بدترین بحران میں ہزاروں تارکین وطن سمندری راستے یا یورپی سرحدی علاقوں تک پہنچنے کے دشوار مرحلے کے دوران اپنی زندگیاں گنوا چُکے ہیں۔

Ungarn Bicske Flüchtlinge Polizei Verhaftung Kinder
ہنگری کی پولیس کا تارکین وطن کے ساتھ تصادمتصویر: Reuters/L. Balogh

جمعرات کو یورپی میڈیا میں ہر جگہ چھپنے والی ایک تین سالہ کُرد شامی بچے کی لاش کی تصویر تمام یورپ کے باشندوں کے جذبات کو جھنجھوڑنے کا سبب بنی ہے۔ اس بچے کی لاش ترکی کے ایک سیاحتی ساحل پر سمندری پانی کے تھپیڑوں کی وجہ سے پہنچی تھی جسے ایک ترک پولیس اہلکار نے اُٹھایا اور اس کی تصویر ہر اُس انسان کو نمدیدہ کرنے کا سبب بنی ہے جو سینے میں دل رکھتا ہے اور اس بہیمانہ واقع پر شدید صدمے کا شکار ہے۔

دریں اثناء فرانسیسی وزیر اعظم مانول فالس نے ٹوئٹر پر تین سالہ شامی بچے کی لاش کی تصویر پر ہونے والے تبصروں میں اپنا تبصرہ بھی شامل کرتے ہوئے تحریر کیا،’’ اُس کا ایک نام تھا: ایلان کُردی۔ فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ یورپ بھر میں بیداری ناگزیر ہے‘‘۔

اس حادثے میں ایلان سمیت وہ 12 افراد ہلاک ہوئے ہیں جو 23 تارکین وطن کے اُس گروپ میں شامل تھے جو یونان کے ایک جزیرے تک پہنچنا چاہتا تھا۔