ہنگری نے قیدیوں سے مہاجرین کے خلاف نئی باڑ تعمیر کروا لی
22 نومبر 2016پیر کے روز ہنگری کے سرکاری ٹی وی چینل نے بتایا کہ سربیا کے ساتھ سرحد کی مکمل بندش کے لیے نئی باڑ کی تعمیر قیدیوں کی مدد سے مکمل کی گئی۔
رواں برس اگست میں ہنگری کے وزیراعظم وکٹور اوربان نے اعلان کیا تھا کہ وہ اس سرحد پر ایک اور باڑ تعمیر کریں گے تاکہ گزشتہ برس 175 کلومیٹر سرحد پر تعمیر کردہ خاردار تار کی دیوار کو زیادہ مضبوطی مل سکے۔
مقامی میڈیا کے مطابق اس نئی باڑ کی تعمیر میں انتہائی جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے، جب کہ تین میٹر اونچی اس خار دار دیوار کی تعمیر کے لیے مختلف جیلوں کے قیدیوں کو استعمال میں لایا گیا ہے۔ ایک ماہ قبل اس باڑ کی تعمیر کا آغاز کیا گیا تھا، جب کہ قریب ساڑھے دس کلومیٹر طویل اس جدید باڑ کا پہلا حصہ تعمیر کر لیا گیا ہے۔
اس باڑ میں لگے خصوصی سینسرز کی مدد سے حدت اور تحریک دونوں کو ماپا جا سکے گا، جب کہ تاریکی میں دیکھنے کی صلاحیت کے حامل کیمرے بھی اس باڑ پر نصب کر لیے گئے ہیں۔ اس باڑ کی تعمیر کے بعد ہنگری کو امید ہے کہ اسے سرحد پر کم فوجی اور پولیس اہلکار درکار ہوں گے۔
ہنگری کو خدشات ہیں کہ رواں برس مارچ میں یورپی یونین اور ترکی کے درمیان طے پانے والی ڈیل ختم ہو سکتی ہے اور مہاجرین ایک مرتبہ پھر بحیرہء ایجیئن کے راستے مغربی یورپ کا رخ کرتے ہوئے راستے کے طور پر ہنگری کو استعمال کر سکتے ہیں۔ اوربان کا کہنا ہے کہ مہاجرین کے بہاؤ کو روکنے کے لیے ترکی اور یورپی یونین کے درمیان ڈیل کے خاتمے سے قبل ملکی سرحد کو محفوظ تر بنایا جانا نہایت ضروری ہے۔
یہ بات اہم ہے کہ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی مہاجرین دوست پالیسی کے برعکس ہنگری کے وزیراعظم وکٹور اوربان مہاجرین کے سخت مخالف ہیں اور وہ انگیلا میرکل کی مہاجرین کے لیے فراغ دلانہ پالیسی کے بڑے ناقد ہیں۔ یورپی یونین کو دوسری عالمی جنگ کے بعد کا مہاجرین کا سب سے بڑا بحران لاحق ہے، جب کے اس موضوع پر یورپی یونین کی رکن ریاستوں کے درمیان واضح اختلافات پائے جاتے ہیں۔